اداریہ کالم

چینی کی ذخیرہ اندوزی اور بڑھتی قیمت کا نوٹس

idaria

اگرچہ گزشتہ چند ماہ سے ملک میں مہنگائی نے تمام اگلے پچھلے ریکار ڈ توڑ ڈالے ہیں اور اس وقت مہنگائی کی شرح ۴۴ فیصد سے بھی زائد ہو چکی ہے، تاہم ماہ رمضان کے آتے ہیں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہو نے لگی۔آٹادالیں پھل اور سبزیاں من مانے نرخوں پر فروخت ہونے لگیں، سو روپے کلو والی سبزی یا پھل چار سو میں سر عام بکتے رہے ،عوام لٹتے ،اس سب کچھ کے باوجود کبھی حکومت نے اس کمر توڑ مہنگائی کا نوٹس لیا نہ عوام کی خبر لی،حکومت مفت آٹا سکیم چلا کر مطمئن ہو بیٹھی جس میں دھکم پیل اور بھگدڑ کی وجہ سے درجنوں جانیں اب تک جا چکی ہیں،ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی دیگر اشیاء ضرویہ کی طرح چینی کی قیمت میں بھی اچانک اضافہ ہونے لگا ،اور 95روپے والی چینی 130روپے تک چلی گئی۔ایک ماہ کی لوٹ مار کی خبر اب لے لی گئی ہے تو اسے دیر آئے درست آئے کے مصداق سمجھ کر خوش آئند ہی کہا جا سکتا ہے،خدا کرے یہ نتیجہ خیز بھی ثابت ہو ۔گزشتہ روزوزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لاہور میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ناجائز منافع خوری اور سمگلنگ کی اطلاعات پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سمگلنگ کے تدارک کیلئے ایک اعلی سطحی اجلاس طلب کر لیا، جس میں چینی سمیت دیگر اشیا کی سمگلنگ کے خاتمے کیلئے ملک گیر کارروائی کی حکمت عملی تیار ہو گی،وزیراعظم نے سمگلنگ ، ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کرداروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور سخت سزا دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو سمگلروں، ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، عوام کو ستانے والوں سے حساب لیں گے،وزیراعظم نے وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کو صوبے میں چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کیلئے موثر اقدامات، نگرانی اور طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں سے پکڑی جانے والی چینی عوام کو مناسب قیمت پر فراہم کی جائے،وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو چینی مل مالکان سے ملاقات کر کے چینی کی قیمتوں میں اضافہ روکنے کے اقدامات کی بھی ہدایت کی۔چینی ہر سہری کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے طول عرض میں اس کا استعمال وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے،لیکن دوسری طرف بیڈ گورننس کی وجہ سے چینی مافیا نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر رکھا ہے۔ ملک میں مجموعی طور پر سالانہ 60 لاکھ ٹن سے زائد چینی استعمال ہوتی ہے جسے 91شوگر ملوں میں تیار کیا جاتا ہے۔یہ تمام کے تمام ملز مالکان کسی نہ کسی شکل میں موجودہ حکومت کا حصہ ہیں ،لحاظ انہیں کسی قسم کا خوف لاحق نہیں ہوتا۔ پاکستان میں چینی کی فی کس کھپت میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 1999 میں پاکستان میں سالانہ فی کس چینی کی کھپت 23 کلو گرام تھی جو 2020 میں بڑھ کر 26.52 کلو گرام ہوگئی ہے اور اب اس میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔حکومت کو چینی کی بڑھتی قیمتوں پر فوری نوٹس لینا چاہیے تھا تاہم اب بھی دیر نہیں ہوئی اگر اگلے چند روز میں اس قیمت معمول آجاتی ہے۔ زیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب کی ترقی کا جو سفر ہم نے شروع کیا تھا اسے گزشتہ حکومت نے دانستہ طور پر روکا،پنجاب کی عوام سے مسلم لیگ (ن)کی حمایت کا انتقام لیا گیا،لاہور میں نئے منصوبے تو درکنار، ہمارے شروع کئے گئے منصوبوں کو تعطل کا شکار رکھا گیا،گزشتہ حکومت کے 4 سال پنجاب کو ایک نا اہل اور کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے سپرد کیا گیا۔اجلاس کو گوجرانوالہ کے عوام کی سہولت کےلئے لاہور ،سیالکوٹ موٹر وے لنک روڈ کے مجوزہ منصوبے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تین رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دور میں پنجاب کی ترقی پر توجہ کی بجائے وزارتِ اعلی کے منصب کو وفاق میں سیاسی جوڑ توڑ کیلئے استعمال کیا جاتا رہا۔عوامی فلاحی منصوبے جو اب تک مکمل ہو کر لوگوں کی مشکلات میں کمی کر چکے ہوتے، سالہا سال تاخیر کا شکار رہے،وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو پراجیکٹ کو اڑھائی کے بجائے ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ منصوبے کی جلد تکمیل سے لوگوں کو سہولت میسر آئے گی۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر کے انکشافات ،عالمی برادری نوٹس لے
بھارت ہمیشہ خطے میں امن کے امکانات کوسبوتازکرنے کےلئے منفی ہتھکنڈوں کا سہارا لیتاہے اور پروپیگنڈے پر مبنی من گھڑت کہانیاں بنا کر آلہ کار کاکرداراداکرتاہے ۔ماضی میں کئی بارعالمی میڈیا اورتنظیموں نے بھارت کے کئی مکروہ عزائم کوبے نقاب کیاہے۔بھارت کایہ وطیرہ ہے کہ وہ ہمیشہ جھوٹے پروپیگنڈے کرتاہے ۔جبکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان نے ہمیشہ تحمل سے کام لیا ہے اور بھارت کی جانب سے مسلسل زہر اگلنے اور غلط مہم جوئی کرنے کے باوجود شاندار رویہ کا مظاہرہ کیا ہے۔چاہے وہ ابھی نندن ہو یا ہندوستانی میزائل کے پاکستان کی حدود میں گرنے کا واقعہ ہو پاکستان نے ہمیشہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے وسیع تر مفاد میں کام کیا ہے ۔ درحقیقت بھارت صرف اپنی ناکامیوں کو چھپانے کےلئے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرتاہی رہتاہے۔ بھارت نے عالمی اور ملکی دباﺅ کو ختم کرنے اور بھارتی غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کےلئے جھوٹے فلیگ آپریشنز اور جعلی خبروں جیسے بدنیتی پر مبنی حربوں کا سہارا لیا۔بھارتی میڈیا کی طرف سے مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں سرحد پار سے ہونے والی دراندازی کو ختم کرنے کے حوالے سے بھارتی فوج کے جھوٹے دعوﺅں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔ بین الاقوامی ایجنسیوں اور یورپی یونین ڈس انفو لیب جیسے عالمی اداروں نے بھارت کو جھوٹ کو بطور ریاستی آلے استعمال کرنے کے لئے بار بار بے نقاب کیا ہے ۔گزشتہ روز پلوامہ حملے کے بارے میں تازہ ترین انکشافات سے متعلق مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر کے انکشافات نے ایک بار پھر پلوامہ حملے پر پاکستان کے موقف کی تصدیق کر دی ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امید کرتے ہیں عالمی برادری تازہ ترین انکشافات کا نوٹس اور پاکستان کے خلاف خود غرض سیاسی مفادات، جھوٹ اور فریب پر مبنی بھارت کی پروپیگنڈہ مہم کا جائزہ لے گی، بھارت کو تازہ ترین انکشافات میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد علاقائی امن کو متاثر کرنے والے اقدامات پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے، پاکستان بھارت کے جھوٹے بیانیے اور مختلف اشتعال انگیزیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مضبوطی اور ذمہ داری سے کام کرے گا۔بھارت نہ صرف اپنے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے بلکہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کےلئے اپنے شہریوں اور فوجیوں کو بھی مروانے سے گریز نہیں کرتا۔ اس کا مقصد عوام کے جذبات کو ابھارنا اور دوسرے ممالک پر الزام لگانا ہوتا ہے، ایسا ہی کچھ اوڑی اور پلوامہ میں ہوا۔ادھربھارتی ریاست اتردیش کے شہر پریاگ راج (الہ آباد ) میں سابق رکن پارلیمان(ایم پی )عتیق احمد اور ان کے بھائی کو پولیس اور میڈیا کے سامنے قتل کردیا گیا۔ عتیق احمد اور اشرف کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب رپورٹرز ان سے سوالات کررہے تھے۔ عتیق احمد اور ان کے بھائی کو حراست میں میڈیکل کےلئے مقامی ہسپتال لایا گیا تھا جہاں مسلح افراد نے پولیس اور ٹی وی کیمروں کے سامنے ہی اچانک سے دونوں کو گولیاں ماردیں ۔ پولیس نے قتل میں ملوث تین مسلح افراد کو موقع پر گرفتار کر لیا ہے، ملزمان کی شناخت لولیش تیواری، سنی اور موریا کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تینوں ملزمان صحافیوں کے بھیس میں آئے تھے ۔ عتیق احمد اور اشرف سابق ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے سلسلے میں جیل میں تھے، انھیں راجو پال قتل کے گواہ امیش پال کے قتل کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے سابرمتی جیل سے پریاگ راج لایا گیا تھا۔ دو روزقبل عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور ان کے ساتھ موجود ایک نوجوان غلام محمد کو اتر پردیش پولیس کی سپیشل ٹاسک فورس نے جھانسی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔ عتیق اور ان کے بھائی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہتھکڑی لگے بھائیوں کا قتل اور ہندو انتہا پسندی پر مبنی نعرے ریاست کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ کی امن وامان کے قیام میں ناکامی کا بڑا ثبوت ہیں۔ اتر پردیش میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان ہلاکتوں کو سکیورٹی کی خامی قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے