پاکستان کی 66% آبادی اس وقت 30 سال سے کم عمر کی ہے اور تقریباً 5% آبادی 65 سال سے زیادہ ہے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے دور میں ملک کا سیاسی مستقبل ہمارے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگا گذشتہ الیکشن میں نوجوانوں نے اس الیکشن کی کایا پلٹ دی جس میں ایک پارٹی کے قائد کو جیل میں ڈال دیا گیا اسکا انتخابی نشان چھین لیا گیا اس پارٹی کے امیدواروں کو گرفتار کرلیا گیا سپورٹروں کے گھروں میں پولیس داخل ہو گئی اورپھر ووٹروں کو بھی ڈرایا گیا لیکن اسکے باوجود جتنی بڑی تعداد میں نوجوان باہر نکلے اور پھر ڈھونڈ ڈھونڈ کر بیگن،تھالی اور بالٹی سمیت نامعلوم نشانوں پر مہریں لگائیں اور بتا دیا کہ اب ملک کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے یہ چونکہ پہلا تجربہ تھا اس لیے ہمارا نوجوان جیت کر بھی ہار گیا اور ہارنے وا لے فارم47لیکر جیت گئے اس الیکشن کے بعد ہمارے نوجوان اور طلبہ تنظیمیں احتجاج میں بھی نمایاں رہی ہیں بدقسمتی سے اس وقت طلبہ تنظیموں پر پابندی ہے قیام پاکستان کے وقت جتنا کردار سٹوڈنٹ یونین کا تھا اس سے بڑھ کر تعمیر پاکستان میں طلبہ یونین سے فارغ ہوکر عملی سیاست میں آنے والوں کا بھی ہے اب بھی پاکستان کی اسمبلیوں میں طلبہ یونین کے پلیٹ فارم سے اپنی زندگیوں میں نکھار لانے والے موجود ہیںلیکن بدقسمتی سے گونگے اور بہرے بنے بیٹھے ہیں شائد انہی لوگوں کی وجہ سے طلبہ یونین میں بدمعاشی اور غنڈہ گردی کا کلچر پروان چڑھا اورہم طلبہ یونین سے محروم ہوگئے میں خود چونکہ طلبہ یونین کا حصہ رہا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ جو اعتماد مجھے طلبہ یونین نے دیا وہی کامیابیوں کا زینہ بنا ہوا ہے طلبہ یونین نصابی سرگرمیوں کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بچوں کو مضبوط کرتی ہے انکے اندر اعتماد پیدا کرتی ہے مگر اس کےلئے ضروری ہے کہ طلبہ یونین کو سیاسی مقصد سے دور رکھا جائے اگر ان کو سیاست میں گھسیٹ کر مخالفین پر تشدد کروانے کے لیے استعمال کیا جائے تو پھر بعض اوقات ایسے ایسے غنڈے بھی پیدا ہوا جاتے ہیں جو اپنوں پر ہی سیدھی فائرنگ کردیتے ہیں دیال سنگھ کالج کے باہر میاں نواز شریف پر فائرنگ کرنےوالا طالبعلم رہنما تو نہیں تھا اسے پہلے غنڈہ بنایا گیا پھر رسہ گیر بنا اور پھر حکمرانی کے نشہ نے اسے بدمعاش بھی بنا دیا ہماری طلبہ یونین اس وقت برباد ہوئی جب اسے سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے مفادات کےلئے استعمال کیا اب بھی اگر دیکھیں تو طلبہ یونین میںوہ لوگ قابض ہیں جنکا تعلیم کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں ہے لیکن وہ لوگ طلبہ یونین پر قابض ہیں ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ایسے تمام عناصر پر پابندی لگائیں جو مختلف عہدوں پر ہوتے ہوئے اب بھی طلبہ یونینز کے مالک بنے ہوئے ہیں اسکے بعد کالجز اور یونیورسٹی میں طلبہ یونین کو بحال کریں اور ایک سال کے لیے عہدیداروں کو الیکشن کے زریعے منتخب ہونے کا موقعہ دیں جو طلبہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو انہیں نشان عبرت بنا دیا جائے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یونیورسٹیوں میں غیر قانونی طریقوں سے قابض لوگ تعلیمی اداروں کو تباہ کررہے ہیں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکی بدترین مثال ہے باقی یونیورسٹیاں بھی اس سے پیچھے نہیں ہیں خیر میں بات کررہا تھا طلبہ یونین کی اور اسلامیہ یونیورسٹی درمیان میں آگئی جسکی کرپشن کہانیاں ناقابل یقین اور فراموش ہیں اس وقت یونیورسٹی مالی بحران کا شکار ہے اور اسے نہیج پر لانے والے کون لوگ ہیں ان پر تفصیلات جلد شیئر کرونگا اس وقت طلبہ تنظیموں پر بات ہوگی کہ پاکستان میں کام کرنے والی طلبہ یونین کہاں کہاں اور کب بنی تو مسلم
سٹوڈنٹ فیڈریشن کی تاریخ سب سے پرانی ہے مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن یا MSF ایک قدامت پسند پاکستانی سیاسی گروپ ہے جس کا آغاز 1 ستمبر 1937 کو کلکتہ ہندوستان میں پرانی آل انڈیا مسلم لیگ نے کیا تھا اب یہ گروپ دو حصوں میں تقسیم ہے جسکا ایک حصہ مسلم لیگ ن کا ایک ونگ ہے جس کی قیادت رانا ارشد کر رہے ہیں جبکہ دوسرا حصہ مسلم لیگ (ق) کا ایک ونگ ہے جسکی قیادت سہیل چیمہ کررہے ہیں مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن کو پہلے بھی کچھ ترقی پسند سٹوڈنٹ فیڈریشنز کے ساتھ لڑائیوں میں ملوث ہونے اور آزادانہ طور پر قدامت پسندانہ نوعیت کا مظاہرہ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے پاکستان میں MSF ن اور ق سے منسلک ہے جو کہ ایک مرکزی دائیں بازوں کی جماعت ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ 23 دسمبر 1947 کو پاکستان کی آزادی کے بعد قائم ہونے والی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہے یہ جماعت اسلامی سے وابستہ ہے ابو اعلیٰ مودودی کی قیادت میں بننے والی جمیعت پاکستان کی واحد طلبہ تنظیم ہے جو پورے ملک اور بنگلہ دیش میںاسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں موجود ہے۔ ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد 1949 میں رکھی گئی تھی جو پاکستان کی سب سے قدیم بائیں بازو کی طلبہ فیڈریشن ہےDSF پر 1956 میں کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ سیاسی وابستگی کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں اس تنظیم سے کئی دوسرے طلبہ گروپ تشکیل پائے جیسے نیشنل اسٹوڈنٹ فیڈریشن۔انجمن طلباءاسلام ایک غیر سیاسی طلبہ تنظیم ہے جو 20 جنوری 1968 کو سبز مسجد صرافہ بازار کراچی میں طلبہ کے ایک گروپ کے ذریعہ قائم کی گئی اور 1986 میں پاکستان کے تمام شہروں میں طلبہ یونین کے انتخابات میں اے ٹی آئی 80 فیصد سے زیادہ نتائج لے کر کامیاب طلبہ تنظیم کے طور پرسامنے آئی تھی ۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنا ئزیشن پاکستان میں ایک شیعہ مسلم طلبہ کی تنظیم ہے اس کی بنیاد ڈاکٹر محمد علی نقوی نے 22 مئی 1972 کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں رکھی گئی تھی۔
کالم
طلبہ تنظیمیں سیاست کی نرسریاں
- by web desk
- مارچ 31, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 33 Views
- 2 دن ago
