نگران وزیر اعظم جو ان دنوں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا کا کامیا ب دورہ کرنے کے بعد لندن میں مقیم ہیں نے ایک امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ انتخابی عمل ایک آئینی تقاضا ہے اور اس میں وہ تمام افراد حصہ لے سکتے ہیں جو ریاست مخالف نہیں ہیں اور نہ ہی ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف ان کا کوئی عمل عدالتوں میں حل طلب ہے ،وزیر اعظم کا یہ اشارہ سابقہ حکومت میں ان افراد کی طرف تھا جو سانحہ 9مئی میں ملوث رہے ہیں اور ان دنوں اپنے مقدمات سامنا کرنے میں مصروف ہیں کیونکہ تحریک انصاف نے قوم کو ایک نیا کلچر دینے کی کوشش کی ہے ، انہوں نے حکومت سے فارغ ہونے کے بعد عدلیہ ،ملکی سلامتی کے اداروں اور دیگر ریاستی اداروں پر سنگین الزامات عائد کئے اور بالاخر 9مئی کو کھل کر سامنے آئے اور جنرل ہیڈ کوارٹر اور کورکمانڈر ہاو¿س لاہور و شہدا کی یادگاروں پر حملے کئے اور ان کی بے حرمتی کرنے کی کوشش کی ،مقصد ان کا فوج کو اشتعال دلانا تھا مگر افواج پاکستان نے نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمال ،صبر اور ضبط کا مظاہرہ کیا اور مظاہرین کو اپنی کامیاب حکمت عملی سے کنٹرول کیا ، اب اس جماعت کے ارکان ایک بار پھر اقتدار پر قبضے کے لئے پر توڑ رہے ہیں اور ان کا خیال ہے الیکشن کمیشن اور دیگر اداروں پر الزام تراشی کرکے وہ اپنے آپ کو مظلوم ثابت کریں تاکہ دنیا میں ثابت کیا جاسکے کہ عام انتخابات متنازعہ ہیں مگر وزیراعظم نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ وہ لوگ جو ملکی سلامتی کے اداروں پر حملوں میں ملوث نہیں رہتے وہ ان عام انتخابات میں کھل کر حصہ لے سکتے ہیں مگر وہ لوگ جو ان واقعات میں ملوث رہے ہیں ان کے بغیر بھی انتخابات خیر ہوسکتے ہیں ، اسی حوالے سے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن چیئرمین پی ٹی آئی یا جیل کاٹنے والے سیکڑوں کارکنوں کے بغیر بھی ہوسکتے ہیں، پی ٹی آئی میں شامل ہزاروں افراد جو غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں الیکشن میں حصہ لے سکیں گے، انتخابات فوج نے نہیںبلکہ الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں،امید ہے عام انتخابات نئے سال میں ہونگے، پاکستان تحریک انصاف کو جیتنے سےروکنے کے لئے انتخابات میں فوج کی جانب سے دھاندلی کی بات بیہودہ ہے۔ الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی وفاقی حکومت ہر طرح کا تعاون کرے گی، عدلیہ کے فیصلوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کروں گا، عدلیہ کو کسی بھی سیاسی مقصد کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔نگران وزیراعظم کے چیئرمین عمران خان کے بغیر منصفانہ انتخابات کے حوالے سے بیان پر پاکستان تحریک انصاف نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا بیان آئین و جمہوریت اور ملکی مفادات کے حوالے سے ریاستی ڈھانچے میں پائی جانے والی عدم حساسیت کا مظہر ہے، تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور عمران خان بلا شرکت غیرے ملک کے مقبول ترین سیاسی قائد ہیں، نگران وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہئے کہ عمران خان یا تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر کروایا گیا کوئی بھی الیکشن غیرآئینی، غیرقانونی اور غیراخلاقی ہوگا جسے عوام ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ غیرمعمولی عوامی تائید کی حامل سیاسی قیادت اور جماعتوں کو مصنوعی، غیرجمہوری اور غیرآئینی طریقوں سے انتخاب سے باہر کرنے کے نتائج ہمیشہ تباہ کن ہوا کرتے ہیں، دستور، قانون، جمہوریت اور اخلاق نگران وزیراعظم کو سیاست و انتخاب پر اثر انداز ہونے کے کسی غیرفطری، غیرجمہوری اور غیرآئینی منصوبے کا حصہ بننے کی ہرگز اجازت نہیں دیتے۔ترجمان تحریک انصاف نے مزید کہا کہ انوارالحق کاکڑ اپنے بیان کی فوری وضاحت کریں اور بطور نگران وزیراعظم اپنی حکومت کو جمع تفریق کے شرانگیز منصوبوں سے مکمل الگ کریں۔ادھر نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا، تمام پارٹیوں کو مکمل آزادی ہونی چاہیے۔ ملک میں جتنی بھی رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں ان کی خبروں کی اشاعت پر کوئی پابندی نہیں ماسوائے ان کے ایسے لیڈروںکی خبروں پرجن کے قانونی معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا حامی ہوں اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے صورت حال کا جائزہ لوں گا۔ ہم محدود اختیار اور محدود مدت کی حکومت ہونے کے باوجود ہمارے پاس جتنے بھی اختیارات ہیں انہیں آخری وقت تک بروئے کار لائیں گے۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کا فوری اقدام
کس قدر بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں جان بچانےوالی ادویات کو بھی ایک منافع بخش کاروبار میں بدل دیا گیا ہے اور اس پر ظلم یہ کہ مارکیٹ میں جعلی ادویات کا دھندا بھی زور و شور سے جاری ہے ، ان ناجائز منافع خوروں نے آنکھوں جیسے شعبے کو بھی نہیں بخشا اور نابینا پن دور کرنے والے انجکشنز بھی جعلی بنا ڈالے تاکہ راتوں رات زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جاسکے تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس کا علم ہوتے ہی فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ایسے تمام انجکشن مارکیٹ سے اٹھالینے کا حکم صادر فرمایا تاکہ مزید عوام کو نابینا پن سے بچا سکے ، اسی حوالے سے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اویسٹن انجکشن کی فروخت روکنے اور سٹاک مارکیٹ سے اٹھانے کا حکم دےدیا ۔ محسن نقوی نے کہا پنجاب حکومت متاثرہ افراد کو فری علاج معالجہ فراہم کریگی، جن شہروں میں مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے وہاں کے ڈرگ انسپکٹرز کے خلاف غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے۔محسن نقوی نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو متعلقہ کلینکس کی جانچ پڑتال کا حکم دیتے ہوئے کہا ہر سطح پر آشوب چشم کی وبا کے سدباب کے لئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ آنکھوں کے انجیکشن کی شکایات ملتان، قصور اور فیصل آباد سے بھی آئی تھیں، سپلائرز کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔مختلف زاویوں سے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، مریضوں کے نقصان کا ازالہ کرینگے، انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کرینگے۔ یہ ٹیکہ 100ملی گرام کا ہے، ایسے واقعات قصور اور صادق آباد میں بھی ہوئے ، اس وقت مریضوں کی تعداد 14سے 20 کے درمیان ہے۔لاہور میں تھانہ فیصل ٹاﺅن میں آنکھوں کے انجکشن سے بینائی جانے کے کیس میں ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر نے ڈرگ ایکٹ کے تحت ملزمان کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی۔مقدمے میں ملزم نوید عبداللہ اور بلال رشید کو نامزد کیا گیاہے۔
مہنگائی کا طوفان اور غریب عوام
ملک میں مہنگائی کا جن کسی طور پر قابو میں نہیں آرہا اور غریب آدمی کی زندگی کو اجیرن بناکر رکھ دیا ہے یہ منافع خور ڈالر کے مہنگا ہونے کا بہانہ بناکر ناجائز منافع خوری میں مصروف ہیں ، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اب سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔اسلام آباد میں ادرک کی قیمت 1290روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ٹینڈے180،شملہ مرچ180،گاجر180،ٹماٹر100روپے کلو تک فروخت ہونے لگے،دھنیے کی چھوٹی گٹھی60روپے تک جا پہنچی،گوبھی200روپے کلو ہو گئی۔کراچی میں ادرک ایک ہزار روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے، لہسن 480 اور ٹماٹر 150 روپے کلو میں دستیاب ہے، آلو، پیاز، بھنڈی، تورئی اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں۔لاہور میں پیاز 100روپے اور ٹماٹر 120 روپے فی کلو ہوگئے ہیں۔ بازاروں میں خریداری کے لیے آئے لوگ مہنگائی کے ہاتھ پریشان ہیں۔کوئٹہ میں بھی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی، ادرک 1100 روپے اور لہسن 500 روپے فی کلو ہوگیا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی اب دھیرے دھیرے دال سبزی سے بھی دور کرتی جارہی ہے، سبزیاں مہنگی ہونے سے مہینے کا بجٹ متاثر ہو رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ضلعی سطح پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ پرائس مجسٹریٹ اپنے ٹھنڈے دفاتر سے باہر نکلے اور مارکیٹ بھی مہنگے داموں اشیا فروخت کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرکے عوام کو ان سے چھٹکارا دلائے ۔
اداریہ
کالم
وزیر اعظم کا امریکی اخبارکو انٹر ویو
- by web desk
- ستمبر 26, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 167 Views
- 2 مہینے ago