روس اور یوکرائن کے مابین جنگ ابھی تک جاری ہے، خارکیف میں لڑائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 400 افراد کی لاشیں برآمد کر لی گئیں، یورپی یونین کے مطابق روسی صدر کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔
روس کی قبضے میں لیے گئے علاقوں میں تسلط قائم رکھنے کی کوششیں جاری ہیں، زیر قبضہ علاقوں کو اپنے اندر ضم کرنے کی کوششیں بھی شروع کر دی گئی ہیں، دوسری جانب یوکرائنی افواج روس کے اگلے مورچوں پر حملے کرنے میں مصروف ہیں۔
اُدھر خارکیف میں لڑائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 400 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، تمام افراد کی اجتماعی قبر میں تدفین کی گئی تھی، حکام کا کہنا ہے کہ تمام افراد روسی فوج کے فضائی اور زمینی حملوں میں مرنے والے تھے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی یوکرائن پر ایٹمی حملے کی دھمکیوں کو سنجیدہ لینا ہو گا، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو آگاہ کیا کہ جنگ خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، یوکرائن نے روسی فوج کو ایک کونے سے لگا دیا ہے، روسی صدر یوکرائن کے خلاف کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
یوکرائن پر روسی حملے کو 7 ماہ سے زائد ہو گئے ہیں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے طویل جنگ کے باوجود روسی افواج پچھلے قدموں پر ہیں، معاملے کا سفارتی حل نکالنا چاہیے جس میں یوکرائن کی خودمختاری کا تحفظ شامل ہو، اگر سفارتی حل کے بغیر جنگ ختم ہو گئی تو ایک اور جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