اداریہ کالم

ترک تجارتی کمپنیوں کے ساتھ نئے معاہدے

idaria

وزیراعظم پاکستان نے ترکیہ کے نومنتخب صدرکی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس دورے کو ملکی مفاد اور عوام کے حق میں استعمال کرتے ہوئے ملکی معیشت کوبہتربنانے کے حق میں بھی استعمال کیا اوراپنے اس دورہ کافائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ترکیہ کی حکومت کے ساتھ کچھ معاہدوں پربھی دستخط کئے۔پاکستان ترکیہ کے زرعی تجربات سے فائدہ اٹھاکراپنے ملک میں زرعی ترقی کے لئے بہت سارے اقدامات کرسکتاہے کیونکہ ترکیہ میں زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے جدید ترین ذ رائع اختیار کئے جارہے ہیں اسی طرح پاکستان بھی ان تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی زرعی معیشت کو نہ صرف بہتر بنا سکتاہے بلکہ اسے بہت آگے تک لے جاسکتاہے ۔اس حوالے سے بھی وزیراعظم نے جمہوریہ ترکیہ سے ایک معاہدہ کیا۔اپنے دورہ ترکیہ کے دوران انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیراعظم سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ باہمی دوطرفہ امور پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے بارٹرٹریڈسسٹم کوخطے کے ممالک کی ترقی کے لئے بہت بہتراورموزوں قرار دیا۔ گزشتہ روزوزیر اعظم شہباز شریف ترکیہ کے 2روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے،وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ کے دوران ترکیہ کے نومنتخب صدر طیب اردوان کی تقریب حلف برداری میں شرکت سمیت مختلف ممالک کے سربراہان اور نمائندگان سے ملاقاتیں بھی کیں،وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ ترکیہ کے کاروباری گروپس اور کمپنیوں کے سربراہوں کیساتھ ملاقاتیں مثبت رہیں، زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تعمیرات کے شعبوں میں سرمایہ کاری اور تجارت کی ضرورت کو اجاگر کیا، ترکیہ کی بزنس کمیونٹی کی جانب سے پاکستان میں جاری شراکت داری کوفروغ دینے اورنئے منصوبوں میں گہری دلچسپی خوش آئند ہے ۔ رواں سال 31مئی کو پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی سامان کے تاریخی معاہدے کے فعال ہونے کے بعد باہمی تعاون کے دلچسپ مواقع سامنے آئے ہیں، اگلے 3 سالوں میں دوطرفہ تجارتی حجم کو سالانہ 5بلین ڈالر تک بڑھانے کا ہدف بہت زیادہ اہمیت کا حامل اور قابل حصول ہے۔ موجودہ شراکت داریوں کو آگے بڑھانے اور نئے منصوبوں کے قیام میں ترک کاروباری برادری کی دلچسپی خوش آئند ہے۔قبل ازیںوزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان اور ان کی اہلیہ میں خوشگوار انداز میں گفتگو ہوئی ۔وزیراعظم شہبازشریف سے جمہوریہ کوسووکی کی صدروجوسہ عثمانی سادیرو نے بھی ملاقات کی ہے ، دونوں رہنماﺅں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون کی خواہش کا اظہارکیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کی ایران کے اول نائب صدر محمد مخبر سے ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے بلوچستان اورسیتان سرحد مارکیٹ کے قیام اور ایرانی صدر سے حالیہ ملاقات کاحوالہ دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بارٹر ٹریڈ خوش آئند پیشرفت ہے، سرحدی مارکیٹ سےدونوں ممالک کے عوام کوفائدہ ہوگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف کی بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں خطے میں روابط کے فروغ اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی ۔وزیراعظم شہبازشریف نے صدر ایردوان کے صدر بننے پر خصوصی بورڈ پر تہنیتی پیغام اور دستخط تحریر کےئے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے تیسری بار صدر منتخب ہونے پر مہمان صدور اور سربراہان حکومت نے دستخط اور پیغامات درج کئے ،وزیراعظم شہبازشریف نے بھی دیگر مہمان قائدین کی طرح صدر اردوان کے لئے خصوصی پیغام لکھا ۔وزیراعظم شہبازشریف نے صدراردوان کو مبارک اور نیک تمناﺅں کا پیغام دیا اور دستخط کئے ۔وزیراعظم کایہ دورہ مستقبل میں ترکیہ کی تجارتی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ایک موڑ ثابت ہوگا اورترک کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوسکیں گی۔
سابقہ حکومت کے وزراءکے خلاف نیب متحرک
