اتحادی حکومت نے مقتدرہ کے تعاون سے مثبت معاشی حکمت عملی اپنائی جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت سنبھل رہی ہے آیک وقت ایسا آیا کہ ملک ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد ن لیگ نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر اقتدار میں شمولیت اختیار کر لی یہ بہت ہی مشکل فیصلہ تھا ملک بھر میں مہنگائی کا جن بوتل سے باہر ا گیا تھا شہباز شریف کی اتحادی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا سرپلس ڈیٹ بہت بڑھ گیا تھا ملک بھر میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی۔ حکومت کو سخت ترین شرائط پر آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑا اور اب امید کی جا رہی ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری قرضہ ہو۔کچھ عرصہ قبل ڈالر کی سمگلنگ زوروں پر تھی خاص طور پر ڈالر افغانستان سمگل کیا جا رہا تھا حکومت نے فوج کے تعاون سے ڈالر کی اسمگلنگ پر قابو پایا ۔ معاشی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کی غیر قانونی تجارت پر قابو پانے کی وجہ سے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں پینتیس فیصد اضافے کے بعد زر مبادلہ کے ذخائر پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ کرنٹ اکاونٹ خسارہ دوسری بار سرپلس ہوا ہے جس میں ترسیلات زر میں اضافے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اپنی حالیہ مانیٹری پایسی میں شرح سود دو فیصد کم کر دی ہے جس سے تاجروں کو کم شرح سود پر قرضہ لینے میں آسانی ہو گی۔ مرکزی بینک شرح سود کو پندرہ فیصد سے تیرہ فیصد پر لے آیا ہے اسٹاک ایکسچینج مثبت سمت جا رہی ہے ۔پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے اس کی آ بادی بڑی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے قدرت نے ہمیں چار موسم زرخیز زمین اور بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے اس کے باوجود یہ ملک اربوں ڈالرز کے غیر ملکی قرضوں میں جھکڑا ہوا ہے – افراط زر اپنی بلندیوں کو چھو رہا ہے ۔ اس کا جی ڈی پی اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک بھارت اور سری لنکا کی نسبت انتہائی کم ہے۔ بیوروکریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ا رہی ۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی قومی جذبے کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن سرخ فیتے کی رکاوٹوں کی وجہ سے وہ سرمایہ کاری سے کتراتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی کوششوں کی وجہ سے سعودی عرب اور قطر پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب ہوئے ہیں ۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں ہماری مالی مدد کی ہے اور جب بھی ہمیں مالی مشکلات درپیش ہوں تو سعودی عرب ہماری مدد کو آیا ہے۔ چینی وزیراعظم کے دورے میں بھی پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط ہوے ۔ ایس سی او کے کامیاب انعقاد کے بعد روس اور وسط ایشیا کی دیگر ریاستوں سے بھی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز بھی عوامی بہبود کے کاموں میں مصروف ہیں صحت کے شعبے پر خاص توجہ دی جا رہی ہے سرکاری ہسپتالوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے ۔ ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ دور دراز علاقوں سے مریضوں کو لانے کے لئے ائیر ایمبولینس سروس شروع کی گئی ہے ۔ ٹیوب ویلز کو سولر انرجی پر منتقل کیا جا رہا ۔ نوجوانوں کو قرضے دئے جا رہے ہیں۔ یہ تمام اقدامات اپنی جگہ لیکن مبینہ طور پنجاب اسمبلی کے وزرا اور ایم پی ایز کی تنخواہوں میں نو سو فیصد اضافے کا وزیر اعلی کو نوٹس لینا چاہیے اس کی بازگشت اب امریکی پریس میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ محدود وسائل میں رہتے ہوئے شہباز حکومت عوام کے مسائل کم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئی بار کمی کی گئی ہے پنجاب حکومت نے عوام کو بجلی کے بلوں میں دو ماہ اچھا خاصا ریلیف دیا وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر میں افسران کی مداخلت کم کرنے کے لئے جدید نظام متعارف کریا جا رہا ہے۔ ابتدائی طور پر کراچی پورٹ پر اپریزمنٹ کے نظام میں انسانی مداخلت کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ تاجروں کو پورٹ کے چکر نہ لگانے پڑیں ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پانچ سالہ پروگرام اڑان پاکستان 2024-29 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ فوج کا تعاون مثالی ہے نئے پروگرام میں زراعت معدنیات کان کنی اور دیگر شعبوں کی ترقی پر توجہ دی جائے گی۔انہوں نے ان مشکل حالات کا ذکر کیا جن کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف سے قرض لینا پڑا۔ انرجی کے شعبے میں سرپلس ڈیٹ 2.5 ٹریلین جبکہ گیس کا سرپلس ڈیٹ تین ٹریلین تک پہنچ چکا ہے ۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ۔ بات ہے کہ ہر سال ٹیکس ٹارگٹس پورے نہیں ہو پاتے سخت حکومتی اقدامات کے باوجود فائلرز کی تعداد بڑھائی نہیں جا سکی۔ وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادو شمار کے مطابق مہنگائی کم ہوئی ہے لیکن حقیقی صورت حال مختلف ہے ہر دس پندرہ روز بعد آلو پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں دگنی کر دی جاتی ہیں جس سے غریب آدمی متاثر ہو رہا ہے۔ مقامی گھی ساز کمپنیوں کے گٹھ جوڑ سے گھی اور ککنگ آئل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے غریب آدمی کے کچن کا بجٹ متاثر ہو رہا ہے منافع خور کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں مرغی کا گوشت ایک بار پھر مہنگا ہو کر 750 روپے کلو تک پہنچ چکا ہے جو عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے حکومت پنجاب بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرے۔ غریب ملک کے عوام کے ساتھ یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ آخر عوام مہنگائی کا عذاب کب تک جھیلتے رہیں گے ۔