کالم

نام نہاد ”آل پارٹیزایکشن کمیٹی“کا پاک مخالف ایجنڈا

غیر جانبدار حلقو ں نے رائے ظاہر کی ہے کہ یہ کوئی راز کی بات نہےں کہ پاکستان کی حکومت اور ریاست ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ بھارت سمیت دنیا کے تمام ملکوں سے برابری کی سطح پر تعلقات استوار کیے جائےں کہ بد قسمتی سے پاکستان کو بھارت کی شکل میں ایسا ہمسائیہ میسر آیا جس نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہےں کیا اور اس کی پاکستان مخالف روش تاحال جاری ہے ۔اسی تناظر میں ماہرین کی رائے ہے کہ پاکستان ایک پُرامن، ترقی پسند اور عوام دوست ریاست ہے جو اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیتی ہے لیکن چند انتہاپسند عناصر کے غیر ذمے دارانہ اقدامات نہ تو ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں اور نہ ہی قومی سالمیت کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ مبصرین کے مطابق پاکستان کے ریاستی ادارے بالخصوص افواجِ پاکستان، ہر لمحہ قوم کی حفاظت، خودمختاری کے تحفظ اور اندرونی و بیرونی خطرات کے خلاف چٹان کی مانند کھڑے رہتے ہےں کیوں کہ ملک کی ترقی، استحکام اور اتحاد صرف پُرامن مکالمے اور تعمیری شمولیت سے ہی ممکن ہیں۔جبکہ جبری احتجاج، سوشل میڈیا پر گمراہ کن مہمات اور پرتشدد رویے صرف ریاستی استحکام کو متاثر کرتے ہیں اور ان کا فائدہ صرف دشمن قوتوں کو پہنچتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس ضمن میں آزاد جموں و کشمیر (AJK) میں حالیہ AAC (All Parties Action Committee) کی سرگرمیاں تشویش ناک ہیں جنہوں نے پاکستان کے قومی اداروں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے ایک مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کا بیڑا اٹھایا ہے۔یاد رہے کہAAC کی قیادت کی جانب سے افواجِ پاکستان کے شہداءکے بارے میں توہین آمیز بیانات نے نہ صرف عوامی جذبات کو مجروح کیا بلکہ اس تنظیم کے مکروہ عزائم کو بھی بے نقاب کر دیا۔واضح رہے کہ AJK کے غیور عوام نے اس غیر ذمہ دارانہ رویے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے AAC سے معافی کا مطالبہ کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایسی حرکات کشمیری عوام کے جذبات کی کسی طور ترجمانی نہیں کرتیں۔ سنجیدہ حلقوں کے مطابق درحقیقت، عوامی رائے یہ ہے کہ AAC کو مخصوص بیرونی قوتوں، بالخصوص HIAs (Hostile Intelligence Agencies) نے اپنے مفادات کے لیے ہائی جیک کر لیا ہے، اور اب یہ تنظیم ان کے اشاروں پر کام کر رہی ہے۔اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ماہرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ کسے معلوم نہےں کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے ہمیشہ فراخ دلی، تحمل اور عوامی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے AJK کے مسائل کے حل کےلئے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں اور اس ضمن میں ترقیاتی منصوبوں، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں حکومت اور افواجِ پاکستان کا کردار قابلِ ستائش ہے۔ مگر بدقسمتی سے AAC جیسے گروہ، جنہیں غیر ملکی آقا¶ں کی پشت پناہی حاصل ہے، اپنے غلیظ ہتکنھڈوں کے ذریعے ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔عالمی منظرنامے پر اگر نظر ڈالی جائے تو پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کا داعی رہا ہے۔ اس کے برعکس بھارت نے IIOJK (Indian Illegally Occupied Jammu & Kashmir) میں ظلم و ستم، فوجی جبر اور انسانی حقوق کی پامالی کو اپنا وطیرہ بنا لیا ہے حالانکہ پاکستان کی جانب سے بارہا عالمی برادری کی توجہ اس جبر کی طرف مبذول کرائی گئی ہے، لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آیا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ AAC جیسے عناصر دانستہ یا نادانستہ طور پر بھارتی بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں۔ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ AJK کے عوام کو AAC کے اصل عزائم سے باخبر رکھا جائے اور اس ضمن میں ایک منظم میڈیا مہم (PSM) کے ذریعے عوام میں آگاہی پیدا کی جائے تاکہ وہ ان جھوٹے نعروں اور پروپیگنڈہ پر مبنی بیانیے کے فریب میں نہ آئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس امر کی ہے کہ سو شل میڈیا پر ASAs (Anti-State Actors) یعنی ریاست مخالف اکا¶نٹس کی مسلسل نگرانی اور ان کی گمراہ کن سرگرمیوں کے خلاف م¶ثر حکمت عملی اپنائی جائے۔اس ضمن میں موجودہ سیاسی حکومت نے مسائل کے حل کےلئے جو مثبت اقدامات کیے ہیں، انہیں عوامی سطح تک پہنچانے کےلئے ایک فعال مواصلاتی نظام قائم کرنا ہوگا کیوں کہ عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد بحال کرنا، امن کو فروغ دینا اور غیر ریاستی عناصر کے منفی اثرات کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس تمام صورتحال کا خلاصہ یہ ہے کہ AAC اور اس جیسے گروہوں کے جھوٹے پروپیگنڈے اور ریاست مخالف بیانیے کا توڑ صرف تب ممکن ہے جب ریاست ، سول سوسائٹی اور عوام ایک پیج پر ہوں ۔ اس ضمن میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی ترقی، امن اور قومی سلامتی کےخلاف ہر سازش کو ناکام بنانا ہمارا قومی فریضہ ہے، اور اس کےلئے اتحاد، شعور اور مسلسل جدوجہد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے