آج کل بجلی اور سوئی گیس کے اتنے زیادہ بل آتے ہیں کہ اس کیلئے رقم کا انتظام کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے ۔پاکستان میں 11 کروڑ لوگ غُربت کے لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔یعنی ان11 کروڑ پاکستانیوں کی آمدن 250 روپے تک ہے اور مہنگائی کے اس دور میں ان کیلئے اپنی دوسری ضروریات کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیسوں کی بھاری بلیں دینا انتہائی مشکل اور کٹھن کام ہے ۔ غریب سے غریب لوگوں کے بجلی بل ہزاروں میں آتے ہیں۔ ایک مزدور کی دیہاڑی 500 روپے ہے وہ کیسے اپنے گھر کا بجٹ ان 500 روپے میں ایڈجسٹ کر سکتا ہے ۔اور کئی لوگوں کو تو یہی 500 کی دیہاڑی بھی نہیں ملتی وہ کیا کرے۔مہنگائی ، بے روز گاری، بجلی، تیل ، گیس اور دوائیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے چوری، جسم پروشی ، اعوا برائے تاوان ،بجلی چوری اور دوسرے سماجی بُرائیوں میں اضا فہ ہوتا ہے۔ اگر ہم غور کرلیں تو دنیا کے 219 ممالک میں بجلی کی اوسط فی کس خرچ 317 یو نٹ ہے، اور بد قسمتی سے پاکستان میں 21 ویں صدی میں بجلی کا فی کس خرچ 40 واٹ ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے ۔ مگر اسکے باوجود بھی بجلی کے انتہائی زیادہ بل بھیج دئے جاتے ہیں۔جبکہ اسکے بر عکس ترقی یا فتہ اقوام جیسے آئر لینڈ میں بجلی کا فی کس خرچہ یا استعمال 5777 واٹ ، ناروے میں فی کس خرچہ 2750 واٹ اور کنیڈا کا فی کس بجلی کا خرچہ 2500 واٹ ہے مگر وہاں پر پھر بھی بجلی سستی اور لوگوں کی استطا عت میںہے۔جبکہ انکے وسائل بھی زیادہ ہیں جسکی وجہ سے اُنہیں مشکل کا سا منا نہیں کرنا پڑتا۔ جبکہ پاکستان میں ہمارے وسائل نہ ہونے کے بربر ہیں ۔ اگر ہم مزید تجزیہ کریں تو پاکستان میں بجلی سے پانی سے ایک لاکھ میگا واٹ، ہوا سے 50 ہزار میگا واٹ ، کوئلہ سے 2 لاکھ میگا واٹ دو سو سال کے لئے اور ایک مربع میٹر پر ایک کلوواٹ توانائی پڑتی ہے۔ پاکستان کو اللہ تعالی نے بے تحا شا متبادل ذرائع توانائی سے مالا مال فرما یا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ ہم توانائی کے متبادل ذرائع استعمال نہیں کرتے ۔ توانائی کے ان متبادل ذرائع میں پانی سے بجلی، شمسی توانائی، ہوا سے بجلی اور اسکے علاوہ دیگر اور ذرائع ہیں۔ اگر ہم اسکے ریٹس پر غور کرلیں تو وہ بھی کم ہیں۔ مثلاً ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی کی فی کلوواٹ فی گھنٹہ قیمت 0.044 ڈالر (5 روپے یونٹ) ، شمسی سیلوں اور پینلز فی کلو واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی قیمت 0.058ڈالر (8روپے) ، سولر تھرمل سے فی کلوواٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی قیمت 0.0184ڈالر (۲روپے) ہے ۔ جبکہ پانی سے بجلی پیدا کرنے کی فی کلواٹ فی گھنٹہ 0.064 ڈالر (9 روپے) جبکہ بائیو ماس سے فی گھنٹہ فی کلوواٹ 0.098ڈالر (13 روپے) ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا میں زیادہ تر ممالک اور بالخصوص ہما را پڑوسی ملک بھارت متبادل توانائی پر زور دے رہے ہیں ۔ جیسا کہ ہم بار بار ڈیموں کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ڈیموں کے ساتھ ساتھ متبادل ذرائع توانائی اور خاص طور پر شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنی چاہئے کیونکہ دنیا میں شمسی توانائی کے سیلوں کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اور آئندہ چند سالوں میں سولر پینلز کے قیمتیں انتہائی کم ہوجائیں گی۔ میں تمام پاکستانیوں سے بھی یہ استد عا کرتا ہوں کہ اپنی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کےلئے شمسی توانائی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور ساتھ ساتھ ڈی سی پنکھوں، موٹروں ، پنکھوں کو استعمال کرنا چاہئے۔ گھر میں پانی موٹر فرج کو واپڈا بجلی سے چلانا چاہئے جبکہ ٹیوب لائٹ ، پنکھوں کو شمسی توانائی سے چلانا چاہئے۔ ابھی تو بازار میں شمسی ایئر کنڈیشنرز او فرج بھی دستیاب ہیں اگر کسی کی استطاعت میں ہو تو وہ استعمال کرنا چاہیے۔ یا ان چیزوں کو اپنے بجٹ کے مطابق لگا نا چاہیے۔ ڈی سی پنکھوں ، ٹیوب لائٹ اور ڈی سی بجلی سے چلنے والے دوسری چیزوں کی بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے۔ آئندہ وقتوں میں شمسی پینلوں کی قیمتیں اتنی کم ہو جائیں گی اور عوام میں اسکا استعمال بڑھے گا ۔ پھر ہمیں واپڈا کا مختاج نہیں ہونا پڑے گا۔ اب جبکہ اسکی فی یونٹ قیمت 9 روپے ہے اور آئندہ وقتوں میں اسکی قیمت میں مزید کمی آسکتی ہے لہٰذا ہمیں زیادہ سے زیادہ شمسی پینلوں کو استعمال کرنا چاہئے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے تحاشہ سیلی کان سے نوازا ہے مگر بد قسمتی یہ ہے کہ اس ملک میں پاکستان کونسل آف رینی ایبل ادارے کے ہوتے ہوئے ہم شمسی پینلوں کی پروڈکشن شروع نہیں کرتے ۔ حالانکہ پاکستان میں سیلی کان جس سے شمسی پینلز بنائے اتنی وافر مقدار میں دستیاب ہیں کہ اس سے لاکھوں میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے ۔ سیلی کان اتنی وافر مقدار میں ہے جسکی کی قیمت خلیجی ممالک کے تیل سے بھی زیادہ ہے۔
٭٭٭٭٭
کالم
متبادل ذرائع توانائی
- by Daily Pakistan
- اپریل 18, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 651 Views
- 2 سال ago