قارئین کرام۔ آجکل پنجاب حکومت کی دبنگ خاتون صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخآری کا فیصل واڈا سے متعلق بیان بہت وائرل ہوا دوران پریس کانفرنس ساتھی رپورٹر کی جانب سے ان سے فیصل واڈا کے متعلق سوال کیا گیا جسکا جواب دیتے ہوئے عظمی بخآری نے کہا کے کون فیصل واڈا اچھا وہ ذہنی مریض ووڈا سینٹر جس کی عوام میں کوئی حیثیت نہیں۔خیر عظمیٰ بخآری کے مختلف سوالوں کے جوابات اکثر سوشل میڈیا میں وائرل نظر سے گزرتے ہیں عظمیٰ بخاری 2002 سے پنجاب اسمبلی کی رکن چلتی آرہی ہیں عظمیٰ بخاری اخلاقیات کے دائرے میں۔ رہے کر اپنے سیاسی مخالفین کو جوابات دیتی ہیں حاضر دماغ وزیر اطلاعات پنجاب ہونے کا حق ادا کرتی یہ وزیر پنجاب کی خواتین کی شان ہیں ورنہ عظمی بخآری سے قبل بھی دو تین خواتین پنجاب حکومت کی اطلاعات کی وزیر مشیر رہے چکی ہیں۔ لیکن انکا رویہ صحافیوں کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز ہوتا تھا اگر عظمی بخآری کو دیکھا جائے تو عظمی بخاری نے ہمشہ سیٹھوں کی بجائے کارکن صحافی کو عزت سے نوازا ہے انکا خیال کیا چاہے کچھ بھی ہو ناراضگیاں ہوں عظمی بخآری نے ہمشہ بڑی بہن ہونے کا حق ادا کیا ہے موجودہ دور کی ہی بات کرلیں تو سوشل میڈیا نے ٹی وی اور اخبارات کی جگہ کو کافی کمزور کیا ہے آج کا دور سوشل میڈیا کا دور ہے لیکن اس دور پر بھی عظمیٰ بخاری نے تباہ حال اخبارات کو کھڑے ہونے پر سہارا دیا ہے جس سے ہزاروں اخباری صنعت سے وابستہ افراد کے چولہے فل حال ٹھنڈے ہونے سے بچ گئے ہیں اس طرح الیکٹرانک چینلز کو بھرپور سپورٹ فراہم کی ہے جس سے فی الحال ٹی وی چینلز میں ڈان سازنگ کا عمل رک گیا ہے ورنہ ڈیڑھ سال پہلے مختلف چینلز بند ہوئے چھوٹے بڑے چینلز میں ڈان سازنگ کی گئی کئی لوگ بیروز گار ہوئے لیکن جب سے پنجاب حکومت کا وجود عمل میں آیا ہے اور محکمہ اطلاعات کا قلمدان عظمیٰ بخاری کو ملا ہے اخباری صنعت الیکٹرانک میڈیا کو ایک اچھا سہارا ملا ہے صحافتی کارکنان کو جو عزت عظمیٰ بخاری کے دور میں ملی ہے اسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی کوئی بھی صحافی چاہے وہ اختلاف ہی کیو نہ رکھتا ہو عظمیٰ بخاری نے اسکا مسئلہ نہ صرف حل کیا ہے بلکہ یہ اخلاقی سپورٹ بھی فراہم کی ہے عظمیٰ بخاری خاتون صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں ورنہ یاہاں پر وزارات ملنے کے بعد کئی لوگ اپنے پرانے ساتھیوں کو بھول جاتے ہیں پنجاب حکومت کی ترجمانی کی بات ہو تو عظمیٰ بخاری محاذ پر ڈٹی نظر۔ آتی ہیں میں حلفاً یہ باتیں لکھ رہا ہوں کیونکہ میں۔ نے عظمیٰ بخاری کو ایسا ہی پایا ہے ہر کسی کے دکھ درد کی ساتھی عظمی بخاری صحافیوں کے مسلے حل کرنے کے لیے ہر لمحہ موجود ہوتی ہیں اور مسلے حل کررہی ہوتی ہیں لیکن یاہاں میں ایک بات کا زکر کرتا چلوں عظمیٰ بخاری کا شمار وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے جانثار ساتھیوں میں ہوتا ہے عظمیٰ بخاری جب کسی بات پر ڈٹ جاتی ہیں تو پھر اس بات کو جب تک پایہ تکمیل تک نہ پہنچا دے چین نہیں لیتی اور شاید یہ ہی انکی کامیابی ہے خدا گواہ ہے میں۔ انکے لیے اکثر لکھتا رہتا ہوں اور خوشی محسوس کرتا ہوں کے میں انکے لیے لکھوں جو عورت ہمارے لیے دن رات ایک کررہی ہو سپیشل صحافیوں کے لیے صحافتی کالونی کا وجود وقت کی اہم ضرورت ہے عظمیٰ بخاری نے صحافیوں کے لیے چھت کے حصول کے لیے جو عملی جہدوجہد کی ہے تاریخ ہمشہ عظمی بخآری کو یاد رکھے گی بجٹ 2025 2026 آنے والا ہے اسمیں بھی جرنلسٹ سپورٹ فنڈز سمیت دیگر اہم چیزیں صحافیوں کے لیے ہونگی عظمیٰ بخاری کے دور حکومت میں جعلی صحافیوں کا ڈی جی پی آر سے مکمل صفایا کردیا گیا ہے ڈی جی پی آر ایکریڈیشن کارڈ کا حصول صرف اسکے لیے ہی ہوگا جو۔ اصل ہوگا اور سچ میں فیلڈ میں نظر آرہا ہوگا اب غلط کام نہیں ہونگے یہ کارنامہ کوئی حکومت نہ کرسکی کے مفاد پرست اور جعلی صحافی ڈی جی پی آر سے ایکریڈیشن کارڈ لیے سکے گا اب نا ممکن ہے لیکن کچھ مفاد پرست افراد پس پردہ عظمیٰ بخاری کے خلاف جتنی مرضی سازشیں کرلے لیکن عظمیٰ کے عہد کا نام ہے جیسے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتی اسی طرح عظمیٰ بھی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتی لیکن عظمی بخآری ایک اعلی ظرف خاتون ہیں جو دوسرے کی غلطیوں پر درگزر بھی کر جاتی ہے ۔عظمیٰ زاہد بخاری 2002 کے پاکستانی عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی)کی امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کےلئے منتخب ہوئیں۔2008 کے پاکستانی عام انتخابات میں وہ خواتین کے لیے مخصوص نشست پر پیپلز پارٹی کی امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئیں۔ عظمیٰ فروری 2013 میں، پاکستان مسلم لیگ (ن)میں شامل ہوگئیں۔عظمی زاہد 2013 کے عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئیں۔آپ 2018 کے عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئیں۔ عظمیٰ زاہد وکالت کے پیشہ سے وابستہ رہتے ہوئے 2002 سے 2007 اور 2007 سے 2013 کے دوران پنجاب اسمبلی کی رکن تھیں اور 2009 – 2011 کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے ثقافت و امور نوجواناں فرائض سر انجام دیتی رہیں۔ آپ 2013 کے عام انتخابات میں خواتین کی مخصوص نشست پر مسلسل تیسری بار پنجاب صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں اور چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے قانون و پارلیمانی امورفرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ ۔ آپ نے 2011 میں انڈوپاک ینگ پارلیمنٹرینز وفد میں بطور رکن امریکا کا دورہ کیا۔ہسپانیہ میں سوشلسٹ انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی اور انڈیا میں SAFMA کانفرنس میں شرکت کی۔ آپ کے شوہر، سمیع اللہ خان 2002 سے اب تک پنجاب اسمبلی کے رکن بنتے آرہے ہیں۔