دین اسلام اپنے پورے جوبن میں اپنی تمام تر شان وشوکت کے ساتھ جلوہ گر ہوا تو اس نے انسانیت کی کایا پلٹ دی ۔ عداوت کو محبت میں ،ظلم کو عدل میں،دہشت کوامن میں تبدیل کردیااور”واعتصموابحبل اللہ جمیعاولا تفرقوا“کا فرمان جاری کرکے سب کو بھائی چارے کی ایک لڑی میںپرو دیا۔دین اسلام ہمیں امن کادرس دیتا ہے۔ بھائی چارے کی فضاءکو فروغ دینے کی تلقین کرتے ہوئے رشتہ اخوت کوقائم رکھنے کی بات کرتا ہے۔افراد کی جان ومال اور عزت وآبرو کا محافظ ہے ۔ آقائے دوجہان نبی رحمت ﷺنے فرمایا کہ ” مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں“۔آج ہم موازنہ کریںتوآج کامسلمان بھی دورجاہلیت کے طریقے اپنائے ہوئے ہیں ۔کون ساظلم اور جرم ہے جو اُن میں تھا اور ہم میںنہیںہے۔وہ اگر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے تو آج بحیثیت مسلمان ہم بھی آپس میں دست وگریبان ہیں۔اگر اُن کے ہاں اس وقت ذراسی باتوں پر تلواریںمیان سے باہر نکل آتی تھیں تو آج ہمارے ہاں بھی ذرا سے آپسی اختلافات کی صورت میں خنجر ، چھریاں اور گولیاں چل جاتی ہیں۔ صبر اور برداشت کے مادے کا اُس وقت کے لوگوں میںبھی فقدان تھا اورآج ہمارے اندر بھی پوری شدت کے ساتھ اس کی کمی پائی جاتی ہے۔وہ لوگ بھی کسی کی نفرت اور عداوت میںآپے سے باہر ہوجاتے تھے اور آج ہم بھی نفرت اور اختلافات کی صورت میںایک دوسرے پر نفرین بھیجنے لگتے ہیں ۔دور جاہلیت کے لوگ بھی جلتی پر تیل کا کام کرتے تھے اور دور حاضر میں آج ہم بھی کسی بھی نازک صورتحال میںمعاملہ ٹھنڈا کرنے کو تیار نظر نہیںآتے ہیں ۔ اس وقت کے لوگ رسول ﷺاور صحابہ ؓکے، اللہ ایک ہے ،صرف اسی کی عبادت کروکہنے پراُن سے دشمنی پر اتر آتے تھے اور آج ہم ایک اللہ ، رسول ، قرآن کے ماننے والے ہوتے ہوئے بھی فرقہ پرستی وگروہ بندی میں مبتلا ہوکرشیعہ،سنی،وہابی ،دیوبندی کے نام پر ایک دوسرے پر یلغار کرنے سے بھی نہیںکتراتے ہیں۔علماءاکرام کا قتل کیا جاتا ہے، مدارس،مساجد میں خون کی ندیاںبہائی جارہی ہیں۔نجانے کتنے گھر اجڑتے ہیں اور کتنے لوگ قتل وغارت گری کی بھینٹ چڑھتے ہیں ۔ فرقہ واریت کا عفریت جان لینے کو ہے ۔اُوپر سے دہشت گردی ،افراتفری ،بدامنی ہمیں ہراساں اور پریشان کیے ہمارے امن کوخراب کرنے کے درپے ہیں۔بازاروں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ،چوکوں چوراہوں ، پبلک مقامات ، سکولوں، پارکوں میںبم بلاسٹ جیسی کارروائیاںہو رہی ہے جس میںبدقسمتی سے مسلمان کاہی نام آرہا ہے یا لیا جاتا ہے مگر درحقیقت اس میں یہودو انصاریٰ کاہاتھ ہے جو مسلمان کا لبادہ اُوڑھ کراپنے افراد کے ذریعے ایسی ناپاک اور شر کو ہوا دینے والی کارروائیاںکرتے ہیں اور ذمہ داری کا سارا ملبہ مسلمانوںپر ڈال دیتے ہیں۔ جو کہ مسلمانوںکے خلاف یہودوہنود کی ایک گہری سازش اور خطرناک چال ہے جس کوموجودہ حالات میں بروقت سمجھنابہت ضروری ہے جس کا شکار اکثر ہمارے مصلحتوںمارے حکمران نظر آتے ہیںحالانکہ سبھی جانتے ہیں کہ ہمارادین اسلام پوری دنیا میںامن وسلامتی کا داعی ہے اور ہمیں نہیں سکھاتاآپس میں بیر رکھنا۔اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں سب سے پہلے وجود میں آنےوالے معاشرے کی مثال خود قرآن پاک نے یوں دی ہے کہ ”محمدﷺاللہ کے رسول ہیںاور جو اُنکے ساتھی ہیںوہ آپس میں بڑے نرم اور ایک دوسرے پر مہربان اور کفار کے مقابلے میں بڑے سخت اور چٹان ہیں‘ ‘ ۔ لیکن آج ہماراحال بالکل اِس کے برعکس ہے۔ہم آپس میںایک دوسرے کی جان کے دشمن اور خون کے پیاسے ہیںلیکن دین وملت کے دشمنوںکفارومشرکین کے مقابلے میں بڑے نرم اور مہربان نظر آتے ہیں۔لمحہ بھر کےلئے سوچیئے گا ضرور۔آخر ایسا کیوں؟