کالم

سانحہ نوشکی اوربرطانوی عدالت کا بڑا فیصلہ

غیر جانبدار مبصرین نے اس امر کو خاصی حد تک حوصلہ افزا قرار دیا ہے کہ برطانوی عدالت نے عادل راجہ نامی شخص کو مسلسل جھوٹ بولنے کے جرم میں 10ہزار برطانوی پاونڈ کا جرمانہ کیا ہے ۔سنجیدہ قانونی ماہرین کے مطابق اس پیش رفت کو بہتر قرار دیتے ہوئے رائے ظاہر کی ہے کہ توقع کی جانی چاہےے کہ اس صورتحال کے بعد قومی سلامتی کےخلاف زہر اگلنے والے حلقے شائد ہوش کے ناخن لیں اور اپنی منفی روش سے اجتناب کرئیں ۔ماہرین کے مطابق اس معاملے کی تفصیل کچھ یوں ہے۔واضح رہے کہ عادل راجہ کی قانونی شکست نے بے بنیاد بیانیہ پوری طرح بے نقاب کر دیا ہے اور اب برطانوی عدالت نے بھی عادل راجہ کو سرٹیفائیڈ جھوٹا اور فراڈیا قرار دیدیا ہے۔ سبھی جانتے ہےں کہ موصوف عادل راجہ فیک نیوز کی علامت بن چکا تھا ۔یاد رہے کہ کورٹ مارشل شدہ بھگوڑا اب برطانوی عدالت میں بھی مجرم قرار پاچکا ہے اور یوں اب برطانوی عدالت کے فیصلے نے پاک آرمی کے کورٹ مارشل پر بھی مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔یاد رہے کہ برطانوی عدالت میں شکست سے عادل راجہ سمیت پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیے کا کسی حد تک قلع قمع ہو گیا ہے ۔ ماہرین کے بقول یہ عادل راجہ کی ہی نہیں بلکہ اس کے تمام فالورز خصوصا پی ٹی آئی کے مکروہ اور ریاست دشمن بیانیے کی بھی کھلی شکست ہے ۔یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت پچھلے دو سال سے عادل راجہ کے جھوٹے بیانیے میں پوری طرح شراکت دار تھی اور اس گروہ کی صفوں میں عادل راجہ کو سوشل میڈیا میں ایک دیوتا کی طرح پوجا جاتا رہاہے۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ سوال غور طلب ہے کہ پاکستانی عدالتوں,ججوں,پولیس اور پاک آرمی کو ہدف تنقید بنانے کے بعد کیا اب پی ٹی آئی برطانوی عدلیہ کو بھی مسترد کرے گی ؟ یوں عادل راجہ کے بے نقاب ہونے سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ ایسے عناصر کس طرح پروان چڑھتے ہیںاور کس طرح یہ ملک دشمنی کے جذبات کو فروخ دیتے ہےں ۔یہ امر بھی توجہ کا حامل ہے کہ برطانوی عدالت کا فیصلہ محض عادل راجہ نہیں بلکہ حیدر مہدی، معید پیرزادہ، ایس وجاہت اور شاہین صہبائی جیسے افراد کو بھی بے نقاب کر گیا ہے جو ہمہ وقت ریاست اور فوج دشمن پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔یاد رہے کہ قانون کے شکنجے میں آنے کے بعد عادل راجہ کی معافی کی کوششیں دراصل مکاری اور عیاری کا ثبوت ہیں اور ان کا مقصد محض قانون کے شکنجے سے اپنی جان چھڑانا ہے۔غالبا ضروری ہے کہ قانون اور انصاف کے تمام تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے ملک وقو م کے ان مخالفین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔یہاں یہ امر بھی پیش نظر رہنا چاہےے کہ عالمی سطح پر بے نقاب ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے محض ڈیلی ڈھالی لاتعلقی کا اظہار ناکافی ہوگا بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو عوامی سطح پر عادل راجہ سے شراکت کاری پر کھلے عام معافی مانگنی چاہیے۔ اس ضمن میں یہ امر بھی پیش نظر رہنا چاہےے کہ ایک جانب بھارت را اور ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے اپنے مہروں کے ذریعے پاکستان میںریاستی دہشت گردی کے ذریعے قتل و غارت گری میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان نے بدترین غداروں کی سرکوبی کےلئے قانون اور انصاف کا راستہ اپنا کر ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت بار بار دیا ہے ۔ دوسری جانب یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہےں کہ حالیہ دنوں میں بھارت کے خفیہ ادارے وطن عزیز کے اندر دہشتگردی کو جس طور فروغ دے رہے ہےں اس کا اعتراف اور انکشاف گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں بھی کیا ہے ۔اسی تناظر میں بتایا گیا کہ نوشکی میں بےگناہ اور معصوم افراد جن کی سفاکی سے جان لی گئی ان کے قتل میں بھارت ملوث ہے اور یہ سب کچھ پاکستان میں لسانی فسادات کو فروغ دینے کی مکروہ سازش ہے ۔اس تما م صورتحال کے تناظر میں انسان دوست حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ توقع کی جانی چاہےے کہ انسانیت کے علم بردار حلقوں کا فریضہ ہے کہ وہ اس صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اپنا انسانی فریضہ نبھائیں ورگرنہ خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافے کی ذمہ داری سے وہ خود کو بچا نہ سکیں اور علاقائی اور عالمی امن کسی نئی آزمائش سے دو چار ہو سکتا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri