کالم
اپنی بولی اپنا دیسی کیلنڈر
- by Daily Pakistan
- فروری 23, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 2472 Views
- 3 سال ago
گزشتہ روز مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا ہم نے اپنی پنجابی زبان سمیت پاکستان میں بولی جانے والی سبھی زبانوں کا تذکرہ بھی کیا پنجابی دنیا کی نویں بڑی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی تاریخ تبدیل کرنے والی پہلی زبان ہے دیسی کیلنڈردنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈر میں سے ایک ہے آج ہم انہی دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ جاننے کے ساتھ ساتھ پنجابی کے کچھ ایسے الفاظ بھی شامل کرینگے جنہیں اب بولتے ہوئے ہم شرما جاتے ہیں ہمارے دیسی مہینوں کے نام بھی ہ میں یاد نہیں ہیں اور انکا مطلب کیسے یاد ہو سکتا ہے ہ میں اپنی زبان سے پیار کرتے ہوئے اسے بلا جھجک بولنا چاہیے ہماری دیسی مہینے کچھ یوں ہیں 1;245; چیت ;223;چیتر (بہار کا موسم)،2;245; بیساکھ ;223; ویساکھ;223; وسیوک (گرم سرد، ملا جلا) 3;245; جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ) ،4;245; ہاڑ;223;اساڑھ;223;آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز) ،5;245; ساون;223; ساؤن;223; واَسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون) ، 6 ۔ بھادوں ;223; بھادروں ;223; بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں ) ،7;245; اسُو;223;اسوج;223;آسی (معتدل) ، 8;245; کاتک ;223; کَتا;223; کاتئے (ہلکی سردی) ،9 ۔ مگھر;223; منگر (سرد) ، 10 ۔ پوہ (سخت سردی) ،11;245; ماگھ;223; مانہہ;223;کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند) ،12;245; پھاگن;223; پھگن;223; اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں ، بہار کی آمد) ،برِصغیر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے ۔ اس قدیمی کیلنڈر کا آغاز نصف صدی قبل مسیح میں ہوا اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے ۔ بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ ;3939;راجہ بِکرَم اجیت’’کے دور میں ہوا راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا ۔ اس شمسی تقویم میں سال ;3939;چیت’’کے مہینے سے شروع ہوتا ہے تین سو پینسٹھ (365) دنوں کے اس کیلنڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں ، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں ہماری یہ دیسی مہینے انگریزی کی کس تاریخ کو شروع ہوتے ہیں اب انکا جائزہ لیتے ہیں 1: 14 جنوری ۔ یکم ماگھ،2: 13 فروری ۔ یکم پھاگن،3: 14 مارچ ۔ یکم چیت،4: 14 اپریل ۔ یکم بیساکھ،5: 14 مئی ۔ ۔ ۔ یکم جیٹھ،6: 15 جون ۔ ۔ ۔ یکم ہاڑ،7: 17 جولائی ۔ یکم ساون،8: 16 اگست ۔ یکم بھادروں ،9: 16 ستمبر ۔ یکم اسوج،10: 17 اکتوبر ۔ یکم کاتک ،11: 16 نومبر ۔ یکم مگھر،12: 16 دسمبر ۔ یکم پوہ ۔ بکرمی کیلنڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے ان پہروں کے نام کچھ یوں ہیں 1 ۔ دھمی;223;نور پیر دا ویلا:صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت،2 ۔ دوپہر;223;چھاہ ویلا:صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت،3 ۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت،4 ۔ دیگر;223;ڈیگر ویلا:سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت،5 ۔ نماشاں ;223;شاماں ویلا:شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت،6 ۔ کفتاں ویلا:رات 9 ۔ بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت،7 ۔ ادھ رات ویلا:رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت،8 ۔ سرگی;223;اسور ویلا:صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت لفظ ;3939;ویلا’’وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے پنجابی میں ایک مہاورہ بہت کثرت سے بولا جاتا ہے خاص کر بزرگ ہ میں سمجھانے میں یہ جملہ بہت استعمال کرتے ہیں ;34;ویلے دیاں نمازاں تے کویلے دیاں ٹکراں ;34; جسکا مطلب یہ ہے کہ وقت پر کام کرلیا جائے تو اسی کا فائدہ ہے بعد میں کیا جانے والا کام کسی کام نہیں آتا اس وقت لاہور میں پنجابی زبان کی تریج و ترقی کے حوالہ سے مدثر اقبال بٹ اور میرے استاد جناب جمیل احمد پال صاحب بہت زیادہ کام کررہے ہیں پنجاب زبان پر بے تحاشا اور انتھک کام پلاک کی سربراہ ڈاکٹر صغراں صدف بھی کررہی ہے ایک خاتون ہوتے ہوئے پنجابی زبان کا حق جو انہوں نے ادا کیا ہے وہ ہم نہیں کرسکے ایسے افراد ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں یہ وہ گوہر نایاب ہیں جو پنجابی زبان کےلئے اپنا سب کچھ قربان کیے ہوئے ہیں انکی جتنی بھی قدر کی جائے کم ہے ان لوگوں نے نہ صرف ہ میں احساس کمتری سے نکالا ہے بلکہ ہماری اس نسل کو بھی یہ سبق سکھایا ہے کہ ماں بولی میں بات کرنا شرمندگی نہیں فخر ہے جتنا فخر ہ میں اپنے ماں باپ پر ہے اتنا ہی فخر ہ میں اپنی مادری زبان پر بھی ہے اسکا کوئی لفظ برا نہیں یہ وہ بھر پور زبان ہے جسکا مطلب سمجھانے میں کوئی دقت نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی وقت لگتا ہے پنجاب زبان کو ہمارے سلیبس کا حصہ ہونا چاہیے اور خاص کر پنجاب حکومت پنجابی کے فروغ کےلئے جو عملی اقدامات اٹھا رہی ہے وہ بھی لائق تحسین ہیں وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار خود بھی علاقائی زبانوں کی ترویج و ترقی چاہتے ہیں انہی کی کاوشوں سے ڈاکٹر صغراں صدف کی زیر نگرانی پنجابی زبان کا پہلا سرکاری ٹی وی چینل بھی شروع ہونے جارہا ہے جو نہ صرف پنجاب کی نمائندگی کریگا بلکہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے پنجابیوں کی آواز بھی بنے گا پلاک میں مختلف زبانوں کے ساتھ ساتھ پنجابی ،گرمکھی بھی سکھائی اور پڑھائی جارہی ہے اس سے پنجاب حکومت کا پنجابی سے پیار کا اندازہ ہو جاتا ہے ہم پر بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی ماں بولی سے پیار کریں ۔
]]>