وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تہران میں حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہارکرتے ہوئے فلسطین میں9ماہ سے نہتے لوگوں پر جاری اسرائیلی ظلم و بربریت کی پرزور مذمت، نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا ہے۔یہ شہادت فلسطینیوں پر جاری ظلم و بربریت بند کرنے اور خطے میں امن کے قیام کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ سازش ہے۔ فلسطینی بہن بھائیوں سے یکجہتی اوراسرائیلی بربریت کی دوٹوک مذمت کے طور پر ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا فیصلہ کیا۔وزیراعظم کے زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں پرزور مطالبہ کیا گیا کہ نہتے فلسطینیوں کی فوری طور پر انسانی ہمدردی کے تحت امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان فلسطین کو امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی طبی امداد کیلئے مزید اقدامات اٹھائے گا جس کے تحت فلسطینی زخمیوں کو علاج معالجے کیلئے پاکستان لایا جائے گا۔ فلسطینی میڈیکل طلبا کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے میڈیکل کالجز میں امدادی بنیادوں پر داخلہ دیا جائے گا۔
فلسطین میں جاری نسل کشی اور ریاستی ظلم و بربریت سے اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں، عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ پوری عالمی برادری کو مصلحت سے نکل کر یہ ظلم کی و بربریت روکنے کیلئے واضح اور دو ٹوک موقف اپنانا ہوگا۔ عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور صہیونی قوتوں کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کی جاری نسل کشی فی الفور روکیں اور اسرائیل کو جنگی جرائم اور فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
فلسطین میں پچھلے نو مہینے سے جو خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور ہزاروں بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔ ایسے دلخراش مناظر، واقعات تاریخ میں شاید ہی کسی نے دیکھے ہوں۔ بین الاقوامی قوانین کو پاو¿ں تلے روند دیا گیا، اسمٰعیل ہنیہ کے بچے اور پوتے پوتیوں کو بھی قتل کیا گیا اور اس طرح کی سفاکیت دیکھتی آنکھ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔
تہران میزائل حملے میں شہید ہونے والے حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ شہید کی نماز جنازہ تہران میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ تہران یونیورسٹی میں ادا کی گئی، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھائی، خواتین سمیت،مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سمیت 20 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ شہید کی نماز جنازہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بھی ادا کی جائے گی ، نماز جنازہ کے بعد اسماعیل ہانیہ کو دوحہ میں سپردخاک کیا جائے گا۔ میت دوحہ پہنچا دی گئی۔ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں جس میں مزید 11 فلسطینی شہید ہوگئے۔ مغازی کیمپ میں اسرائیل کی گولہ باری سے 8 اور نصیرات پناہ گزین کیمپ میں گھر پر حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 39 ہزار 400 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ امریکہ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا ابھی یہ تصدیق نہیں کر سکتا کہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت اسرائیل کا کام ہے یا نہیں۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ شاید اسرائیل کے ساتھ بھی وہی سلوک ہو جو نگورنو کاراباخ کے معاملے میں آرمینیا کا ہوا۔ کچھ بھی نہیں ہے جو ہم نہیں کرسکتے۔ ہمیں اس قدر مضبوط ہونا چاہیے کہ اسرائیل فلطینیوں پر مظالم نہ ڈھاسکے۔ اسرائیل کو آرمینیا اور لیبیا کا حشر یاد رکھنا چاہیے۔رجب طیب اردوان کا شمار ا±ن عالمی لیڈروں میں ہوتا ہے جنہوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی ہمیشہ کھل کر مذمت کی ہے اور اس حوالے عملی سطح پر بہت کچھ کرنے کی باتیں کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ملک کی دفاعی ساز و سامان کی صنعت کو سراہتے ہوئے جنگ کے امکانات پر بھی بات کی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا تہران کا فرض ہے۔ اسرائیل نے اپنے لیے سخت سزا کی بنیاد فراہم کی ہے اور ایران اپنے ملک کے اندر ہونے والے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا اپنا فرض سمجھتا ہے۔ مجرم اور دہشتگرد صیہونی حکومت نے ہمارے گھر میں ہمارے مہمان کو شہید کیا اور ہمیں سوگوار کیا۔ اسماعیل ہنیہ نے ایک قابل عزت راہ میں سالوں تک جان داو¿ پر لگا کر جدوجہد کی اور شہادت کے لیے ہمیشہ تیار رہے جب کہ انہوں نے اپنے لوگ اور بچے بھی اس راہ پر قربان کیے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے خطے اور مستقبل کی سیاست پر گہرے اثرات پڑیں گے۔ حماس اور اس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تو اپنے ایمان کی قوت کی بنا پر مزاحمت کررہے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کے پیش رو قائدین شیخ احمد یاسین اور عبدالعزیز رنتیسی کو اسرائیل میزائل حملے کے ذریعے شہید کرچکا ہے۔ اس دوران میں چار سے زائد بار اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا لیکن کامیاب نہیں ہوسکا۔ اسماعیل ہنیہ کے چار بیٹے اور پوتے پوتیاں ایک ہی حملے میں نشانہ بنے، غزہ کے عام نہتے مسلمان، حماس کے مجاہدین اور ان کی قیادت ایک طرح کے حالات میں ہیں اس لیے بدترین حالات کے باوجود غزہ کے مسلمانوں میں کسی قسم کی کمزوری پیدا نہیں ہوئی ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے حوالے سے اہم ترین بات یہ ہے کہ انہیں ایران کے دارالحکومت تہران میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں سرکاری مہمان کی حیثیت سے مدعو تھے۔ انہیں منتخب ایرانی صدر کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ اس لیے ان کی حفاظت کی ذمے داری ایرانی حکومت کے پاس تھی۔ اسرائیل نے ایران کی داخلی سلامتی کو چیلنج کیا ہے اور اس کی جغرافیائی حدود کو پامال کیا ہے۔ اسی لیے ایرانی رہبر علی خامنہ ای نے فوری طور پر بیان دیا ہے کہ ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینا ہمارا فرض ہے۔ مستقبل کے منظرنامے کا تعلق اس بات سے ہے کہ ایران اپنی سرزمین پر اسرائیلی حملے اور ہنیہ کی شہادت کا جواب کس طرح دیتا ہے۔
کالم
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پرپاکستان کا اظہار افسوس
- by web desk
- اگست 3, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 228 Views
- 4 مہینے ago