12ناولوں اور کئی ڈراموں کے مصنف محمد فیاض ماہی اپنی معاشی ضروریات پوری کرنے کے لئے رکشا چلانے کوعیب نہیں سمجھتے۔ وہ نا صرف اپنے لوڈر رکشے پر تاجروں کا کپڑاایک مارکیٹ سے دوسری مارکیٹ میں منتقل کرتے ہیں بلکہ اپنے گاہکوں کو زندگی کے مختلف پہلوؤں اوران سے جڑے کرداروں سے بھی ہم آہنگ کرواتے ہیں۔
سوشل میڈیاکی نیوز فیڈ کے مطابق وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابد شیرعلی کے پڑوس میں دو مرلے کے مکان میں رہائش پذیر 45 سالہ فیاض رکشہ ڈرائیور ہونے کے ساتھ ساتھ ادیب بھی ہیں اورناولوں سمیت 100سے زائد ڈرامے لکھ چکے ہیں۔ ان کے بارہ ناولوں میں سے 11تین تین بار شائع ہوچکے ہیں ۔
فیاض ماہی نے بتایاکہ وہ ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے اورمیٹرک کی 40 روپے داخلہ فیس نہ ہونے کے باعث اپنی رسمی تعلیم مڈل سے آگے نہ بڑھا سکے تاہم غربت کو کتابیں پڑھنے کے شوق پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا۔
فیاض ماہی ’گھنگھرو اور کشکول، گیلے پتھر، کاغذ کی کشتی، کانچ کا مسیحا، تاوانِ عشق، عین شین قاف، موم کا کھلونا، ٹھہرے پانی، میرا
عشق فرشتوں جیسا، لبیک اے عشق، شیشے کا گھر اور پتھر کے لوگ کے مصنف ہیں اور امکان ہے کہ رواں سال کے آخر تک تیرہواں ناول ’گستاخ اکھیاں‘ بھی قارئین کیلئے پیش کردیں گے ۔
اُنہوں نے غربت کے باوجود اپنے شوق کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ پایہ تکمیل تک بھی پہنچایا اور تنگدستی کا سامنا کرنے والے دیگر افراد کے لیے مثال قائم کردی۔