آڈیو لیکس نے ملک کی بڑی ایوانوں سے لیکر عام محفلوں تک ہلچل مچادی اور ہر پاکستانی اس بات پر پریشان ہیں کہ اتنی اہم جگہوں سے رازوں کا چوری ہونا اور پھر پبلک ہوجانا ایک لمحہ فکریہ ہے ، قوم یہ بھی جاننا چاہتی ہے کہ اس سازش میں کون شریک تھا اور لیکس کے منظر عام پر لانے کے کیا مقاصد تھے ، اسی حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاو¿س میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں آڈیو لیکس کے معاملے پر خصوصی غور و خوص کیا گیا۔ حساس اداروں کے سربراہان نے اجلاس کو وزیراعظم ہاو¿س سمیت دیگر اہم مقامات کی سکیورٹی، سائیبر اسپیس اور اس سے متعلقہ دیگر پہلوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر زیرگردش آڈیوز کے معاملے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم ہاو¿س کی سکیورٹی سے متعلق بعض پہلوں کی نشاندہی کی گئی اور ان کے تدارک کے لئے فول پروف انتظامات کے بارے میں بتایاگیا۔اس کے علاوہ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم ہاو¿س سمیت دیگر اہم مقامات، عمارات اور وزارتوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی کسی صورتحال سے بچا جاسکے۔اجلاس نے مشاورت کے بعد سائیبرسکیورٹی سے متعلق لیگل فریم ورک کی تیاری کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں وزارت قانون وانصاف کولیگل فریم ورک کی تیاری کی ہدایت کی۔اجلاس نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کےلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ خاں اس کمیٹی کے سربراہ ہوںگے۔اجلاس نے اتفاق کیا کہ جدیدٹیکنالوجی اور سائبرسپیس کے موجودہ تبدیل شدہ ماحول کے تناظر اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی ، سیفٹی اور سرکاری کمیونیکیشنز کے محفوظ ہونے کو یقینی بنانے کا جائزہ لیا جائے تاکہ سکیورٹی نظام میں کوئی رخنہ اندازی نہ ڈال سکے۔ادھرمبینہ امریکی سائفر سے متعلق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی آڈیو بھی لیک ہو گئی۔، سائفر کے معاملے پر عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی مبینہ گفتگو سامنے آگئی ہے۔لیک مبینہ آڈیو میں اعظم خان وزیراعظم عمران خان سے گفتگو میں سائفر سے آگاہ کر رہے ہیں، گفتگو میں سائفر کی تصدیق ہوتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سفیر نے لکھا سائفر کے بعد ڈیمارچ کیا جائے۔گفتگو کے مطابق اعظم خان یہ بولتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں کہ اگر آپ کو یاد ہے تو سفیر نے آخر میں لکھا ہے ڈیمارچ کریں، میں سوچ رہا ہوں سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کرلیتے ہیں۔سابق پرنسپل سیکرٹری مبینہ آڈیو میں یہ بھی کہتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی اور فارن سیکریٹری کی میٹنگ کریں جس میں لیٹر پڑھ کر سنایا جائے، میں وہ کاپی کرلوں گا اور یہ ریکارڈ پر بھی آجائیگا۔ آڈیو میں عمران خان کہہ رہے ہیں ہم نے صرف اس پر کھیلنا ہے، امریکہ کا نام نہیں لینا۔عمران خان نے کہا کہ اس میٹنگ میں شاہ محمود ، آپ )اعظم خان( میں اورسیکرٹری خارجہ سہیل محمود ہوں گے، اینی ہا، اسے فارن سازش بنا دیتے ہیں۔عمران خان کی آڈیو لیک ہونے سے اس کا امریکی سازش کا بھانڈا ٹوٹ گیا ، عمران خان کی طرف سے لگایا جانے والاالزام دراصل پاکستان کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف تھا ، امید ہے کہ اس سازش کو مزید بے نقاب کیا جائے گاتاکہ ایک طرف عوام کی اچھی طرح تسلی ہوجائے دوسری جانب بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہونے سے بچ سکیں۔
کورکمانڈرزکانفرنس کا انعقاد
دہشت گردی اور ملک کی سرحدوں کی حفاظت و ملکی سالمیت کے حوالے سے پاک فوج ہمیشہ سے پرعزم رہی ہے اور اس کیلئے اس نے جانی قربانیاں کی طویل فہرست اپنے خون سے رقم کی ہے جس کی نظیر دنیا میں ملنا مشکل ہے ، افواج پاکستان نے وطن عزیز کے ایک ایک چپے کی حفاظت کیلئے اپنے سینکڑوں جوانوں کی قربانیاں پیش کیںجو پوری قوم کیلئے قابل فخر اور اس کا سرمایہ ہے ،ہر دور میں افواج پاکستان نے قربانیاں دے کر یہ ثابت کیا کہ وطن کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے وہ کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گی، اسی عہد کا اعادہ گزشتہ روز راولپنڈی میں ہونے والی کورکمانڈر کانفرنس میں ایک بار پھر کیا گیا ،آرمی چیف کی زیر صدارت جنرل ہیڈ کوارٹرزمیں 251ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، جس میں بیرونی اور داخلی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق کانفرنس میں خاص طور پر سیلاب کی صورتحال، ملک بھر میں آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔عسکری فورم نے سیلاب متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی امداد اور بحالی کے لیے زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کا عزم کا اعادہ کیا۔ فورم نے سرحدوں کی صورتحال، داخلی سلامتی اور فوج کے دیگر پیشہ ورانہ امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے سلامتی کے ماحول کا ایک جامع جائزہ لیا۔کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کو دوبارہ پنپنے نہیں دیا جائے گا۔اس موقع پر آرمی چیف نے فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ فارمیشن کو تمام سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے، اورکسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت چوکس رہیں۔قوم کو اپنی افواج پر بھروسہ اور اس کی کارکردگی پر ہمیشہ فخر رہے گا۔
آبی گزرگاہوں پر قبضے اور ایس کے نیازی کا نعرہ مستانہ
چیف ایڈیٹر پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز و سینئر اینکر پرسن ایس کے نیازی نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعلی ٰحکام کی توجہ موسمیاتی تبدیلی اور دریائے سواں کے تجاوزات کے باعث سکڑ جانے پر دلواتے ہوئے کہا کہ دریائے سواں راولپنڈی اسلام آباد کیلئے خطرہ ہے،اسے نہ بچایا گیا تو یہ سب کچھ بہا لے جائے گا،ہم ہر روز آواز بلند کر رہے ہیں ،یہ پروگرام سچی بات ہے اور ہم سچی بات کرتے رہیں گے۔مسلم لیگ (ضیائ) کے سربراہ اعجاز الحق نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات ایس کے نیازی کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلابی صورتحال ہے،دوسرا آبی گزرگاہوں پر بڑی بڑی عمارتیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔دریائے سواں کے اردگرد غیر قانونی تعمیرات قائم ہو گئیں ہیں، دریائے سواں کے اطراف جان بوجھ کر انکروچمنٹ کرائی گئی،سب کو جاگنا ہو گا،اداروں نے آنکھیں بند کی ہو ئی ہیں،پنجا ب حکومت کو ایکشن لینا چاہئے۔اعجاز الحق کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں پر اربوں کے کیسزتھے وہ آج اقتدار میں ہیں،چھوٹی چھوٹی باتوں پر کسی کو نااہل نہیں کیا جاسکتا،نوازشریف کو بھی ملک واپس آجانا چاہیے،نوازشریف آنے میں جنتی دیر لگائیں گے اتنی ان کیلئے مشکلات بڑھیں گی، لوگوں کے کیسز کئی دہائیوں تک لٹکائے جاتے ہیں،عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد بھی ضروری ہے۔ایس کے نیازی کا شمار ملک کے ان چیدہ چیدہ صحافیوں میں ہوتا جنہوں نے ہمیشہ ملک کے سلگتے ہوئے مسائل کی نشاندہی کی اور اس حوالے سے پاکستان کے اعلیٰ عدالتوں نے اپنے ذاتی خرچے پر رجوع کیا ، اس حوالے سے عدالتوں نے ان کے حق میں فیصلے بھی دیئے ، مسنگ پرسن کیس پاکستان میں ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب ملک پر مارشل لاءمسلط تھا مگر ایس کے نیازی نے اپنی روایتی جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کیس کو اپنے گروپ کے اخبارات میں اٹھایا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سوموٹو ایکشن لیا اور یوں یہ کیس منظر عام پر آیا ، اسی طرح آج سے بیس سال پہلے ایس کے نیازی نے اپنے اخبار میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے خبر دار کیا تھا کہ اگر آبی گزرگاہوں کے اطراف میں ہونے والے قبضوں کو نہ روکا گیا تو پھر ملک میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کو کوئی نہیں روک پائے گامگر ان کی بات پر حکمران طبقے نے توجہ نہ دی اور وہ اپنا سیاسی چورن بیچنے میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں 2010اور 2022میں سیلاب سے بدترین تباہی ہوئی ، ایس کے نیازی اب بھی اسی ایشو کو اٹھاکر اکیلئے اپنی آواز بلند کئے ہوئے ہیں حکمران سنجیدگی سے ان کی بات پر کان دھریں اور عمل کرکے دکھائیں۔
اداریہ
کالم
آڈیو لیکس ، اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کا قیام
- by Daily Pakistan
- ستمبر 30, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1444 Views
- 2 سال ago