کالم

مودی بھارت کو صرف ہندو ملک بنانا چاہتے ہیں

riaz chu

بھارت میں ہر سال 18دسمبر کو اقلیتوں کے حقوق کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن ملک میں اقلیتوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ فسطائی نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ملک میں اقلیتوں پر آر ایس ایس کے نظریے کو مسلط کر رہی ہے اور اس کی امتیازی پالیسیوں نے بھارتی اقلیتوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے بیانئے نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے جبکہ ملک میں اقلیتوں کو تشددکا نشانہ بنانا اور ہراساں کرنا روز کا معمول ہے۔بھارت سیکولر ریاست کی بجائے ہندو ریاست بنتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر تعلیم اور روزگار کے مواقع بند ہو چکے ہیں۔ بابری مسجد کے انہدام میں انتہا پسندوں کے ساتھ حکومت کا بھی ہاتھ ہے۔گجرات میںمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی تو ہندو انتہا پسندوں کے پس پشت گجرات حکومت تھی۔ بھارتی قانون میں ایسی شقیں ڈال دی گئی ہیں کہ کوئی اچھوت عیسائی یا مسلمان نہیں ہو سکتا۔ہندو آج سے نہیں بلکہ سالہا سال سے غیر مذاہب سے متعصب چلا آرہا ہے خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ تو اس کا تعصب عروج پرہے۔ہندوستان کے سیاستدانوں نے وہاں کے مسلمانوں کو ہمیشہ اپنے فائدے کےلئے استعمال کیا اور مسلمانوں کو ہمیشہ نقصان پہنچایا۔ چنانچہ پہلے کانگریس نے سیکولر ازم کا نعرہ لگایا اور مسلمانوں کی ترقی کی قسمیں کھائیں۔ کبھی پنڈت نہرو پروہاں کے مسلمانوں کوفدا کیا گیا اور کبھی اندرا گاندھی کے ہاتوں پر وہاں کے مسلمانوں کو بیعت کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انجہانی پنڈت نہرو کے دور میں زمینداری ختم ہوئی۔ مسلمانوں کے قبضے سے ان کی زمین جائیدادجاتی رہی اور کل کا مسلمان زمیندار ہندوستان کی آزادی کے بعد وہاں کوڑیوں کا محتاج ہوگیا۔ اس کی جو بھی پونجی بچی تھی وہ وکلاءکی نذر ہو گئی لیکن انہیں بھارتی عدالتوں سے انصاف نہ ملا۔ مسلمانوں کی جائیداد کبھی کسٹوڈین کے قبضے میں گئی تو کبھی وکیل کے معاوضے کے نام پر رہن رکھی گئی۔ ایک طرف مسلمانوں کی اراضی اور جائیداد جاتی رہی تو دوسری طرف نئے زمیندار پیدا کئے گئے اور مسلمانوں کے علاوہ دوسری قومیں دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں ایکڑ اراضی پر کاشت کاری کرنے لگیں۔ایک متعصب ہندو پروین تو گاڈیہ نے کہا کہ مسلمان کو غدار کے طور پر پیش کرو۔ اس کا خون طلب کرو۔ اس کے حصول کے ذریعے کے طورپر چالبازی کو تقدیسی عطا کرو۔ مسلمانوں کو خوفزدہ کرو۔ ان کو تشدد پر اکسا¶ اور مناسب موقع پر نسل کشی کا آغاز کر دو۔ بھارت کی سرزمین اور سیاست پراب ہمارا قبضہ ہے۔ یہ خالص گنگا اور جمنا کی سر زمین ہے ۔تعلیمی لحاظ سے بھی مسلمانوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ شہروں میں 54.6 فیصد اور گاو¿ں 60.2 فیصد مسلمانوں نے سکول کا کبھی منہ تک نہیں دیکھا۔ دیہی علاقوں میں صرف 0.3 فیصد مسلمان گریجوایٹ ہیں جبکہ شہروںمیں 40 فیصد جدید تعلیم حاصل کرنے والوں میں گریجوایٹ مسلمانوں کی تعداد 3.1 فیصد اور پوسٹ گریجوایٹ کی تعداد1.3 فیصد ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے اعلان کیا ہے کہ 25 کروڑ مسلمان اگر بھارت میں رہناچاہتے ہیںتو انہیں ”وندے ماترم“کا گیت گانا ہوگا ورنہ وہ اپنا بوریا بستر یہاں سے گول کریں اور بھارت چھوڑ دیں۔ حکمرانوں کی اس دھمکی سے بھارتی سیکولر ازم کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔ ہندو پیدا ہی مکارانہ ذہنیت کے ساتھ ہوتا ہے۔بھارت میں مسلمانوں پر روز بروز ظلم و ستم بڑھتا جا رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ خود کو زیادہ غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔ سکھوں کے ساتھ بھی عجیب مسئلہ ہے وہ صدیوں سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں لیکن آج بھی ان کے ساتھ اقلیتوں کا سلوک جاری ہے۔ ہندو اپنی سازشی طبیعت کے باعث ان کا ہر موقع پر استحصال کر رہے ہیں۔ ان کو دوسری قوموں سے لڑوا کر ان کو بدنام کر رہے ہیں جیسا کہ قیام پاکستان کے موقع پر پنجاب میں مسلمانوں کے قتل و غارت کی ذمہ داری سکھوں کو سونپی گئی اور ہندو آرام سے بیٹھے تماشا دیکھتے رہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے بھی اس بھارتی طرز عمل پر انکھیں بند کر رکھی ہیں اور بھارتی سرکار کو سیکولر ازم کی دھجیاں بکھیرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ مودی بھارت کو صرف ہندوو¿ں کا ملک بنانا چاہتے ہیں اور وہ بھی انتہا پسند ہندوو¿ ں کا۔اس کےلئے وہ اپنے ہندو قوم پرست نظریے پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہیں۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور آسام میں لاکھوں مسلمانوں کی ملک بدری کے واقعات ، بابری مسجد کا فیصلہ اور اب متنازعہ بھارتی قانون ان خدشات کو تقویت دے رہا ہے کہ وزیراعظم مودی سیکولر اور اجتماعیت کے اصولوں کو نظر انداز کر کے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ہندو قوم بنانا چاہتے ہیں ۔ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھارتی اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کرے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت اقلیتوں کو ہندوتوا کے حملوں سے بچانے کےلئے آگے آنا چاہیے اور عالمی برادری کو بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار کا نوٹس لینا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے