کالم

فال آف ڈھاکہ

سولہ دسمبر کو ہمارا مشرقی بازو ہم سے الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔ آخر وہ کون سے اسباب تھے کہ بنگالی اپنے حقوق سلب ہونے کی وجہ سے ایک علیحدہ مملکت کے مطالبے پر مجبور ہوئے۔ ایوب خان نے سکندر مرزا کو معزول کر کے ملک میں مارشل لا نافذ کر کے انیس سو چھپن کا آئین منسو خ کر دیا اور 1962 کا آئین نافذ کیا جس میں صدارتی نظام تجویز کیا گیا تھا۔ ایوب خان پارلیمانی نظام کے سخت مخالف تھے انہوں نے بنیادی جمہوریتوں کا نظام متعارف کروایا صدر منتخب ہو کر گیارہ سال تک خود ملک کے سیاہ اور سفید کے مالک بنے ر ئیے۔ جسٹس محمد منیر نے اپنی کتاب فرام جناح ٹو ضیا میں لکھا ہے کہ 1962 میں وزیر قانون بنائے جانے کے بعد ایوب خان نے مجھے مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے بنگالی وزیر رمیزالدین کے پاس بھیجا میں نے ان سے کہا کہ آپ ہم سے علیحدگی اختیار کر لیں یا کنفیڈریشن بنا لیں رمیزالدین نے کہا کہ ہم اکثریت میںہیں اورآپ اقلیت میں آپ علیحدہ ہونا چاہتے ئیں تو ہو جائیں اصل پاکستان تو ہم ہیں۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بنگالی کتنے محب وطن تھے ۔ دراصل وہ صدارتی نظام کے مخالف تھے اور پارلیمانی نظام چاہتے تھے۔ 1966 میں ایوب خان کے مقابلے میں کھڑی ہونے والی محترمہ فاطمہ جناح کی دھاندلی کے زریعے شکست نے بنگالیوں کو بہت مایوس کیا ۔ ایوب حکومت نے1968میں اگرتلہ سازش کیس میں شیخ مجیب کو گرفتار کیا ان پر غداری کا مقدمہ چلا لیکن غداری اور سازش کا الزام عدالت میں ثابت نہ ہو سکا ۔ شیخ مجیب نے چھ نکات پیش کیے وہ درج زیل ہیں ۔ 1940کی قرارداد کے مطابق پارلیمانی نظام کی ضمانت ہو 2۔.مرکز دفاع اور امور خارجہ رکھے ۔ 3 . دونوں صوبوں میں الگ الگ قابل تبادلہ کرنسی کا نظام ہو .4 .ٹیکس لگانے اور مالیاتی وصولیوں کا اختیار صوبوں کو حاصل ہو 5 ہر صوبہ بیرونی تجارتی معاہدے کرنے میں آزاد ہو6مشرقی پاکستان کو الگ فوج یا نیم فوجی دستے رکھنے کی اجازت ہو.الطاف حسین قریشی نے شیخ مجیب الرحمان کو انٹرویو میں پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں انہوں نے جواب دیا 1956 کا آین بحال کر دیں لیکن جب صحافی نے کہا آپ کے چھ نکات تو کچھ اور ہی کہتے ہیں۔ تو شیخ مجیب نے جواب دیا کہ چھ نکات قرآن یا بائبل تو نہیں ۔ قدرت اللہ شہاب شہاب نامہ میں لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ سینیٹری کا سامان آیا وہ سب وزیروں کو دینا تھا۔ جب ایک بنگالی وزیر نے بھی یہ سامان مانگا تو کیلے کے پتوں کا حوالہ دے کر ان کا مذاق اڑایا گیا۔ ایوب خان کی حکومت نے اپنے دور میں کی گی دس سالہ اصلاحات کا جشن منایا ۔ اچانک ایک طالب علم کی ہلاکت کی خبر چھپنے سے پورے ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور آخر کار ایوب خان نے 1969میں قوم سے خطاب کیا اور اقتدار جنرل یحی کے حوالے کر دیا جنرل یحی خان نے ملک میں عام انتخابات کرائے جن میں مغربی پاکستان سے پی پی پی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کامیاب ہوئے جبکہ مشرقی پاکستان سے عوامی لیگ کے رہنما شیخ مجیب الرحمان نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ۔ واضح مینڈیٹ کے باوجود بنگالیوں کو وزارت عظمیٰ نہ دی گی۔ اب اقتدار کی رسہ کشی شروع ہو چکی تھی ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا تھا لیکن اسکے راستے میں روڑے اٹکاہے جا رہے تھے بھٹو نے ایک بیان میں کہا جو ڈھاکہ جاہے گا اس کی ٹانگیں توڑ دیں گے ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ بھی لگایا گیا ۔ چونکہ مشرقی پاکستان کا طویل بارڈر بھارت سے ملتا تھا اس لیے بھارت کو مشرقی پاکستان میں مداخلت کا موقع مل گیا ۔ ایک گنگا نامی طیارہ انڈیا سے اغوا کرکے لاہور لایا گیا اور اس کا الزم پاکستان پر لگا کر مشرقی پاکستان کا انڈیا کے اوپر سے فضای پروازوں کا راستہ بند کر دیا ۔ مکتی باہنی ایک غیر سرکاری عسکری تنظیم کی سرگرمیوں میں تیزی آ گی تھی پاک فوج کے ساتھ ان کا مقابلہ جاری تھا ۔ ہماری فوج کو اندر سے بنگالی عوام کی مدافعت کا بھی سامنا تھا۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے آٹھ ماہ پہلے پلٹن میدان ڈھاکہ میں شیخ مجیب نے عوام سے خطاب کیا تقریباً دس لاکھ لوک موجود تھے وہ نعرہ لگا رہے تھے ہمار دیس تمہار دیس بنگلہ دیش بنگلہ دیش ۔ شیخ مجیب نے حکومت کے سامنے ڈیمانڈز رکھیں کہ مارشل لا ختم کیا جائے فوج بیرکوں میں چلی جائے عوام کے قاتلوں کوکیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ اقتدار فوری طور پر منتخب نمائندوں کے حوالے کیا جائے ۔ان کی ایک ڈیمانڈ بھی نہ مانی گئی نہ ہی مذاکرات ہوئے جنرل ٹکا خان کو بھی مشرقی پاکستان میں آزمایا گیا۔ بہرحال بنگالی عوام پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے گئے۔ آخر کار مشرقی کمان اے کے نیازی کو سونپی گئی جنہوں نے اپنی پوری کوشش کی کہ حالات قابو میں آجاہیں لیکن یحییٰ خان کے ہاتھ پاﺅں پھول چکے تھے وہ دباﺅ میں آ چکے تھے اعلیٰ قیادت کی طرف سے مشرقی کمانڈ کو سرنڈر کا حکم ملا اور پلٹن میدان میں سولہ دسمبر 1970کو ایک تقریب میں جنرل اے کے نیازی اور انڈیا کے جنرل اروڑا نے ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کئے ۔جنرل نیازی نے اپنا پستول ہندوستانی جنرل کے حوالے کیا اور مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا ۔ نوے ہزار سویلین اور فوجی انڈیا کے قیدی بن گئے ہائے رے یہ رسوای۔ ہماری فوج کی ماہ تک ہندوستانی فوج کا مقابلہ کر سکتی تھی لیکن کچھ غیر دانشمندانہ فیصلوں کی وجہ سے ہمیں آج یہ دن دیکھنا پڑا۔ ذوالفقار علی بھٹو سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔ یحیٰ خان کو معزول کرکے نظربند کر دیا گیا ذوالفقار علی بھٹو نے قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان بچ گیا ۔ ہم نیا پاکستان بنائیں گے بھٹو نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور ہتھیار ڈالنے کے ذمے داروں کا تعین کرنے کےلئے حمود الرحمن کمیشن بنایا جس نے اپنی حتمی رپورٹ 1974میں پیش کی۔ کمیشن نے کی حکام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی حکومت کمیشن کی فاینڈنگز کی سال تک منظر عام پر نہ لائی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے