کالم

سانحہ9مئی کی برسی اور۔۔۔

سبھی جانتے ہےں کہ ایک سال قبل 9 اور 10 مئی 2023 کو سیاسی کارکنوں کے بھیس میں ایک نفرت انگیز ہجوم نے ملک اور قانون نافذ کرنےوالے ادارو ں کیخلاف عوام کو اکسانے کی بھرپور کوشش کی ۔ اس پر تشدد ٹولے نے راستوں کو بند کیا،فوجی تنصیبات پر باقاعدہ حملے کیے گئے، مختلف محفوظ اور حساس ترین دفاعی مقامات کا محاصرہ کیا، سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی اور شہداءکی بے حرمتی کی گئی۔ اس سارے معاملے کا انتہائی حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ جب 9مئی کا دلخراش سانحہ پیش آیا تو اس وقت بھارت کے تقریبا تمام بڑے نیوز چینل ان واقعات کو لائیو دیکھا رہے تھے جس سے امر کو تقویت ملتی ہے کہ گویا بھارت کو پہلے سے علم تھا کہ اس طرح کے واقعات رونما ہونےوالے ہےں تبھی تو Zee Newsِِِِ©“ ”Republic Bharat“ ”News Nation “ اس معاملے کی باقاعدہ لائیو کوریج کر رہے تھے ۔ان درندوں نے عوام میں بغاوت کے جذبات کو ہوا دینے کی پوری کوشش کرتے ہوئے متعدد یادگاروں کی توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کی اور شہدا کے لواحقین کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ۔غیر جانبدار مبصرین کے مطابق اس غنڈہ گردی کے متعدد واقعات نے شہیدوں کے لواحقین کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کیا کیوں کہ اس موقع پر انہےں سمجھ نہےں آرہی تھی کہ انہوں نے تو ملک و قو م کےلئے اپنی جانوں کے نذارنے پیش کےے مگر یہ شر انگیز ٹولہ ہماری وفاوں کا صلہ یوں دے رہا ہے ۔ یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہیں کہ 9مئی کو جو دلخراش واقعات پیش آئے انکا محرک پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ہی تھے اور ان ہی کے ایما پر پچھلے دو بر س میں ایسا بیانیہ ترتیب دیا گیا جس میں پاکستان اور پاک فوج کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ ایسے میں جو مصدقہ شواہد تسلسل کے ساتھ سامنے آرہے ہیں ان سے اس سارے معاملے کی لمحہ با لمحہ تفصیلات لگ بھگ ساری دنیا کے سامنے آچکی ہیں ۔یہاں یہ امر بھی توجہ کا حامل ہے کہ یہ صورتحال کسی اچانک عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ موصوف نے بڑی محنت اور عرق ریزی کے بعد معاملات کو اس نہج تک پہنچایا۔سبھی جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد مسلسل 55جلسے کئے اور وہ ان جلسوں میں تواتر کے ساتھ ایک ہی بات دہراتے رہے کہ خوف کے بت تو ڑ دو اور میدان عمل میں نکلو اور خود ڈرنے کی بجائے آگے سے ان کو ڈراو اور وہی کرو جو چندسال پہلے ترکی میں ہوا۔ظاہر سی بات ہے کہ اس سارے پس منظر میں موصوف کا ہدف پاک فوج اور قومی سلامتی کے ادارے تھے اور پھر اگست 2022 کے پہلے ہفتے میں پاک فوج کی سدرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر پی ٹی آئی کی جانب سے جو مکروہ ٹرینڈ چلائے گئے ان کا تصور بھی کوئی عام پاکستانی نہیں کر سکتا۔اس موقع پر انتہائی تضیک آمیز لب ولہجے میں شہداءکا مذاق اڑایا گیا۔علاوہ ازیں اعظم سواتی، شہباز گل وغیرہ نے جو ہتک آمیز گفتگو کی وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں اور اس کھلے راز سے تو اب ہر ذی شعور واقف ہو چکا ہے کہ ان تمام معاملات کا محر ک عمران خان ہی تھا۔یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ ارشد شریف کی موت کو جو رنگ دیا گیا اس کے پیچھے بھی موصوف کی ذات ہی تھی اور اسی کے ساتھ ساتھ جمیل فاروقی اینڈ کمپنی نے پاک فو ج اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف جو زہر اگلا، اس کے پیچھے بھی ایک ہی شخصیت اور اس کے حواری تھے۔اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ ایک جانب عمران خان نے پاک فوج کی قیادت کو تواتر کے ساتھ نام لیکر نشانہ بنایا اور دوسری طرف مودی اور اس کے ساتھیوں کو خود داری کا علمبردار قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کے زخم پر مسلسل نمک پاشی کی اور یہ سلسلہ دوبر س جاری رہا۔ایسے میں بجا طور پر پی جے پی کو تقویت ملی جس کے نتیجے میں پاک افواج اور آئی ایس آئی کو حرف تنقید بنانا بھارتی میڈیا کا پسندیدہ مشغلہ بن گیا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے پاک فوج خصوصا آئی ایس آئی کی تنقید میں ایسے ایسے من گھڑت افسانے تراشے کہ جن کا تصور خود بھارت بھی نہیں کر سکتا تھا۔بہر کیف اسی تناظر میں چند روز قبل پاک افواج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سپہ سالار نے کہا کہ رِیاست پاکستان اور مسلح اَفواج، شہداءپاکستان اور اِن کے اہلخانہ کو انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور ان کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ سراہتی رہیں گی، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کا آپس میں گہرا تعلق ہے جو قومی سلامتی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ قانون نافذ کرنےوالے اداروں اور سیکورٹی فورسز پر پر± تشدد حملے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرکے مذموم سیاسی مفادات کا حصول ہے ۔ ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی، جعلی اور بے بنیاد خبروں اور پروپیگنڈہ کے ذریعے معاشرتی تفرقہ اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں مگر بگاڑ پیدا کرنے کی اور فرضی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پناہ لینے کی تمام تر کوششیں بے سودہیں اور اس ضمن میں جمع کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کونہ تو جھٹلایا اور نہ ہی بگاڑا جا سکتا ہے اور قوم کے بھرپور تعاون سے تمام تر ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، انشاءاللہ۔بلاشبہ پاک افواج اور عوام کے مابین کبھی ختم نہ ہونے والا تعلق قائم ہے اور وطن دشمنوں کی امیدیں بجا طور پر دم توڑ چکی ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri