پہلگام میں دہشت گردی کے واقع کے فوری بعد بھارتی وزیر اعظم مودی نے پاکستان پر الزام لگایا کہ اس واقع کا زمہ دار پاکستان ہے۔ یہ ایسا ہی لگا جیسے ایک بھیڑیا نے ندی کے کنارے پانی پیتی بکری کے بچے سے کہا تم نے پانی کندھ لا کر دیا ہے جبکہ بھڑیا مخالف سمت پر کھڑا تھا اس کی جانب پانی کا گدلا ہونا ممکن نہ تھا لیکن اس نے جھوٹا جواز گھڑ کر اس کو کھانا چاہا۔ اس کی کہانی مودی پر صادق آتی ہے۔ دہشت گردی خود کی اور دہشتگردی کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔مودی بھیڑیا نہ بنوں انسان بنو۔ تمہاری وجہ سے ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ پھر ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں کروڑوں انسان مر جائیں گے۔لہٰذا ہوش کے ناخن لو۔جو کچھ ہونے جا رہا ہے اس کا پس منظر بابا کرمو کے مطابق کچھ اور ہے۔ بابا کرمو نے کہا اس واقع کی کڑیاں اسرائیل کے ساتھ ملتی ہیں۔ اسرائیل کو مسلم ممالک سے اگر خطرہ ہے تو وہ پاکستان سے ہے ۔ اس لیے اس نے بھارت سے مدد لی ہے کہ اس کو ہلکی ہلکی جنگ میں مصروف رکھو۔ ایسا کرنے سے اس کی توجہ اسرائیل سے ہٹ جائے گی اور اسرائیل فلسطین پر اپنی جنگ جاری رکھے گا۔ انہیں مارتا رہے گا۔ اس کی ایک وجہ پاک بھارت جنگ کی کشیدگی کی بڑی وجہ مسجد اقصیٰ کیخلاف بڑی سازش ہے ۔یہ جو حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا سلسلہ اچانک شروع ہوا ہے، یہ کوئی وقتی حادثہ نہیں، بلکہ ایک گہری عالمی سازش کا حصہ ہے۔ یہ معاملہ اب مستقل جاری رہے گا۔ کبھی کشمیر کی سرحد پر، کبھی سیالکوٹ کی راہداری میں، کبھی کراچی اور چولستان کے محاذ پر پاکستان کو جنگی دباو¿ میں رکھا جائے گا۔ساتھ ہی اندرونِ ملک فتنہ و فساد پیدا کر کے پاکستان کو ہر سطح پر کمزور کیا جائے گا۔ کہا یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کے وسائل ختم ہوں، عوام تھک جائے اور ملک دفاعی اعتبار سے نڈھال ہو جائے۔ پھر جب پاکستان مکمل طور پر داخلی و خارجی محاذ پر الجھ کر کمزور ہو جائے گا، تو دشمن اپنا اصل منصوبہ عملی جامہ پہنائے گا۔مسجد اقصیٰ کے خلاف بڑے سانحے کی راہ ہموار کی جارہی ہے یعنی پاکستان جیسے واحد ایٹمی اسلامی ملک کو مصروف کر کے اور اس کی توجہ ہٹا کر مسجد اقصیٰ کے تقدس کو نشانہ بنانا ہے۔ وہ مقام جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور جس کی حفاظت کرنا پوری امت کی ذمہ داری ہے۔حالیہ دنوں میں منظرِ عام پر آنے والی ایک ویڈیو نے اس حقیقت کو اور واضح کر دیا ہے۔کہا جاتا ہے امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں ایک یہودی مذہبی رہنما نے باضابطہ طور پر تیسرا ہیکل تعمیر کرنے کے صیہونی منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کوئی معمولی اعلان نہیں ۔ یہ دجالی نظام کے آخری مرحلے کا آغاز ہے۔یہ وہی شیطانی منصوبہ ہے جس کے تحت مسجد اقصیٰ کو مٹانے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے تاکہ دجال کی آمد کے لیے زمین تیار کی جا سکے ۔سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ مسلم ممالک اور میڈیا اس سازش پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔کیا یہ محض لاپرواہی ہے؟ یا کوئی اور مجبوری؟ یہودی عقیدے کے مطابق جب تیسرا ہیکل یروشلم میں تعمیر ہوگا تو ان کا ”مسیحا“ظاہر ہوگا ۔مگر ہم جانتے ہیں کہ وہ مسیحا درحقیقت دجال ہوگا، یہودی قیادت اور ان کا میڈیا چاہتے ہیں کہ امتِ مسلمہ ان منصوبوں سے بے خبر رہے۔ صدر ٹرمپ تیسرا ہیکل تعمیر کرنے کا وعدہ کر چکا ہے، اور اب معاملات تیزی سے اپنی آخری منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یاد رکھیں یہ معرکہ اب محض زمین کے ایک ٹکڑے کی جنگ نہیں رہی یہ اسلام اور کفر کی آخری جنگ کی تیاری ہے۔ وقت آپ کی سوچ سے زیادہ قریب ہے۔ ہم تیزی سے ان لمحوں کی طرف بڑھ رہا ہے جن کا ذکر ہر الہامی کتاب میں موجود ہے: ہیکل سلیمانی کی تعمیرکا مطلب ہے مسجد اقصی پر بڑا حملہ،اور اس حملے کا مطلب ہے وہ خوفناک جنگ جس کے بعد دنیا کی تاریخ ہمیشہ کے لیے بدل جائے گی۔اب وقت ہے جاگنے کا ہے ۔ یہی سمجھا جائے قیامت قریب ہے۔لہٰذا ہم مسلمانوں کو اپنا قبلہ درست کرنا ہو گا بابا کرمو نے کہا مجھے اس موقع پر سقراط یاد ا رہا ہے۔سقراط نے ایک بار کہا تھا۔”اگر کوئی گدھا مجھے لات مارتا ہے تو کیا میں اس پر مقدمہ کروں گا، کسی سے شکایت کروں گا یا اسے واپس لات ماروں گا؟” بات یہ نہیں کہ ہر مباحثہ جیتا جائے یا ہر دلیل میں کامیابی حاصل کی جائے، بلکہ یہ ہے کہ اپنی توانائی ان لوگوں پر صرف کی جائے جو اس کے مستحق ہوں۔ جہالت چیختی ہے، جبکہ عقل خاموش رہتا ہے۔ جب کسی کے پاس دینے کےلئے توہین اور شور شرابے کے سوا کچھ نہ ہو، تو سب سے طاقتورجواب خاموشی ہے۔ کسی ایسے شخص کی سطح پر مت گریں جو محض تنازعات کے لیے کوشاں ہو۔ سچی ذہانت کو خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ اپنی روشنی سے خود بخود نمایاں ہو جاتی ہے۔ بھارت کے ایکشن کو دنیا دیکھ رہی ہے۔ بول بھی رہی ہے۔ ہمیں اس کے ایکشن پر نظر رکھنی چاہیے۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔موت کیا زندگی نہیں ہوتی۔پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے۔ اپنی ذمہ داریاں با خوبی جانتا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ ہمارے پڑوسی ملک کو نہیں پتہ کہ وہ جس آگ سے کھیل رہا ہے۔ یہی اگ اسے اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ دہشت گردی اس وقت ساری دنیا کا مسئلہ ہے۔ اس کو ایک بیماری سمجھ کر اس کا علاج کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بھارت الزام تراشی سے پرہیز کرے۔ جنگ لڑنی ہے تو جہالت اور غربت کے خاتمے کےلئے لڑے۔