اداریہ کالم

عالمی اداروں کاپاکستانی معیشت پراعتمادکااظہارخوش آئند

انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان فنڈ کے ساتھ 9ماہ کے 3 ارب ڈالر کے سابقہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے ممکنہ فالو اپ پروگرام سے متعلق بات چیت کر رہا ہے جب کہ اہم مسائل حل ہونا باقی ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی خبر کے مطابق سربراہ آئی ایم ایف اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے موجودہ پروگرام کو کامیابی سے مکمل کر رہا ہے، معیشت قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور زر مبادلہ ذخائر میں اب اضافہ ہو رہا ہے۔حل طلب اہم ملکی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اس راستے پر آگے بڑھنے کا عزم ہے اور ملک ممکنہ طور پر فالو اپ پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کر رہا ہے۔پاکستان میں کئی ایسے مسائل ہیں جنہیں حل کیا جانا ضروری ہے جیسا کہ ٹیکس دینے والے افراد کی تعداد، معاشرے کا امیر طبقہ کس طرح معیشت میں اپنا حصہ ڈالتا ہے ، کس طرح سے عوامی اخراجات کیے جا رہے ہیں اور زیادہ شفاف ماحول پیدا کرنا ۔ ادھر ایشیائی ترقیاتی بینک نے ڈیولپمنٹ آو¿ٹ لک رپورٹ جاری کردی۔رپورٹ میں پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا، اے ڈی بی نے پاکستان میں رواں مالی سال اوسط مہنگائی 25 فیصد رہنے کی پیشگوئی بھی کی ہے۔رپورٹ میں پڑوسی ملک بھارت میں رواں مالی سال مہنگائی 4.6 فیصد جبکہ بنگلہ دیش میں 8.4 اور بھوٹان میں مہنگائی 4.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مالدیپ میں مہنگائی 3.2، نیپال میں 6.5 اور سری لنکا میں مہنگائی 7.5 فیصد رہنے کی توقع ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال بھارت میں معاشی شرح نمو 7 فیصد، بنگلا دیش میں معاشی شرح نمو 6.1 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ پاکستان کی معاشی شرح نمو انڈونیشیا، ملایشیا اور فلپائن سے کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ڈویلپمنٹ آﺅٹ لک رپورٹ کے مطابق سنگا پور ، تھائی لینڈ، ویت نام سے بھی پاکستان کی معاشی شرح نمو کم رہنے کی توقع ہے ۔ اس کے علاوہ رواں مالی سال سری لنکا کی معاشی شرح نمو پاکستان کے برابر یعنی 1.9 فیصد رہنے کا امکان ہے ۔ آئندہ برس پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.8 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، آئندہ برس پاکستان میں سیاسی استحکام نظر آرہا ہے، آئندہ برس پاکستان میں مہنگائی کم ہو کر 15فیصد تک رہنے کی بھی توقع ہے۔ پاکستان میں معاشی اصلاحات کے نتائج سامنے آ رہے ہیں ، معاشی استحکام کےلئے اصلاحات پر عملدرآمد نا گزیر ہے،بلاشبہ انتخابات کے بعد سے پاکستان کے سیاسی استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔معیشت کی مضبوطی کےلئے سیاسی استحکام کی ضرورت اور انتہائی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔جواب نظر آ رہا ہے۔پاکستان گوناں گو مسائل کا شکار ہے جن میں معاشی مسائل سر فہرست ہیں۔حکومت ان سے نکلنے کےلئے پوری کوشش کر رہی ہے۔حکومت کی پوری توجہ اسی طرف ہے اور معیشت میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبے کی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ پاکستان کو ڈیڑھ دو سال سے سیاسی بحرانوں کا سامنا تھا اب ان بحرانوں سے نکل کر جمہوریت کی گاڑی پٹڑی پر آگئی ہے ۔ عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان اور اس کے سسٹم پر اعتماد کا اظہار خوش آئند ہے۔ایشین ڈویلپمنٹ بینک آﺅٹ لک رپورٹ حکومت کی درست اقتصادی پالیسیوں کی توثیق ہے اے ڈی بی کی رپورٹ میں پاکستان کی معیشت کے بارے میں خوش آئند امکانات کا اظہار کیا گیا۔وزیراعظم کی قیادت میں مستحکم اورپائیدار معیشت کیلئے کام شروع کردیا ہے، ملک میں مہنگائی کم ہو رہی ہے، اس کی تصدیق عالمی مالیاتی ادارے بھی کررہے ہیں۔ مالی نظم وضبط بہتربنانے اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کام کررہے ہیں،حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، ہمارے معاشی اقدامات سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی، حکومت اے ڈی بی کی سفارشات پر عمل کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں دورہ امریکا سے قبل اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خزانہ نے وزیراعظم کو اپنے آنے والے دورہ امریکا کے بارے میں محمد اورنگزیب کو آگاہ کیا۔
