Site icon Daily Pakistan

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان

ایف آئی اے نے اسد عمر کو گرفتار کرنے کی تردید کردی

ایف آئی اے نے اسد عمر کو گرفتار کرنے کی تردید کردی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے بعد رونما ہونے والے سیاسی حالات میں قیادت کی ذمہ داری نہیں نبھا سکتا اس لیے میں پارٹی کے عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں لیکن پارٹی نہیں چھوڑ رہا۔ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ بطور سیکریٹری جنرل اور رکن کور کمیٹی پی ٹی آئی استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے جو قابل مذمت اور لمحہ فکریہ ہیں، واقعات میں ملوث افراد کے خلاف بھرپور ایکشن ہونا چاہیے۔ساتھ ہی انہوں نے ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہزاروں بے گناہ کارکنوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں درج تھا کہ شیریں مزاری، عارف علوی، شفقت محمود اور میں ڈنڈوں سے لیس حملے کی قیادت کررہے ہیں جبکہ اس وقت میں گھر میں موجود تھا اور ٹی وی دیکھ رہا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جس وقت ٹی وی پر یہ دیکھا کہ کچھ لوگ پی ٹی وی کی بلڈنگ میں گھس رہے ہیں تو میں نے عون چوہدری کو فون ملایا جنہوں نے عمران خان سے بات کرائی اور صورتحال سے متعلق آگاہ کیا تو چیئرمین پی ٹی آئی نے اس وقت لوگوں سے اپیل کی تھی۔ اسد عمر نے کہا کہ جس نے پی ٹی وی پر حملہ کیا اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو بھی چھوڑنا ضروری ہے کیونکہ واقعات میں چند لوگ ملوث ہوں گے، یہ تحقیقات ہونی چاہیے، فوج کی طاقت صرف بندوقوں سے نہیں قوم کے پیچھے کھڑے ہونے سے ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا 3 نسلوں سے فوج کے ساتھ تعلق ہے، 15 دن جیل میں گزارے اور اس دوران بہت وقت ملا صورتحال کا جائزہ لینے کا۔اسد عمر نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے 5 بڑے اسٹیک ہولڈز ہیں، عدلیہ میں آپس میں اختلافات پیدا ہوچکے ہیں اور ان کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہورہا، یہ بہت خطرناک صورتحال ہے، پاکستان کا دوسرا بڑا اسٹیک ہولڈ آرمی ہے جس کے بارے میں تفصیل سے بات کرچکا ہوں۔

Exit mobile version