مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں ایسے کئی دن ہیں جو ایک طرف کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں تو دوسری جانب بھارتی ظلم وستم کی دہائی دیتے ہیں، 27اکتوبر 1947کا دن بھی کشمیریوں کے شب و روز میں تاریک ترین کہلاتا ہے ، یہی وہ منحوس گھڑی تھی جب بھارت نے کشمیریوں کی خواہشات کو پاوں تلے روندتے ہوئے وادی میں اپنی فوجیں اتار دیں ، ریکارڈ پر
ہے کہ نئی دہلی کا یہ اقدام ایک طرف تقسیم ہند کے اصولوں کی خلاف وزری تھی جبکہ دوسری جانب کشمیری عوام کے جذبات واحساسات کے بھی صریحا خلاف تھا، بھارتی سرکار نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے جس طرح کے ظلم وستم ک پہاڈ توڈے وہ وادی کے حالات سے باخبر کسی بھی شخص کے لیے ڈھکے چھپے نہیں ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی آواز دبانے کی بھارتی انسانیت دشمن پالیسی کو ہر پلیٹ فارم پر بے نقاب کرتا چلا آرہا ہے ، معاملہ کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اقوام عالم بھارتی مظالم پر ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ، بااثر مغربی ممالک بھارت کے ساتھ مالی وسیاسی مفادات وابستہ کرچکے چنانچہ عملا نئی دہلی کو سات خون معاف ہیں ، ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ انسانی حقوق کی علمبردار طاقتور مغربی ریاستیں محض کشمیریوں پر ظلم وستم سے ہی نظریں نہیں چرا رہیں بلکہ غزہ میں ایک سال سے جاری جنگ میں فلسطینوں کے قتل عام سے بھی کھلم کھلا روگرانی کی جارہی ہے ،خود مغربی میڈیا چییخ چیخ کر بتا رہا کہ اسرائیل فلسطین میں نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے مگر امریکہ ، برطانیہ اور ان کے حواری پوری ڈھٹائی کے ساتھ تل ابیب کی کاروائیوں کو دفاعی اقدامات کا نام دے رہے ہیں، ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جس طرح 5اگست 2019کو آئین کی شق 370کا خاتمہ کردیا اس نے پوری طرح مودی سرکاری کی سوچ اور سفاک حکمت عملی کو کھول کر رکھ دیا ،ستم ظریفی یہ ہوئی کہ جب بے جے پی حکومت کے اس اقدام کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو وہاں بھی کشمیریوں کو انصاف نہ ملا، سیاسی پندٹوں کے بعقول بھارتی ظلم وستم اور عالمی برداری کی بے حسی بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر کشمیریوں کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ منزل کے حصول کے لیے ابھی طویل سفر باقی ہے ، بلاشبہ قوموں کی جدوجہد آزادی کی تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں جب تاثر ابھرتا ہے کہ اب تحریک خاتمہ کے قریب ہے مگر عملا ایسا ہوتا نہیں ،منیر ظفر پوری نے خوب کہا کہ
ہے کٹھن راہ تو گر گر کے سنبھلنا ہوگا
اپنے منزل کی طرف دوڑ کے چلنا ہوگا
کشمیری جدوجہد کی آزادی کی راہ میں ماضی کی طرح آج بھی عزم وہمت کی تصویر بنے ہوئے ہیں، لاکھوں معصوم اور نہتے شہدا کی میراث کو انھوں نے دل وجان سے عزیز رکھا ہوا ہے ، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی تاریخ پر طائرانہ نظر یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ وادی میں جدوجہد آزادی نے کئی منازل طے کیں ، مثلا کبھی مسلح جدوجہد میں شدت لائی گی تو کبھی کبھار سیاسی عمل کو تیز کیا گیا ، دراصل امریکہ میں نائن الیون کے واقعہ نے مسلح جدوجہد کیلئے مشکلات پیدا کیا ، ہم سب جانتے ہیں کہ روس کے افغانستان پر حملے کے بعد یہ امریکہ ہی تھا جس نے افغانوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلحہ اور پیسے دےکر جہاد پر راغب کیا مگرپھر کیا ہوا، روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے ہی امریکہ بہادر نے افغانستان اور پاکستان دونوں کو بے یارومدگار چھوڈ کر اپنی راہ لی ۔
کالم
27 اکتوبر کا بھارتی اقدام آج بھی بدترین
- by web desk
- اکتوبر 30, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 42 Views
- 2 ہفتے ago