اپوزیشن کی سڑکوں پرآنے کی دھمکی
حکومت مخالف چھ جماعتوں کی کوئٹہ میں ہونےوالی بڑی بیٹھک میں مبینہ دھاندلی کےخلاف مشترکہ حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔اتحاد کا نام تحریک تحفظ آئین پاکستان رکھا گیا ہے اور محمود خان اچکزئی کو تحریک کا صدر مقرر کیا گیاہے۔ کوارڈی نیشن کمیٹی آئین کےاہم نکات پر ایکشن پلان مرتب کرے گی۔میڈیا بریفنگ میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا فارم سینتالیس پر بنی حکومت کو رد کرتے ہیں ملک میں رائج دو قوانین کے نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں اب اگلا اجلاس انتیس اپریل کو لاہور میں ہو گا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اتحاد میں شامل کوئی جماعت پاک فوج یا جوانوں کے خلاف نہیں ہم سول بالادستی کی بات کریں گے۔سرداراخترمینگل نے کہا اس تحریک کا آغاز بیس سال پہلے ہونا چاہئے تھا جبکہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اتحاد کا بنیادی مقصد سول سپرمیسی قائم کرنا ہے۔علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا الیکشن کمیشن نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ نے کہا شوریٰ کے اجلاس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔ مرکزی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی عمر ایوب نے کہاکہ تحریک انصاف کو دیوار سے لگایاگیا، الائنس ایک پوائنٹ ایجنڈے پر متفق ہے کہ سب آئین و قانون کا احترام کریں، آئین و قانون کسی کو پسند ہو یا نہ ہو یہ رائج الوقت ہے، آئین و قانون کی بالادستی ہوگی تو سرمایہ کاری، تجارت، ترقی ہوگی۔یہ وقت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کانہیں ،حکومت کو چلنے دیاجائے سیاسی استحکا م سے ہی حالات بہتر ہوںگے اورجمہوریت مضبوط ہوگی۔بدقسمتی سے جلتی پر تیل ڈالا جا رہا ہے اور ملک کو استحکام کی طرف جانے نہیں دیا جا رہا۔ سیاسی کشیدگی سے مزید مسائل پیدا ہونگے ۔ معاملات کو سدھارنے کیلئے ضروری ہے کہ سیاستدان ملکرپارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کریں۔
اسرائیل فلسطین تنازعہ پرامریکہ فکرمند
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کی وجہ سے دنیا بھر میں نفرتیں پھیل رہی ہیں جو تشویش کی بات ہے اور امریکا اس کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ کسی کے مفاد میں نہیں۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ یہود دشمنی اور مسلم مخالفت میں امریکا سمیت دنیا بھر میں اضافہ دیکھا ہے اور امریکا اس کے بارے میں فکر مند ہے ، امریکا اس تنازع کو جلد از جلد ختم کرنے اور ایک پائیدار حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہاہے کیونکہ یہ مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں، اسرائیلیوں اور خطے کے دیگر ممالک کے مفاد میں ہے ۔ یہ اسرائیل کی سلامتی کے مفادات میں ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ مفاہمت کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرے۔ بظاہراسرائیل فلسطین تنازع کا دو ریاستی حل مشکل ہے مگر آخر کار یہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے اور اسی لیے ہم اس کی کوشش جاری رکھیں گے، اسرائیل فلسطین تنازع کی وجہ سے دنیا بھر میں نفرتیں پھیل رہی ہیں جو تشویش کی بات ہے اور امریکا اس کی مخالفت کرتاہے کیونکہ یہ کسی کے مفاد میں نہیں۔ اس تنازع میں کسی فریق کو غیر انسانی سلوک روا رکھنے کا لائسنس حاصل نہیں، سب سے بھیانک چیز ہے کہ دونوں جانب سے غیرانسانی سلوک روا رکھاجارہا ہے، غیرانسانی سلوک کی مخالفت کرتے ہیں یہ کسی کے مفاد میں نہیں۔یہ تو حقیقت ہے کہ دہشت گرد اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر امن و امان کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔افسوسناک امر تو یہ ہے کہ مسلم ممالک خالی بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ نہیں کررہے ہیں اور ان کی اسی بے عملی کی وجہ سے صورتحال اس حد تک بگاڑ کا شکار ہوگئی ہے کہ اب یہ جنگ غزہ سے نکل کر پورے مشرقِ وسطی میں پھیلتی دکھائی دے رہی ہے۔ اگر اس موقع پر جنگ بندی کے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو عالمی امن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri