اسرائیل کی جانب سے ایران میں فضائی حملوں کے بعد پاکستان نے جمعے کے روز اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز فعال کرتے ہوئے ایران سے ملحقہ سرحد اور جوہری تنصیبات کے قریب جنگی طیارے الرٹ کر دیے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ اقدام احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے۔پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور اس کی ایران کے ساتھ ایک طویل اور غیر محفوظ سرحد ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد میں حکام نے امریکی سفارت خانے اور دیگر شہروں میں امریکی قونصل خانوں کی سکیورٹی بھی ممکنہ احتجاج یا تشدد کے خدشے کے پیش نظر مزید سخت کر دی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ اس کشیدگی کو روکا جاسکے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ یہ حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان حملوں کو ”ناجائز” اور ”ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی” قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ایران میں موجود ہزاروں پاکستانی زائرین کی فوری واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، جہاں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جھڑپوں نے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔اسرائیل کے ایران پر وسیع پیمانے پر کیے گئے حملوں کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔چونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران اسرائیلی ساختہ ڈرونز کو کامیابی سے تباہ کرچکا ہے، تو اب عوامی سطح پر یہ سوال شدت سے ابھر رہا ہے کہ کیا پاکستان موجودہ تنازع میں کوئی مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے؟ پاکستان مضبوط قوم و فوج رکھتا ہے اسرائیل کی جرات نہیں پاکستان پر حملہ کرے، اسرائیل بھارت سے مل کر بلوچستان اور کے پی میں سازشیں ہی کر سکتا ہے،پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، امت مسلمہ متحد ہو جائے تو فلسطین آج آزاد ہو سکتا ہے۔ گریٹر اسرائیل پلان کا حصہ ہے شام لبنان یمن ترکی و سعودی عرب پر حملہ کررہا ہے تو اسے صرف اتحاد سے روکا جا سکتا ہے۔ سچ بڑا تلخ ہے چھتیس اسلامی ممالک ہیں جس کے اسرائیل سے تعلقات ہیں تین نے اپنے سفیر واپس بلائے ہیں، حق اس کو ملتا ہے جو قانون کو مانتا ہے۔اسرائیل نے ہمیشہ پاکستان کی مخالفت کی۔ وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ہی عرب ممالک پر اسے تسلیم نہ کرنے پر زور دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل پاکستان کے خلاف بننے والے ہر اتحاد کا سر گرم رکن ہے۔ پاکستان نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ اسرائیل اور پاکستان کے درمیان فاصلے کی زیادتی اسرائیل کو براہ راست پاکستان کے خلاف اقدام سے روکے ہوئے ہے۔ اس کا توڑ اس نے یہ نکالا ہے کہ اسرائیل، بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور جس نے پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا، کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنارہا ہے۔ کشمیر کے جنگ آزادی کے خلاف بھارت کی فوجی اور افرادی امداد کر رہا ہے۔ تاکہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلا جا سکے۔ اس سے پاکستان پر برا اثر پڑے گا۔ اسی طرح بھارت کو طیارے اور اب جدید ترین فالکن میزائل دے کر پاکستان کے خلاف اس کی مدد کر رہا ہے۔ کیونکہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان کو وجود خدانخواستہ مٹ جائے تو وہ اسلامی دنیا بالخصوص عرب دنیا کو اپنے زیر اثر کر لے گا جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکا ہے۔ پاکستان یہودیوں کی آنکھوں میں شروع دن سے کھٹکتا رہا ہے 1956ء میں نہر سویز پر اسرائیل ، برطانیہ اور فرانس کے حملے سے لے کر اب تک عرب دنیابالخصوص اہل فلسطین کے خلاف بین الاقوامی صیہونیت نے جتنی کارروائیاں کیں پاکستان نے خود عرب ملک نہ ہونے کے باوجود ان کارروائیوں کو اپنے خلاف سرگرمیاں سمجھا بلکہ عربوں کی بڑھ چڑھ کر حمایت کی کیونکہ وہ ان کے ساتھ اسلام کے اس رشتے سے منسلک ہے جو گزشتہ پندرہ صدیوں سے مسلمانوں کو آپس میں پروئے ہوئے ہے اور وہ عربوں پراحسان کرکے نہیں بلکہ اپنا دینی فریضہ سمجھ کر اپنا اسلامی کردار ادا کرتا ہے جواباً عربوں کا طرز عمل بھی ایسا ہی تھا وہ پاکستان کے اس کردار کو دلی طور پر پسند کرتے رہے جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیاتو انہوں نے پاکستان کی اس کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھا اور اس روز اپنے طور پر بے حد خوشی کا اظہار کیا بعض عرب ملکوں نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو سیاسی طور پر تسلیم بھی کرلیا لیکن پاکستان نے ایسا نہیں کیا اور امریکہ ، برطانیہ وغیرہ کے سخت دباؤ اور ترغیب کے باوجود اپنے موقف پر قائم رہا اسرائیل کی اس دشمنی کا ایک سبب اور بھی ہے وہ یہ کہ پاکستان کی نظریاتی بنیاد اسلام ہے یہود کا اسلام کے ساتھ دشمنی صدیوں پرانی ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کشیدگی کی لپیٹ میں
