وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت اورکامیاب خطاب کے بعد 5روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد نیویارک سے برطانیہ اور پھر وطن عزیز پاکستان پہنچ چکے ہیں ۔اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے قومی،علاقائی اور عالمی امور کا احاطہ کرتے ہوئے نہایت مدلل، پراثر اور جامع خطاب کرکے نہ صرف پوری قوم بلکہ اُمت مسلمہ کے دِل جیت لئے۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے تنازعات پر توجہ مرکو زکرتے ہوئے غزہ کی المناک صورتحال، افغانستان، یوکرین کی جنگ سمیت دیگر عالمی مسائل کو بھی اجاگر کیا۔وزیر اعظم نے عالمی امن و سلامتی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور عالمی امن کو درپیش خطرات سے عالمی برادری کو موﺅثر انداز میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی، اسلامو فوبیا کے عالمی مسائل سے نبرد آزما ہونے کیلئے عالمی برادری کی اجتماعی کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا۔اپنے جامع اور پراثر خطاب میں وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے دوسری بار خطاب کر رہے ہیں جو ہمیشہ اقوام متحدہ کے خاندان کا فعال رکن رہا ہے۔وزیراعظم نے سفیر ڈینس فرانسس کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے 78 ویں سیشن کی مہارت سے قیادت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے بانی قائدِ اعظم محمد علی جناح نے 1947 میں اعلان کیا تھا کہ ”ہم اقوام متحدہ کے منشور کے ساتھ کھڑے ہیں اور دنیا کے امن و خوشحالی کےلئے اپنی مکمل خدمات پیش کریں گے“ پاکستان نے اس عزم کو ہمیشہ برقرار رکھا ۔عالمی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ، یوکرین میں خطرناک تنازعہ، افریقہ اور ایشیا میں تباہ کن تنازعات، بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگیاں، دوبارہ ابھرتی ہوئی دہشت گردی، تیزی سے بڑھتی ہوئی غربت، قرضوں کی دلدل اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات چیلنج ہیں، ہمیں ایک نئی سرد جنگ کی سرد مہری محسوس ہو رہی ہے۔ان چیلنجوں کے جواب میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مستقبل کی کانفرنس کا مطالبہ کیا اس کے نتیجے میں مستقبل کے معاہدے میں ترقی، امن و سلامتی، ٹیکنالوجی اور عالمی حکمرانی پر 54 اقدامات بھی منظور کئے گئے۔اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ آج میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں تاکہ پاکستان کے عوام کے غزہ کے لوگوں کے مصائب پر گہرے دکھ اور تکلیف کا اظہار کروں۔ ہمارے دل لہولہان ہیں کیونکہ ہم مقدس سرزمین میں رونما ہونے والے المیے کا مشاہدہ کر رہے ہیں، ایک ایسا المیہ جو انسانیت کے ضمیر کو اور اس ادارے کی بنیاد کو ہلا دیتا ہے۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں اقوام عالم سے سوال کیا کہ کیا ہم انسان ہونے کے ناطے خاموش رہ سکتے ہیں جب کہ بچے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں؟ کیا ہم ما¶ں کو اپنے بچوں کی بے جان لاشوں کو گود میں اٹھائے ہوئے نظرانداز کر سکتے ہیں؟ یہ صرف ایک تنازعہ نہیں ہے؛ یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل عام ہے؛ انسانی زندگی اور وقار کے جوہر پر حملہ ہے۔ غزہ کے بچوں کا خون صرف ظالموں کے ہاتھوں کو داغدار نہیں کرتا بلکہ ان لوگوں کے ہاتھوں کو بھی جو اس ظالمانہ تنازعے کو طول دینے میں ملوث ہیں۔ جب ہم ان کے نہ ختم ہونے والے مصائب کو نظرانداز کرتے ہیں تو ہم اپنی انسانیت کو کمزور کرتے ہیں، صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے، ہمیں اب عمل کرنا ہوگا اور اس خونریزی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرنا ہوگا، ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ فلسطینیوں کی بے گناہ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لئے کام کرنا ہوگا، ہمیں ایک قابل عمل، محفوظ، مسلسل اور خودمختار فلسطینی ریاست کو 1967 کی سرحدوں سے پہلے کی بنیاد پر تلاش کرنا چاہئے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور ان اہداف کو آگے بڑھانے کےلئے فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی فوری طور پر تسلیم کیا جانا چاہئے۔اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہبازشریف نے اقوام عالم کو بتایا کہ 9 لاکھ بھارتی فوجی دن رات مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو جابرانہ اقدامات کے ساتھ دہشت زدہ کر رہے ہیں جن میں طویل کرفیو، ماورائے عدالت قتل اور ہزاروں کشمیری نوجوانوں کا اغوا شامل ہیںجبکہ ایک نوآبادیاتی منصوبے کے طور پر بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری زمینوں اور املاک پر قبضہ کر رہا ہے اور وہاں باہر کے لوگوں کو بسا رہا ہے، ان کا ناپاک منصوبہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔ یہ پرانا حربہ تمام قابض طاقتوں نے اپنایا لیکن یہ ہمیشہ ناکام رہا ہے۔ جموں و کشمیر میں بھی یہ ناکام ہوگا۔کشمیری عوام جھوٹے بھارتی تشخص کو مسترد کرنے میں پرعزم ہیں جو نئی دہلی ان پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ظالمانہ جبری پالیسی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ برہان وانی کی میراث لاکھوں کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو مسلسل متاثر کرتی رہے۔ اپنی جدوجہد کی قانونی حیثیت سے متاثر ہو کر، وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کی دل دہلا دینے والی کہانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہر ایک اعداد و شمار کے پیچھے ایک انسانی زندگی ہے، ایک خواب جو تاخیر کا شکار ہے اور ایک امید جو بکھر چکی ہے اور پاکستان بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ اس میں شک نہیں کہ کشمیری عوام کی آزادی کا مقصد پورا ہوگا۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے اور ہم دہشت گردی کے خاتمے کےلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کے خطاب نے پوری اُمت مسلمہ کے دِل جیت لئے ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کا خطاب یواین کے آفیشل یوٹیوب چینل پر سب سے زیادہ دیکھا اور پسند کیا گیا اِسی طرح وزیر اعظم کے خطاب کو اقوام عالم نے بھی نہ صرف سراہا بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی مسائل کے حل کیلئے جامع اور کامیاب قراردیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ منصب وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کے جتنے بھی بیرونی دورے ہوئے سب کامیاب رہے لیکن اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کا خطاب یقینا تاریخی ہے ۔