نیب کی کارکردگی پر اعتراض تو ہردورمیں ہوتے رہے ہیں کہ اسے برسراقتدار حکومتیں اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کو دباﺅ میں لانے کے لئے ا ن پر نیب کے مقدمات تیارکئے جاتے ہیںہوسکتاہے اس میں کچھ حقیقت بھی ہومگر نیب کاکام ہی تحقیقات کرناہے اوران تحقیقات کے نتیجے میں درجنوں سیاسی رہنماباعزت بری بھی ہوئے جس کی مثال خواجہ آصف،پروفیسراحسن اقبال،حمزہ شہباز،آصف زرداری ودیگرکئی رہنماشامل ہیں۔ نیب کی شفافیت کے لئے ضروری ہے کہ اس پر کسی قسم کادباﺅنہیں ہوناچاہیے اوراسے آزاد اورخودمختاادارے کے طورپرچلایاجاناچاہیے تاکہ کوئی اس کی شفافیت پرانگلی نہ اٹھاسکے ۔ گزشتہ روز 190ملین پاو¿نڈز کی غیر قانونی منتقلی کے سکینڈل میں نیب راولپنڈی نے سابق وفاقی وزرا کے اثاثوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ نیب راولپنڈی نے تمام صوبوں کے ایکسائز سیکرٹریز کو 22 سیاسی رہنماﺅں کے نام گاڑیوں، گھروں ، پلاٹس اور زمینوں کا ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے مراسلے جاری کر دیے ہیں۔ نیب نے شیخ رشید احمد، پرویز خٹک، عمر ایوب، حماد اظہر، مراد سعید، اسد عمر اور فواد چودھری کے اثاثوں کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ نیب نے اعظم سواتی، علی زیدی، فیصل واوڈا، علی امین گنڈا پور، شفقت محمود، غلام سرور اور شیریں مزاری کے نام جائیدادوں کا بھی ریکارڈ طلب کیا ہے۔ نیب کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، فروغ نسیم، خسرو بختیار، اعجاز احمد شاہ سمیت دیگر کے نام جائیدادوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، نیب راولپنڈی نے 22 سابق وفاقی وزرا اور کابینہ ممبران کے نام اور ٹرانسفر گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ نیب نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 2018 سے اب تک سابق وفاقی وزرا نے جتنی گاڑیاں خریدیں یا فروخت کیں تمام کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ یاد رہے کہ نیب سابق وزرا اور کابینہ ممبران سمیت دیگر کیخلاف 190 ملین پاونڈز کی غیر قانونی منتقلی کی تحقیقات کر رہا ہے۔
سیاسی افق پرڈیموکریٹس گروپ کی پیدائش
سانحہ نومئی کے بعدپاکستان تحریک انصاف میں شامل کئی رہنماﺅں نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسے چھوڑنے کافیصلہ کیاان رہنماﺅں کے سامنے دوآپشن تھے کہ یاتو وہ سیاست چھوڑ دیں یاپھرملک کی دیگربڑی سیاسی جماعتوںکے کاروان میں شامل ہوکر ملکی سیاست میں اپناکرداراداکریں مگر کچھ ہم خیال دوستوں نے اپنی سیاسی جدوجہدکوجاری رکھنے کے لئے ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دینے کافیصلہ کیاہے ان سیاسی رہنماﺅں کایہ خیال ہے کہ ان کی سابقہ جماعت اپنی کچھ غلطیوں کے باعث نہ صرف عوام میں اپنی مقبولیت کھوبیٹھی ہے بلکہ آئندہ سیاست کے لئے شاید شجرممنوعہ ثابت ہوجبکہ دیگرسیاسی جماعتوںپرو ہ خودگزشتہ چارسالوں میں تنقیدکرتے چلے آئے ہیں اورمستقبل میں پی ڈی ایم کو عوامی سطح پر پذیرائی نہ ملنے کاامکان ہے ۔ اس لئے ان کی جانب سے ڈیموکریٹک گروپ کی تشکیل کی گئی ہے۔ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی کوئی کمی نہیں بلکہ اب تو الیکشن کمیشن کے پاس شایدانتخابی نشانات بھی ختم ہوچکے ہوں ۔بہرحال مثبت سیاسی سرگرمیوں کے لئے ہروقت گنجائش موجودرہتی ہے جو سیاسی جماعتیں نظریہ پاکستان ،افواج پاکستان اورآئین پاکستان پر یقین رکھتی ہیں انہیں ملک میں سیاست کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور پوری آزادی بھی حاصل ہے ۔امید ہے کہ ڈیموکریٹس گروپ بھی انہی لائنز پرچلتے ہوئے اپنے کردارکوبااحسن خوبی نبھاپایںگے۔اس حوالے سے تحریکِ انصاف چھوڑنے والے ڈاکٹر مراد راس نے کہا ہے کہ ہم خیال اراکین نے نیا گروپ بنا لیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گروپ کا نام ہاشم ڈوگر کی زیرِ صدارت اجلاس میں فائنل کیا گیا۔ہم خیال اراکین فی الحال جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ نہیں جائیں گے، گروپ کے اراکین کی شناخت فی الحال ظاہر نہیں کی جائے گی۔ گروپ الیکشن کمیشن میں رجسٹر نہیں کروایا جائے گا، مسلم لیگ ق، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں شامل نہیں ہوں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے