پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کو بنیاد بنا کر جس طرح سے بھارت پاکستان کےخلاف جارحیت کا مرتکب ہوا اس کی مذمت جنوبی ایشیا کے باسی ہی نہیں دنیا کا ہر باضمیر انسان کررہا ہے، پاکستان کی جانب سے بھارت کے 3 رافیل سمیت پانچ جنگی جہاز مار گرانا جبکہ ایک برگیڈ ہیڈ کوارٹر ، 6 مہار بٹالین ہیڈ کوراٹرز مختلف چیک پوسٹیں اڈا دینا مودی سرکار کے لیے ڈروانے خواب سے کم نہیں ، پاکستان کی بھرپور کاروائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی فوج نے ایل او سی کی چار سیکٹرز پوسٹوں پر سفید جھنڈا لہر کر عملا شکست تسلیم کرلی ، یقینا پاکستانی عوام اور حکومت میں سے کوئی بھی بھارت کے ساتھ جنگ کے حق میں نہیں مگر تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ مودی سرکار پہلگام دہشت گردی کو اپنی سیکورٹی کی ناکامی تسلیم نہیں کررہی ، وزارت عظمی کے منصب پر تیسری مرتبہ فائزہونے والے نریندر مودی کی مقبولیت تیزی سے گرچکی ، بھارتی حزب اختلاف کے کئی رہنما اعداد وشمار کے زریعہ ثابت کرچکے کہ تین مرتبہ وزارت عظمی کے منصب پر فائز رہنے کے باوجود مودی وعدے وفا کرنے میں کامیاب نہ ہوئے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی پاکستان بارے غیر حقیقت پسندانہ پالیسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ پاکستان خود کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی سرکار اس سچائی کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں کہ مقبوضہ وادی میں کم وبیش ساتھ لاکھ افواج کی موجودگی اور لاکھوں معصوم اور نہتے کشمیریوں کا قتل عام کرکے خود اس نے ہی جنت نظیر میں نفرت کے بیج بوئے ، مثلا 2019 میں مودی سرکار نے بھارتی آئین کی شق 370 کا خاتمہ کرکے کشمیریوں کو مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دھکیل دیا ، بے جی پی نے مذکورہ اقدام اٹھا کر یہ پیغام دیا کہ نئی دہلی کسی طور پر کشمریوں کو حق خود اراردیت دینے کا ارادہ نہیں رکھتا ۔، بھارتیہ جنتا پارٹی نے اہل کشمیر کو اپنے طرزعمل یہ بھی بتا ڈالا کہ اس کی نظر میں اقوام متحدہ کی قرارداوں کی ہرگز کوئی اہمیت نہیں۔ دراصل یہی وہ درپردہ حقائق ہیں جنھوں نے کشمیر میں تحریک آزادی کو نئی قوت اور توانائی سے ہمکنار کیا ، ادھر پاکستان کے ساتھ موجودہ کشیدگی کا سبب بنے والا پہلگام واقعہ کی پراسرایت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا کہ دہشت گردی کی اس کاروائی کو کسی بھی گروپ نے تسلیم نہیں کیا چنانچہ پاکستان ہی نہیں خود بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ ماضی کی طرح یہ کاروائی بھی خود بھارتی ایجنسیوں کی ہے ، پاکستان کے اس موقف کو عالمی برداری نے بھی سراہا کہ اقوام متحدہ سمیت کوئی دو یا چار ممالک پہلگام واقعہ کی تحقیقات کریں اسلام آباد بھرپور تعاون کرے گا، افسوس پاکستان کی جانب سے خیر سگلالی کے جذبہ کو نہ صرف تسلیم نہیں کیا گیا بلکہ اس کا تمسخر اڈایا اگیا ، افسوس نریندر مودی اور اس کی ہم خیال اس سچائی کو فراموش کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی قوتیں ہیں، مذکورہ صلاحیت تقاضا کرتی ہے کہ جنگ کو بطور آپشن کسی طور پر استمعال نہ کیا جائے ، غیر جانبدار مبصرین کا ماننا ہے کہ بے جی پی سرکار اندرونی سیاسی حمایت کے لیے پاکستان پر جنگ مسلط کرچکی ، پہلگام واقعہ بارے خود بھارت کی جانب سے ایسی شفاف تحقیقات سامنے نہیں آئیں جس کے نتیجے میں یہ ٹھیک طور پر ثابت ہو جائے کہ اس افسوسناک واقعہ میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر پاکستان ملوث ہے ، اب تازہ ترین اقدام بھارت نے یہ اٹھایا کہ انڈین پنجاب میں سات اور آٹھ مئی کو امرتسر اور گورداسپور میں میزائل دھماکہ کروا کر الزام پاکستان پر عائد کردیا، اس ضمن میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور ڈی جی آءایس پی آر کی جانب سے دوٹوک انداز میں بتایا دیا گیا کہ پاکستان نے بھارتی پنجاب میں کوئی کاروائی نہیں کی بلکہ یہ خود ہندوستان کا اپنا کیا دھرا ہے ، ستم ظریفی یہ ہوئی کہ بھارت نے آٹھ مئی کو راولپنڈی اور لاہور سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں ڈرون بھیجے جس سے جہاں جانی اور مالی نقصان ہوا، اس پرپاکستان سیکورٹی اداروں نے کامیابی کے ساتھ دو درجن سے زائد ڈرونز کو نشانہ بنایا ، نائب وزیر اعظم اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر کی جانے والی جارحیت کا بدلہ ضرور لے گا،اس سلسلے میں جگہ ، وقت اور دن کا تعین پاکستان خود کریگا، وزیر اعظم شبہازشریف بھی کہہ چکے کہ رافیل سمیت بھارت کے پانچ جنگی طیاروں کو تباہ کرکے ہمارے شاہنیوں نے بی جے پی سرکار کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ کسی طور پر امن کی خواہش کو پاکستان کی کمزور سے تعبیر نہ کیا جائے، بلاشبہ اسے جنوبی ایشیا کی بدقسمتی کہنا چاہے کہ بے جے پی کی شکل میں پڑوسی ملک میں ایسا گروہ سیاست میں نمایاں ہوچکا جس کا نظریہ ہی پاکستان ، اسلام اور مسلمان دشمنی ہے ، مودی سرکار جانتی ہے کہ جب تک وہ نفرت کی سیاست بھڑکاتے رہیں گے اقتدار کا حصول ان کے لیے ممکن رہیں گے ، افسوس صد افسوس کہ مذکورہ صورت حال میں امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کا رویہ تماشائی سے زیادہ دکھائی نہیں دیتا ، اہم مغربی ممالک کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی سے لاتعلقی عملاً بھارت کی حمایت سے تعبیر کی جاررہی ہے ۔