موجودہ اتحادی حکومت کو برسرِ اقتدار آئے ایک سال کا عرصہ ہو گیا ہے اور شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی کارروائی نشر کی گئی ہے اور کابینہ کی ایک سال کی کارکردگی بھی عوام کے سامنے پیش کی گئی ہے جسے خاص و عام نے، تمام نے سراہا ہے۔ حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کنونشن سینٹر میں وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے معاشی بہتری کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے، اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ہم نے مشکل ترین مراحل عبور کیے، ہماری کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار مکمل یکسوئی کے ساتھ کسی ذاتی ایجنڈے سے بالاتر ہو کر تمام ادارے متحد ہو کر ملک کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا، مثبت معاشی اشاریوں کا عالمی ادارے بھی اعتراف کر رہے ہیں، ایک سال میں برآمدات، ترسیلات زر اور زر مبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا، مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے 1.6 فیصد پر آ گئی ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ کچھ اس طرح ہے کہ تحریکِ انصاف معیشت کی بہتری اور مہنگائی میں کمی کے ان حکومتی اعداد و شمار کو ہی قبولنے اور ماننے سے انکاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جھوٹ بول رہی ہے، افراطِ زر سے متعلق اعداد و شمار بالکل ہی غلط ہیں، ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، یہ حکومت اپنی ناکامی چھپا رہی ہے۔ اس ضمن میں میری ذاتی رائے یہ ہے کہ زیادہ تو نہیں لیکن تھوڑی سی امید ضرور پیدا ہوئی ہے ، انشااللہ معاشی معاملات اور ملکی حالات بہتری کی جانب جائیں گے ، مہنگائی میں اگر کچھ کمی نہیں آئی تو کچھ اشیا کی قیمتوں کہ بڑھنے میں رکاوٹ اور تھوڑا سا ٹھہرا ضرور محسوس ہو رہا ہے ۔ ایک اخباری خبر کے مطابق جن کو دو دن قبل بانی تحریک انصاف اور محترمہ بشریٰ بی بی نے فارغ بھی فرما دیا ہے ان جناب فیصل چودھری جی نے اس ضمن میں فرمایا کہ حکومت دن کو رات اور رات کو دن کہہ رہی ہے، اب اللہ ہی جانے کون بشر ہے ، کون صحیح کون غلط ہے۔؟ حکومت کو دن نظر آتی ہے ، رات نظر آتا ہے یا پھر اپوزیشن کو بقول شاعر :
وحشت میں ہر نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے
وزیرِاعظم شہباز شریف کی یہ بات بالکل بجا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے معاشی بہتری کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے لیکن کچھ لوگوں کو شاید یہ روشنی اور امید کی کرن تکلیف دے رہی ہے اس لیے سوشل میڈیا پہ آرمی چیف اور آرمی پر بے جا اور بیہودہ تنقید کی جا رہی ہے ۔ میڈیا میں کچھ لوگ غلط باتیں بول جاتے ہیں، بھلا کسی کی مقبولیت کا یہ مطلب کہاں ہے کہ کوئی اداروں پر حملہ آور ہو تو پھر بھی اہل صحافت اسی کے گن گائیں اور اس کے وکیل بن جائیں ۔ میرے خیال میں کسی بھی صحافی کو نونی یا انصافی نہیں ہونا چاہیے بس صحافی ہی رہنا چاہیے اور ہر حال میں غیر جانبدار بھی رہنا چاہیے۔ چاہے کوئی کتنا بھی تیس مار خان اور پردھان صحافی و تجزیہ کار کیوں نہ ہو، کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں کوئی لفافی یا صحافی سپریم کورٹ پر حملوں اور 9 مئی حملوں کو کوئی آدھا ادھورا اور کمزور سا بھی جواز نہیں فراہم کر سکتا۔ انجینئر محمد علی مرزا نے اس طرز کے متعدد صحافیوں کو پھکی نہیں بلکہ اب کی بار تو پھکا دیا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ جواب دو ٹائم قیامت تک جے ۔ انجینئر محمد علی مرزا نے منجی ٹھوکتے ہوئے یہ 100فیصد درست کہا ہے کہ لوگ باہر کے ملک میں بیٹھ کر ٹرینڈ چلا رہے ہیں، بڑی بڑی سکرینیں لگا کر انگلینڈ میں پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا کر رہے ہیں، انہیں زمینی حقائق کا کیا پتا جو ملک سے باہر بیٹھے ہیں اور اپنے لیڈرز کو نعوذ بااللہ پیغمبر سمجھ بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ فوج کے صرف سیاسی کردار سے اختلاف کریں لیکن یہ کہنا کہ یہ غدار ہو گئے ہیں دوسرے لوگوں کے ساتھ مل گئے ہیں یہ غلط ہے، یہ ایسا ہی الزام ہے جیسے آپ پر یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام ہے۔ شرم آنی چاہیے ان کو جو اپنی فوج پر نامناسب الزام لگاتے ہیں۔ ہمیں دیگر ممالک میں بیٹھ کر یہ کہنا چاہیے کہ:
ایک مسلم سا کسی کا اوج نہیں ہے
پاک فوج جیسی کوئی فوج نہیں ہے
ہم کیسے محب وطن پاکستانی ہیں جو پاک فوج کے ہیڈ کوارٹر (GHQ)پر حملے کر کے بھی مقبول ٹھہرتے ہیں ۔ ہم کیسے مسلم ہیں اور مسلم لیگی ہیں جو اپنے جلسوں میں یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے جیسے نعرے لگانے کے باوجود بھی قبول قرار پاتے ہیں ۔ ہم ووٹ کو عزت دو کی آڑ میں سب حدیں سرحدیں چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی 9 مئی کے وار میں GHQ کے گیٹ پھلانگ جاتے ہیں اور شہدا کی شمعیں توڑ دیتے ہیں ۔ میرے پاکستان میں طویل ترین جیل کاٹنے والا ایک سیاسی لیڈر ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور میری رائے میں عہدِ موجود کی سیاست میں یہی سب سے بڑا پاکستانی ہے اور اسی مردِ حر کو ہی یہ کریڈٹ جاتا ہے جس نے کبھی بھی سندھ کارڈ نہیں کھیلا اور ہمیشہ سے یہی کہا کہ پاکستان کھپے ، جی ہاں وہ واحد سردار آصف علی زرداری ہے جو مفاہمت کا بادشاہ اور سب پہ بھاری ہے ۔ بلا شبہ صدر آصف علی زرداری ہی وہ محب وطن اور مدبر لیڈر ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے وطن سے ، وفاق سے وفاداری فرمائی ہے اور پاک فوج سمیت سب اداروں سے محبت و روداری نبھائی ہے ۔
کالم
انگلینڈ میں پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا
- by web desk
- مارچ 7, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 33 Views
- 2 ہفتے ago