کو شش تو بہت کر تا ہوں لیکن میں نہیں سمجھ سکتا یہ عمرانیات کہ” میری گھڑی میری مر ضی“ ، خیر عمرانی ”فکر و فلسفہ “سمجھنا ہر عیرے غیرے نتھوخیرے کے بس کی بات نہیں ،بس آتے آتے ہی سمجھ آئے گی ہم سب کو اللہ ہی جانے کہ کب سمجھ آئے گی ۔ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ کو ئی بھی پارٹی سر براہ، سابق صدر یا وزیر اعظم وارنٹ گرفتاری کے با وجود بھی گرفتا ری نہ دے ، قانون کی کس کتاب میں درج ہے کہ جب عدالتیں طلب کریں کہ آکر تو شہ خانہ سے لیے گئے تحائف ، بے نامی اولا دوں اور فارن فنڈنگ کا حساب دیں تو آپ حساب نہ دیں ، قانوناً جواب دہ ہو کر بھی جواب نہ دیں ، لشکر لے کر عدل کے اعلیٰ ایوانوں کو اَکھاڑہ بنا ڈالیں ،قانون کا کو ئی احترام نہ کریں ، عدالتوں کی دیواریں پھلا نگیں اور دروازے ہی توڑ ڈا لیں ، قربان جا ئیں صادق و امین قرار دینے والوں پہ بھی، کیا آئین کے آگے بھی کو ئی اچھا برا یا بڑا چھوٹا بھی ہو تا ہے؟ یعنی سب برابر نہیں ہیں ؟ کیا ریا ست مدینہ کی بات کرنے والے حضرت عمران کو یہ سب زیب دیتا ہے ؟کیا اس امین و صا دق کو کوئی بھی سمجھانے اور مشورہ دینے والا بھی نہیںہے کہ آپ یہ کر کیا رہے ہیں ؟ ملے گا کیا اداروں سے اس محاذ آرا ئی سے اور نکلے گا کیا اس آپس کی لڑا ئی سے؟۔ظفر اقبال کے الفاظ میں:
بیانات اس طرح کے ہیں ہمارے
محاذ آررائی پیدا کر رہے ہیں
تصویر دوسرا رُخ کچھ اس طر ح ہے کہ چودہ جما عتی اتحاد پی ڈی ایم نے اپنی انتھک محنت و جد و جہد کے بعد اپنی پٹا ری سے عمران نیازی کی صرف ایک گھڑی ہی تو نکا لی ہے جبکہ اپنی حالت ان کی یہ ہے کہ اپنے پنڈی ضلع کے انتخابی حلقہ مری کہو ٹہ سے ہار نے کے بعد لا ہور لے جا کر جتوائے جا نے والے اور نہایت ہی مختصر مدت کے لیے بنا ئے جا نےوالے ایک عارضی و اعزازی سے وزیرِ اعظم نے خود ٹی وی پہ آ کر یہ اقرار کیا کہ میں نے تو نہیں لیکن میرے بیٹوں نے تو شہ خانہ سے گھڑیاں لی ہیں ، شاید شاہد خا قان عبا سی نے تو شہ خانہ سے 9گھڑیاں ”گڑُوند“کرنے کا ”اقبال جرم “کیا ہے ۔ ملک کے معروف صحافی حامد میر کے پروگرا م میں سب پہ بھا ری اور شیروں کے شکا ری سردار آصف علی زرداری نے بھی تو شہ خانہ سے بلٹ پروف گاڑی لینے کا اعترا ف فرما لیا ہے ، سابق وزیر اعظم یو سف رضا گیلانی نے اس ما ل غنیمت سے نہا یت ہی قیمتی سونے کا ہا ر اینٹھ لیا تھا اور "شریفوں”کی تو بات ہی "وکھری”ہے انہوں نے تو ایک طویل بلکہ سب سے طویل داستان رقم فرمائی ہے جو تا ریخ کے سنہری حروف میں لکھنے کے لا ئق ہے مہنگی گا ڑیوں اور گھڑ یوں سے پائن ایپل تک۔ الغرض آمریت و جمہو ریت کے سب ادوار میں سب حکمرانوں نے اُونے پونے داموں تو شہ خانہ خالی کیا بھرا کسی نے بھی نہیں ۔
بھوک پھرتی ہے میرے دیس میں ننگے پاﺅں
رزق ظالم کی تجوری میں چھُپا بیٹھا ہے
میری سوھنی دھرتی دیس پاکستان کے غریب عوام نے جس پہ بھی اعتماد کیا ،ووٹ دیا ،بس اس کو جیسے ہی اقتدار ملا تو اس نے خوب پیسہ کمایا مال بنا یا اور پھر چلتا بنا جبکہ عوام بے چارے مہنگا ئی کے ما رے رو تے ہا تھ ملتے رہ گئے ان ظالموں کو ملک و قوم کی با لکل بھی کو ئی فکر نہیں۔
ہم بھی کیا عجیب ہیں کڑی دھوپ کے تلے
صحرا خرید لائے ہیں برسات بیچ کر
جب پا نامہ پہ نکا لا گیا تو میاں مفرور نے کہا کسی کو کیا تکلیف ہے اگر میرے آمد ن سے زائد اثاثے ہیںتو اور آج عمران خان بول رہے ہیں کہ ”میری گھڑی میری مر ضی “۔آج کی سیا ست محض ایک مار کٹائی ہے بد تمیزی ہے اور ڈھٹائی ہے ۔ اہل سیا ست خود تو بے تو قیر ہو گئے ہیں اور اب اداروں کو بھی کمزور کرنے کے درپے ہیں ۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سب سے بڑے قاضی کے لیے ون مین شو ، ون مین شو ،کی رَٹ ٹھیک نہیں اور نہ ہی بار بار با جوہ با جوہ کی تکرار درست ہے ،تُو تُو میں میں کے اس ما حول میں، قومی سلا متی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ "طاقت کا محور عوام ہیں ‘آئین کہتا ہے کہ اختیار عوام کے منتخب نما ئندوں کے ذریعے استعمال ہو گا‘ آئین پاکستان اور پارلیمان عوام کی رائے کے مظہر ہیں “۔ درحقیقت اسی چیز کو جمہو ریت کہتے ہیں اور بلا شبہ یہ ایک جمہو ریت پسند جر نیل کی نوائے حق ہے ۔ سپہ لار نے 1973ءکا آئین بنانے والوںکو خراج تحسین پیش کیا اور بالکل درست کہا کہ نئے اور پُرانے پاکستان کی بحث چھوڑ کر اب ہما رے پاکستا ن کی بات کی جا ئے ، پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کو ئی کمی نہیں ، عوام کے منتخب نما ئندے منزل کا تعین کریں‘ پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھر پور ساتھ دے گی ۔اراکین قومی اسمبلی نے ڈیسک بجا کر اور تالیوں سے آرمی چیف کے خیالات کا خیر مقدم کیا۔ شبہ طراز کے الفاظ میں:
پھر سے کوزے میں بند کر دریا
دل دریا کو پھر سے سمندر کر
کالم
طا قت کا محور عوام و پار لیمان ، سپہ سا لار کا بیان
- by Daily Pakistan
- اپریل 19, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 976 Views
- 2 سال ago