خاص خبریں

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ

نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ شروع ہو گیا۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی آمد پر حکومتی ارکان کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا، اجلاس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ۖ پیش کی گئی۔آصف بھٹو، بلاول بھٹو زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، وزیراعلی پنجاب مریم نواز، پرویز خٹک، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ،وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی پارلیمنٹ ہاس پہنچے، غیر ملکی سفرا کے بڑی تعداد بھی مہمان گیلری میں موجود ہے۔اجلاس کے باقاعدہ آغاز کیساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ شروع کردیا گیا، صدر کے خطاب کے دوران اجلاس اپوزیشن کے نعروں سے گونجتا رہا۔ مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ،اسپیکر قومی اسمبلی ،وزیراعظم اورتمام ارکان پارلیمنٹ کو میرا سلام، پارلیمنٹ کیمشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے اعزاز ہے، ہمیں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں گڈگورننس اورسیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے، ہمیں اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کیلئے مل کر کام کرنا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، مثبت راستے پر چلنے کیلئے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی ،زرمبادلہ ذخائر میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں عوامی خدمت کے شعبے میں بھرپورتوجہ دینا ہوگی، عوام کی بہبود کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ملک کو یکجہتی اورسیاسی استحکام کی ضرورت ہے، ملک میں سماجی انصاف کافروغ ضروری ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ یکساں ترقی کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ضروری ہے، پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی دینا ہوگی، انفراسٹرکچر،تعلیم اورشعبہ صحت میں سرمایہ کاری کوفروغ دینا ہے، ملک کے ٹیکس نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی، ٹیکس نظام میں اصلاحات وقت کا تقاضا ہے، ٹیکس کا منصفانہ نظام لاگوہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے آئی ٹی پارکس کا قیام ضروری ہے، کاروبار کیلئیقرض کی آسان رسائی کو ممکن بنانا ہے، نوجوانوں کو فنی تعلیم سیلیس کرنا ہو گا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ بی آئی ایس پی پروگرام میں مزید وسعت لائی جائے، ایوان بہترطرزِحکمرانی،سیاسی اوراقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، یہ بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی، یقینی بنانا ہوگاکہ کوئی صوبہ،کوئی ضلع اورکوئی گاں پیچھے نہ رہے، انفراسٹرکچر،تعلیم،صحت اورمعاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے، ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جومنصفانہ،خوشحال اورہمہ گیر ہو۔ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے اوردرمیانے درجے کیکاروبارکو پائیدارسپورٹ کی ضرورت ہے، ایسی پالیسیاں بناناہوں گی جونوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کوفروغ دیں، تنخواہوں اورپنشن میں اضافہ اورتنخواہ دارطبقے پر ٹیکس کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں میں غذائیت کی کمی اورپولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا، مضبوط اور مثر ٹرانسپورٹ،انفراسٹرکچر،روڈنیٹ ورکس اورجدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اوربلوچستان روابط اورترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، گلگت بلتستان اور بلوچستان کی ترقی ملکی معیشت کیلئے ناگزیر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے