کالم

امام شاملؒ چیچنیا کا مجاہد اور مسلم ریاست چیچنیا

امام شاملؒ کا تعلق داغستان سے تھا ۔ امام شاملؒ1797ءمیں پیدا ہوئے اور 1871ءمیں مدنیہ منورہ میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔ تحریک مریدیہ نے 1813ءمیں داغستان کا کنٹرول ایران سے حاصل کر لیا تھا۔امام شامل تحریک مریدیہ میں 1830ءمیں شامل ہوئے۔یہ تحریک قفقاز کے علاقہ میں غازی محمد کی سربراہی میں روسیوں کے خلاف جنگ آزادی میں نبردآزما تھی۔1932ءمیں تحریک مریدیہ کے سربراہ غازی محمد، روسیوں کے ہاتھوں شہید ہوئے تو اُن کی جگہ غمزات بیگ نے سنبھالی، مگر انہیں کسی اختلاف کی وجہ سے اپنی ہی پیروکاروں کے ہاتھوں موت سے ہمکنار ہو نا پڑا۔ اس کے بعد امام شاملؒ تحریک مریدیہ کے تیسرے قائد کے طور پر چنے گئے۔1834ءمیں داغستان میں ایک آزاد مملکت تشکیل پذیر ہوئی۔ امام شاملؒ نے داغستان اور چیچینیا میں اپنی افواج کی تشکیل نو کی۔ اس میں تجربہ کار سپائیوں کا اضافہ کیا۔ پھر قفقاز کے علاقہ میں ان افواج کی قیادت کرتے ہوئے روسیوں کے خلاف ان کے ٹکانوں پر حملے شروع کیے ۔ 1838ءمیں روسیوں نے امام شامل کے کچلنے کے لیے اپنی ہیڈ کواٹر سے نئی مہمات روانہ کیں۔ اس دوران لڑائی میں روسیوں نے امام شامل کے مضبوظ گڑھ اہلکو پر قبضہ کر لیا۔ اپنی انتہائی کو شش کے باوجود مجاہد امام شامل کو گرفتار نہیں کر سکے۔روسی قفقاز کے پہاڑوں میں امام شامل کے پیرو کاروں کے ساتھ ساتھ تیس سال تک لڑتے رہے مگر ایک ایک گاٹی ایک ایک وادی میں روسیوں کو مزاحمت کا سامنا کرناپڑا۔جہاں تک کہ اس دوران ایک روسی جرنیل نے اعتراف کیا کہ ان پہاڑوں میں ہم نے جتنی جانیں گنوائیں اور جتنے بے پناہ وسائل اور قوتیں صرف کیں، ان سے ہم ہندوستان اور چاپان تک پھیلے ہوئے ملک فتح کر سکتے تھے۔امام شامل کی شہرت پورے یورپ تک پھیل چکی تھی۔ان کے بہادری کے قصے خود اپنے لوگوں میں مقبول ہوگئے تھے۔ امام شامل کو شکست دینے کےلئے روسیوں نے 1857ءمیں مصمم ارادہ کر لیا۔روسی قیادت نے اپنے ہیڈ کواٹر سے سے دو نام ور جرنیل این آئی ایودوکیموف اور اے آئی بریاتنسکی کو ایک بڑی فوج دے کر قفقاز بھیجا۔ان جرنیلوں نے علاقہ میں دہشت پھیلانا شروع کی۔ سخت لڑائی ہوتی رہی۔ امام شامل کے فوجی جنگلوں میں چھپ کر روسی فوج پر حملے کرتے رہے۔ روسی فوجوں نے بہادری سے لڑنے کے بجائے تنگ آکر قتل وغارت شروع کی۔ جنگل کاٹنے شروع گئے۔ اس امام شامل کے مجائدین کےلئے مشکلات پیدا ہوئیں روسی فوجیوں نے عام آبادی کوقتل کرنا شروع کیا۔ عورتوں کو بچوں کو اغوا کر کے ساتھ لے جاتے رہے۔ لوگ خوف سے پہاڑوں کی طرف چلے گئے۔ روسیوں نے خالی جگہوں میں روسیوں کی آباد کاری کرنا شروع کی۔ ان علاقوں میں قلعے اور گڑھیاں تعمیر کرتے جاتے۔ روسی رات کے اندھیرے میں ڈاکوﺅں کی طرح حملہ آور ہوتے، دیہات کو آگ لگاتے، فصلیں کھلیان اور درخت نذر آتش کردیتے۔ اس طرح کثیر تعداد میں قلعہ بندیوں کی وجہ سے امام شامل کے مجائدین کے لڑے کےلئے راستے بند ہو گئے۔عام آبادی ظلم و ستم اور ڈر و خوف سے روسیوں کے سامنے دب گئے ۔ مجاہدین داغستان کے ایک علاقہ غمری میں محصور ہوگئے۔ ان محصور مجاہدین نے آخری گولی تک روسی فوج کا مقابلہ کیا۔امام شامل بچے کچے مجاہدین کے ساتھ6 ستمبر 1859ءمیں گرفتار کر لیے گئے۔ کچھ مجاہدین آرمینیا کی طرف ہجرت کر گئے۔ امام شامل کو گرفتار کر سینٹ پیٹربرگ لے جایا گیا۔ پھر انہیں ماسکو کے جنوب میں کلا گا کے مقام پر جلاوطن کر دیا گیا۔ اس کے بعد زار روس کی اجازت سے انہیں1870ءمیں انہیں رہائی ملی۔ پھر امام شامل حج کرنے گئے۔ اور مدینہ میں ہی وفات پائی۔گروزنی چیچینا کا داراحکومت ہے۔ یہ لفظ بھی روسی زبان کا ہے ۔ اس کے معنی ہولناک اور ہیبت ناک کے ہیں ۔ روسیوں کو بڑی مشکل سے یہ علاقہ ہاتھ لگا تھا ۔ شیشانیوں کو فتح کرنے کےلئے روسیوں کا تقریباً چالیس سال سے زائد لگے تھے۔یہ علاقہ روسی انقلاب1917 ءسے روسی اثرات کی وجہ سے کشمکش میں مبتلا رہا۔ پاکستان میںاسلامی سوشلزم کا نعرہ بھٹو نے لگایا تھا مگر اس کی شروعات داغستانی ملا توکوحاجی نے گھڑی تھی۔ شیشانی مسلمانوں میں ملا سلطان ، کبردینی۔ ترکون میں ملا کتخانوف اور ووگا کے تاتاتریوں میں ملا رسولوف اسلامی سوشلزم کا پر چم اُٹھائے بالشویکوں کی حمایت میں سرگرم عمل تھے۔ جب روسی فوجی پہلی بار اس علاقے میں پہنچے تو اس علاقہ کے چیچینا کا نام دیا، اور جہاں کے باشندوں کو چیچن کے نام سے منسوب کیا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس علاقہ کا نام شیشیان تھا اور اس علاقہ کے لوگ اپنے آپ کو نوخچی کہتے تھے۔ اس علاقہ میں آج بھی یہی الفاظ رائج ہیں۔جبری انخلاءکے دوران اس علاقہ میں دو لاکھ سے زائد مسلمان شہید ہوئے تھے۔ نازیوں نے اس علاقہ کو1942ءمیں فتح کیا۔ مقامی مسلمانوں نے ان کاساتھ دیا تھا۔ پھر جرمن نے اپنی فوج کو مضبوط کرنے کےلئے اس علاقہ سے واپس بلا لیا۔ بعد میں روسیوں نے مسلمانوں کو جرمن فوج کا ساتھ دینے پر سزائیں دیں علاقہ میں موجود مساجد جن کی تعداد 1936ءمیں2765تھی اور مدرسوں کی تعداد140 تھی بند کر دیے گئے۔ مقامی آبادی کو وسطی ایشیا خاص کر قازققستان کی جانب جلا وطن کر دیا گیا۔ چیچنیا کے لوگ آج بھی مشرق وسطیٰ کے بہت سے ممالک میں بس رہے ہیں۔امام شامل نے روسیوں سے جنگ کے دوران افغانیوں سے مددمانگی تھی اور کہا تھا وہ افغانیوں کی حفاظت کےلئے روسیوں سے لڑ رہے ہیں۔ مگر افغانی بدقسمتی سے چیچینا کے امام شامل کی مدد نہ کر سکے۔بعد بعد امام شامل کی پیشگوئی سچ ثابت ہوئی۔ روس نے 1979ءمیں افغانستان پر قبضہ کیا۔ پھر افغانیوں اور دنیا کے مسلمانوں کی مدد سے 1988ءمیں شکست فاش کھائی۔روس نے پانچویں صدی عیسوی میں ظلم و جبر سے وسیع ہونا شروع کیا , وہ بلآخر1991ءمیں سویٹ یونین ٹوٹ گئی۔ اور وسط ایشیا کی چھ اسلامی ریاستیں ، قازقستان ، کرغزستان ، اُزبکستان ، ترکمانستان، آذربائےجان ، اور تاجکستان ا ٓزاد ہوئیں ۔ مشرقی یورپ کی ریاستیں آزاد ہوئیں۔جوہر ددویف نے روس کو کہا کہ قفقاز میں بھڑکنے والی آگ روس کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی ۔روس نے صدر ددویف کو بم سے اُرانے کی کوشش کی۔ صدر تو بچ گئے مگر ان کے وزیر داخلہ،پولیس کے چیف اور ڈائیور ہلاک ہو گئے۔روس نے اپوزیشن کو مسلح کیا تاکہ اپنے پٹھو حکومت قائم کرے۔ صدر چیچن نے روس کو دھمکی دی کہ اگر وہ باز نہ آیا تو افغانستان سے جہاد افغانستان کے ماہرین کو بلا لیں گے۔ روس نے غداروں کو ساتھ ملا کر چیچینیا میں خانہ جنگ کرائی۔ چیچینیا کی آزادی ختم کرنے کےلئے اپنے ہیلی کاپٹروں سے چیچنیا کے صدر مقام گرزنی پر بمباری کی۔چیچنیا سے مذاکرات کا ڈول ڈالا گیا۔ چیچنیا نے اپنی آزادی برقرار رکھنے کی بات کی ۔ بلاآخر روس نے صدر یلسن کے دور حکومت میں 1994ءمیں چیچنیا پر حملہ کر دیا ۔ افغانستان میں ناکام جنگ کے بعد روسی افواج چیچنیا میں پہلی بار بڑے فوجی معرکہ کا سامنا تھا۔چیچنیا کے چھوٹے چھوٹے حریت پسند گروہ میدان میں چھائے ہوئے تھے ۔ روسی فوجی چیچینیا کی جنگ سے فرار ہونے لگے ۔ روسی فوج نے انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہوئے سفاکیت کی۔ بے گناﺅں کو قتل کیا۔ پانی میں زہر تک ملا دیا۔تین لاکھ مسلمان ہجرت کر گئے۔چیچن مجاہدین نے پہاڑوں میںرہ کر گوریلہ جنگ شروع کی۔صدر جوہر دودویف نے مسلم دینا سے مدد کی اپیل کی مگر کسی نے ساتھ نہیں دیا۔ چیچنیا کی پڑوسی مسلم ریاستوں کے رضاکاروں نے ساتھ دیا۔ صدر ددویف کو ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے ٹیلیفونک خطاب کے دوران امریکی مدد سے، سیٹ لائٹ نظام سے میزائل فائر کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔صرف مسلم دنیا کی اسلامی تحریکیوں نے چیچنیا کا ساتھ دیا۔ راقم کو اچھی طرح یاد ہے کہ چیچنیا کے صدر دودیف کے بعد آنےوالے صدر جب پاکستان تشریف لائے تھے۔ جن کو پورے پاکستان میں جماعت اسلامی نے متعارف کروایا تھا اور فنڈ جمع کر کے بھی دیا تھا۔اِن کو بھی روس نے ایک عرب ملک میں اپنی ایجنٹوں کے ذریعے شہید کر وادیا تھا۔ اس وقت چیچنیا میں روسی مقررکردہ احمد قادروف جو قادریہ سلسلہ کا سابقہ رہنما تھا صدر ہے۔ پوتن سے وفاداری پر قائم ہے۔ تویہ روس کی مسلم ریاست چیچنیا کے حالت اور مجاہد امام شاملؒ جو روس کے خلاف چالیس سال جنگ کرتے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے