کالم

بھارت کے خلاف سکھوں کے قتل کا مقدمہ

سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپنے قتل کی سازش پر بھارت کےخلاف مقدمہ درج کرادیا جس میں را کے اجیت ڈوول، سمنت گوئل،وکرم یادیواورنکھل گپتا کے نام شامل ہیں۔مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت اور “را” نے امریکی سرزمین پرہی امریکی شہری کوقتل کرنےکی غیرمعمولی سازش کی۔سکھ رہنما نے مقدمہ کرنے کا اعلان اپنے وکلا میتھیو بورڈن اوررچرڈ راجرزکے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔
سکھ فارجسٹس کے رہنما کا کہنا تھا کہ مودی کورپورٹ کرنےوالے اہلکاروں نےنکھل گپتاکوقاتلوں کی خدمات حاصل کرنےکاکہا۔ سازش اس وقت بےنقاب ہوگئی جب نکھل گپتانے جس کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کیں وہ فیڈرل خفیہ ایجنٹ نکلا۔ بھارت ، سکھوں کے حق خودارادیت،انسانی حقوق کیلئے آوازاٹھانےوالے گرپتونت سنگھ کی آواز کو خاموش کرانا چاہتاتھا۔ ان کو اسی وقت قتل کیا جانا تھا جب ان کے قریبی ساتھی ہر دیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کردیا گیا۔ امریکا میں مسٹر پنوں کی قتل کی سازش کرنے والے نکھل گپتا پر فرد جرم عائد کردی ہے جبکہ کینیڈا میں بھی 4 سکھوں کو گرفتار کیا گیا جن پر نجر کے قتل کرنے کیلئے فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے تاہم بھارت قتل سے انکاری ہے جبکہ مودی کہہ چکے ہیں کہ دشمن کواس کے گھر میں گھس کر مارسکتے ہیں۔
سکھ رہنما نے کہا کہ بھارتی دھمکیاں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم کے انعقادکونہیں روک سکتیں، اگر آزادی کی قیمت موت ہے تومیں اس کاسامناکرنے کوبھی تیارہوں۔وکیل مسٹر پنوں،میتھیو بورڈن کا کہنا تھا کہ اس سازش میں ملوث افرادکوجوابدہ بناناچاہتے ہیں جبکہ رچرڈراجر نے کہا کہ بھارت نے ایساکوئی ثبوت نہیں دکھایاہے کہ مسٹرپنوں نے کوئی قانون توڑاہو۔ شکایت میں کہاگیاہے بھارت نے بیرون ممالک میں اپنے سفارتی مشنزکوجاسوسی نیٹ ورک میں تبدیل کردیا ہے۔مودی کے دست راست، مشیر قومی سلامتی نے خالصتان رہنما کے قتل کی سازش میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکی عدالت نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے پر بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کو طلب کر لیا۔ گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش عین وقت پر پکڑی گئی تھی جس کے تانے بانے بھارتی حکومت اور را سے ملے تھے۔سکھ فار جسٹس نے امریکی عدالت میں مودی سرکار اور را کے سربراہ کیخلاف سکھ رہنما قتل کیس پر مقدمہ دائر کیا تھا جس میں اجیت دودل کا کردار بھی سامنے آیا تھا۔امریکی عدالت کی سکھ رہنما کے قتل سازش کیس میں بھارتی مشیر قومی سلامتی کی طلبی پر مودی سرکار کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اپنے وکلا کے ذریعے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ نے اپنے قتل کی سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کےٹھوس شواہد فراہم کیے تھے۔گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ خالصتان کو فروغ دینے اور ریفرنڈم منعقد کرنے کی کوششوں کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ قتل کی سازش ان لوگوں کے خلاف کی گئی جو حق خودارادیت کی وکالت کرتے ہیں۔ جو بھی مودی سرکار کی زیادتیوں، جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے اس کی آواز کو ہمیشہ کے لیے دبانے کی سازش کی جاتی ہے۔امریکی آن لائن نیوز ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت مغربی ممالک میں ایک "جدید ترین کریک ڈاو¿ن اسکیم” کے تحت سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے دو ماہ پہلے ہردیپ سنگھ کے خلاف ٹھوس اقدامات کا خفیہ حکم جاری کیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے اپریل 2023 میں ایک خفیہ میمو کے ذریعے شمالی امریکا میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں سکھ تنظیموں کے خلاف "جدید ترین کریک ڈاو¿ن اسکیم” شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر سمیت کئی سکھ رہنماو¿ں کے ناموں پر مشتمل فہرست دی گئی تھی، بھارتی وزارت خارجہ کے میمو میں ان افراد کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔ میمو جاری ہونے کے دو ماہ بعد جون میں ہر دیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کی حکومت نے تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا حکم بھارتی انٹیلی جنس نے دیا تھا۔
خیال رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔امریکی میڈیا نے عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں 3 نہیں بلکہ 6 افراد ملوث تھے۔خالصتان تحریک کے رہنماکے قتل میں ملوث ملزمان نے ایک نہیں بلکہ 2 گاڑیاں استعمال کیں، ہردیپ سنگھ کی گاڑی کو ملزمان کی ایک گاڑی نے پارکنگ ہی میں روکا،جس کے بعد اچانک نمودار 2 ملزمان نے فائرنگ کی۔ملزمان نے 50 گولیاں برسائیں،34 گوردوارے کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجر کو لگیں ۔ بعد ازاں 18 ستمبر کو پہلی بار اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے، کینیڈین سرزمین پرشہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے