کالم

ستمبر 65 کی جنگ اورعوام کا کردار

ستمبر65ءکی جنگ میں عوامی جذبہ مثالی تھا اور اس جنگ میں عوام نے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر وہ تاریخی اور بھرپور کردار ادا کیا جس کی نظیر نہیں ملتی۔ جب فوج کی گاڑیاں یا ٹرک اشیائے ضرورت خریدنے کیلئے شہروں میں آتے تو عوام کا جوش و جذبہ دیدنی ہوتا تھا۔ لوگ دیوانہ وار پاک فوج زندہ باد، پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگا کر ان کا استقبال کرتے اوران پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے اور ان کے ٹرک اشیائے ضرورت سے اتنا بھر دیتے کہ اس میں فوجی جوانوں کے بیٹھنے کی گنجائش نہیں رہتی تھی اور وہ عوام کو بڑی مشکل سے روک پاتے کہ وہ مزید سامان نہ دیں۔ اس جنگ میں کئی ناقابل فراموش واقعات دیکھنے میں آئے، لاہور کے ایک بزرگ جمیل احمد سے جب میں ملنے بلال گنج گیا تو وہ اس وقت تلاوت کررہے تھے، جب میں نے ان کو اپنی آمد کا مقصد بتایا تو انہوں نے کہا اس جنگ میں کئی کرامات دیکھنے کو ملیں۔ انہوں نے بتایا کہ دشمن کے طیارے آتے اور شہر پر بم گراتے مگرغیبی مخلوق کے فرشتہ صورت سفید پوش بزرگ ان بموں کو پھٹنے نہیں دیتے اور انہیں ناکارہ بنا دیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین بموں کا تو میں چشم دید گواہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ لاہور حضرت داتا گنج بخش ؒکی نگری، بی بی پاک دامن ؒ سمیت اولیائے کرام کا شہر ہے۔ ان بر گزیدہ ہستیوں کی بدولت یہ شہر محفوظ رہا۔جب میری ملاقات ایک ممتاز صحافی سے ہوئی تو وہ کچھ لکھ رہے تھے ۔انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا جی فرمائیے ۔ تو میں نے بتایا کہ میں ستمبر 65ءکی جنگ کے بارے میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوںتو انہوںنے کاغذات ایک طرف رکھ دئیے اور پوری توجہ میری طرف مبذول کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ 2005ءمیں کشمیر میں جو زلزلہ آیا تھا اس وقت لوگوں کے دلو ں میں متاثرین کی مدد کرنے کا جو جذبہ تھا ستمبر 65کی جنگ میں لوگوں کے دلوں میں اس سے سو گنا زیادہ جذبہ تھا۔ انہوںنے مزید بتایاکہ ستمبر 65ءکی جنگ کے وقت میں بی اے کا طالبعلم تھا اس وقت ہمارا جذبہ یہ تھاکہ جہاں ہم نے فضائی حملوںکے بچاﺅ کیلئے اپنی خندقیںکھودیں وہاں ہم نے محلے داروں کی بھی اس حوالے سے پوری مدد کی اور ہمیں تھکن کا احساس تک نہیں ہوتا تھا۔ علاوہ ازیں ہم نے دفاعی فنڈ کے حصول کیلئے دن رات کام کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ریڈیو ہرکسی کے پاس نہیں ہوتا تھا، خبروں کے وقت جن کے پاس ریڈیو ہوتا تھا وہاں سب لوگ اکھٹے ہوجاتے اور خبریں سنتے اور جب ہماری بہادر افواج کے دشمن پر کاری اور کامیاب حملوں کی خبر سنتے تو لوگ پاک فوج زندہ باد اور بھارت مردہ باد کے زوردار نعرے لگاتے ،اس وقت ان کے جذبات قابل دید ہوتے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ جتنے دن یہ جنگ جاری رہی پورے لاہور میں کہیں چوری، ڈکیتی کی کوئی واردات نہیں ہوئی ، لوگو ں کا آپس میں کوئی جھگڑا سننے اور دیکھنے کو نہیں ملا، ایک ولولہ انگیز جذبہ تھا جو عوام کے قلوب میں موجزن تھا۔اگر کسی کے دل میں کسی کے خلاف رنجش تھی بھی تووہ اسے بھول گئے اور سب نے باہمی اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیااور فوج کا کھل کر ساتھ دیا۔ لوگ فوج کے ساتھ ایک جسم و جاں کی طرح تھے ۔ نصرت اقبال نامی ایک خاتون خانہ سماجی کاموں میں بھی شریک ہوتی ہیں ۔جب میں ان سے وقت لے کر ان کے گھر پہنچا اوراپنے آنے کا مدعا بیان کیا تو وہ جذباتی ہوگئیںاور بتایا کہ جنگ 65کے وقت میری عمر تیرہ برس تھی۔ میری امی سارا وقت جائے نماز پر بیٹھی رہتی تھیں۔ نماز، نوافل اور قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتی تھیں اور افواج پاکستان کی فتح و نصر ت اور سلامتی کی دعائیں کرتی رہتی تھیں۔ انہوںنے بتایا کہ میرے ایک بھائی محمد صادق مرحوم و مغفور فوج میں تھے۔ میری والدہ محاذ جنگ پر دشمنوں سے دلیری اور شجاعت کے ساتھ نبرد آزما ہونے والے تمام فوجی جوانوں کو اپنا بیٹا سمجھتی تھیں ۔وہ کھانا بنا کر ٹفن میں بندکرکے کہتی تھیں۔ چلو مل کر محاذ پر فوجی بیٹوں کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلا کے آتے ہیں۔ ہم ان سے ٹفن لے کر کہتے کہ آپ جائے نماز پر بیٹھ کر فوجی بیٹوں کیلئے دعا کریں کھانا ہم پہنچا دیتے ہیں اس وقت ہر ماں کے دل میں محاذ جنگ پر موجود اپنے فوجی بیٹوں کیلئے یہی جذبہ تھا ۔سیّدرضی عباس جو 65ءکی جنگ کے وقت ناروال میں مقیم تھے۔ جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چونڈہ کے محاذ پر جہاں ٹینکوں کی سب سے بڑ امعرکہ ہوا۔اس وقت نوجوانوں میںیہ جذبہ تھا کہ وہ فوجی جانبازوں کے ساتھ اپنے سینوں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے سامنے لیٹنے کو تیار تھا، انہوں نے اپنے سروں پر کفن باندھ لیے تھے اور نعرہ تکبیر، اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں سے فضا گونج اٹھی تھی۔دشمن ہماری فوجی جوانوں اور شہریوں کے جذبہ ایمانی کے سامنے نہ ٹھہر سکا اور میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا اور اسے ایک عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔آج بھی دفاع وطن کیلئے65ءوالے جوش وجذبہ کی اشد ضرورت ہے ۔افواج پاکستان کے ساتھ بے پایاں محبت پاکستانیوں کی رگ رگ میں خون بن کردوڑتی ہے ۔ 9مئی کے دلخراش واقعات میں ملوث مٹھی بھر گمراہ عناصر کوپاکستانیوں نے مسترد کردیا ،پاکستانیوں کادل آج بھی اپنے فوجی جوانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ افواج پاکستان کاکوئی دشمن پاکستان کادوست نہیں ہوسکتا۔ہماری محبوب افواج مادروطن پاکستان کی آن بان شان ہیں،عوام ان کیخلاف کسی قسم کی ہرزہ سرائی اورسیاسی مہم جوئی برداشت نہیں کریںگے ۔افواج پاکستان کواپنااوروطن کادفاع کر نے میں پیشہ ورانہ مہارت حاصل ہے، عنقریب دہشت گردوں کوان کی باقیات اوران کے سہولت کاروں سمیت ملیامیٹ کردیاجائے گا ۔افواج پاکستان کے شیردل سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ (ریٹائرڈ)نے پاک سرزمین سے دہشت گردوں کے ناپاک وجود کاصفایاکردیا تھا ،ان شاءاللہ ہماری افواج آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ان کی باقیات کو دوبارہ منظم اورمتحد ہونے کی مہلت نہیں دیں گی ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ (ریٹائرڈ) کی مادروطن پاکستان کی تعمیروترقی کیلئے دفاعی،داخلی،خارجی اور معاشی محاذ پرخدمات کوفراموش نہیں کیا جاسکتا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے