بھارتی مسلمان راشرٹیہ سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) دہشت گرد تنظیم کے بنیادی ممبر وزیر اعظم بھارت نریندرا مودی کی ہندتوا ،حکومت میں ایسی کشتی میں سوار ہچکولے کھارہے ہیں جو بغیر چپو کے تیر رہی ہے۔ بھارت میں مسلمانوںکی ایک بھی مرکزی سیاسی پارٹی نہیں۔ سیاسی طور پر مسلمان پہلے پنڈت جواہر لال نہرو کی سیکولر گانگریس کے ساتھ تھے۔ اس کے دور میں بھی ہندو مسلم جھگڑے کروا کے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچایا گیا تھا۔ کانگریس نے بھی مسلمانوںکے ساتھ تعصب کا رویہ رکھاتھا۔ سیکولر آئین رکھنے والے بھارت میں نریندرا مودی حکومت، آئین سے ہٹ کر ہندو مذہب کی بنیاد پر ہمیشہ الیکشن لڑا ۔ بھارت میں ہندوﺅں کی اکثریت ہے۔ مسلمان اقلیت میں ہے۔ لہٰذا مودی نے ہمیشہ بھارت کے ہندوﺅں کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کرکے ہندو اکثریت کے زرو پر الیکشن جیتا۔ یہ حربہ مودی نے پہلے گجرات سے شروع کر کے گجرات کے وزیر اعلیٰ بنا تھا۔ گجرات میں مسلمانوں کے خلاف ہندوﺅں کو اکُسایا۔ مسلمانوں پر پولیس سے حملے کرائے۔ ایک وقت میں ڈھائی ہزار سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کیا۔ اسی بہادری کی بنیاد پر بھارت کا تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوا۔مودی بھارت کو صرف انتہا پسند ہندوﺅں کا ملک بنانے کے پروگرام پر چل رہا ہے۔ اس کی سیاسی پارٹی نے الیکشن میںپورے بھارت میں کسی ایک مسلمان کو الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ نہیںدیاتھا۔ اس لیے بھارتی پارلیمنٹ میں مودی کی سیاسی پارٹی کا ایک بھی مسلمان منتخب ممبر نہیں۔کانگریس کے ٹکٹ پر ایک مشہورشاعرعمران خان پرتاب گڑی منتخب ہوا۔ ایک خاتون اِقرا حسن چوھدری کیرانہ سے سماج وادی پارٹی کے تخت پر پی جے پی کو شکست دے کرمنتخب ہو کر آئی۔ اس کے خاندان کے لوگ برسوں سے ممبر منتخب ہوتے رہے ہیں، اسدالدین اویسی ایڈوکیٹ حیدر آباد آندھرا پر دیش سے کل ہند مجلس المسلمین پارٹی کے صدر ہیں۔ کئی بار لوک سبھا کے ممبر منتخب ہوئے ہیں۔ یہ حضرات پارلیمنٹ میں پہنچ کر اپنے اپنے طور پر مسلمانوں مظالم کے لیے آواز اُٹھاتے رہتے ہیں۔کاش کہ بھارتی مسلمان کل ہند مجلس المسلمین پر ہی متفق ہو جائیں۔ جن علما کو بھارت میں ہندوﺅں کے سامنے اسلام کا پر امن اورشانتی والامذہب اسلام، جو برابری پر یقین رکھتا ہے پیش کرنا تھا وہ صرف اسلامی کی عبادات تک معدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ بلکہ جب بانی پاکستان قائدط اعظم محمد علی جناحؒ دوقومی نظریہ پر پاکستان کی تحریک چلا رہاتھے، تو گانگریسی علما نے ہندو قومیت کی بنیاد پر پاکستان کی مخالفت کی تھی۔جب کشمیری مسلمان بھارت کے مظالم کے خلاف اُٹھ کر پاکستان میں شامل ہونے کی تحریک چلاتے ہیں تو ان کو نصیحت کرتے ہیں کہ بھارت پولیس پر پتھر بازی نہ کرو۔ ان سے دھب کر رہو۔تعصب کی بنیاد پرپورے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف متعصب ہندوﺅں نے مہم چلائی ہوئی ہے۔ہندوﺅںکی ایک پرانی متشد تنظیم آرایس ایس جو حکمران جماعت کا حصہ ہے مسلمانوں کو دھمکیاں دیتی رہتی ہے کہ پاکستان چلے جاﺅ یا واپس ہندو بن جاﺅ۔ دوسرا کوئی بھی راستہ نہیں ہے۔مودی کی متشد تنظیم آر ایس ایس کے متعصب ہندو کسی بھی بے بس مسلمان کوپکڑ کر تشدد کرتے ہیں۔ جے ماتا کے ذبردستی نعرے لگانے پر مجبور کرتے ہیں۔ہندوﺅںکے ہجوم اس پر ڈھنڈے برساتے ہیں اور شہید کر دیتے ہیں۔ کبھی کسی پر گائے ذبح کرنے یا گائے کاکوشت فریج میں رکھنے کے الزام میں اس پر تشد کر کے شہید کر دیتے ہیں۔ کبھی مسلمانوں کی عبادت گاہ مسجد کو مسمار کر کے اس پر مندر تعمیر کرتے ہیں۔ پانچ سوسالہ پرانی بابری مسجد کو متعصب ہندوﺅں نے شہید کر کے اس کی جگہ مندر بنادیا اور یہ کام مودی حکومت نے کیا۔ مودی حکومت مسلمانوں پر ہر تشدد کی حمایت کرتی ہے۔یہ مظالم کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس کا تاریخی پس منظر ہے۔ ہندوستان کے اصل پرانے باشندے دراوڑ تھے ۔ وہ ہندوستان پر حکومت کرتے تھے۔داروڑی تمدن کوہستان شولک،دریائے ناپتی اور نریدا اور کوئٹہ سے بیکا نیر اور کاٹھیاواڑ تک پھیلا ہوا تھا۔اسے ہڑپاسی تمدن بھی کہتے ہیں۔ بعض آثار قدیمہ نے داروڑی تمدن کے زمانے کا تعین۰۵۲۳ قبل مسیح کہا ہے۔ اس طرح یہ تمد ن مصر اور سمیریا کا ہمعصر تھا۔ ۰۰۵۲قبل مسیح میں آریہ نسل نے وسط ایشیا سے ہندوستان پر حملہ کیا۔ ہندوستان کے اصل باشندوں کو آہستہ آہستہ تشدد کا نشانہ بناکر اس کی زمینیں ، کاروبار اور حکومت چھین کر ان کو شودر بنا دیا۔ ہندوستان کے حکمران اور اصل باشندوں کو طاقت کے زور پر کمزور کر کے پورے ہندوستان کے مالک بن بیٹھے۔ بھارت کے متعصب ہندو اسی تاریخی واقعہ کو بڑی باریکی سے اب مسلمانوں پر آزما رہے ہیں ۔ مسلمانوں نے محمد بن قاسمؒ سے لے کر بہادر شاہ ظفر تک برصغیر ۰۰۲۱ سو سال کامیابی سے حکومت کی ہے۔ علامہ اقبالؒ شاعر اسلام نے کیا خوب کہا تھا:۔
میںتجھ کوبتاتا ہوں تقدیر امم کیاہے
شمشیر سناںاوّل طاوس و رباب آخر
جب مسلمان طاﺅس و رباب میں پڑھ گئے تو انگریزوں نے برصغیر تجارت کے بہانے قبضہ کرلیا۔ دوسو سال میں مسلمانوںنے ہندوﺅں کوساتھ ملا کر انگریزکو بصغیر سے نکال دیا۔ اب ہندو اکژیت کی بنیاد پر مسلمانوں پر حکومت کر کے ۰۰۲۱ سو سالہ غلامی کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔ جس کا ذکر اندرا گاندھی نے پاکستان کے دو ٹکڑے کر کے، بنگلہ دیش بنانے پر کہے تھے”میں نے دوقومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو کر مسلمانوں سے بارا سو سال حکومت کرنے کا بد لے لیا“ اللہ نے قاعد اعظمؒ کی قیادت میں کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر مثل مدینہ ریاست” مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان“ عطیہ کے طور پر دے دی۔ اس نے اسلام کا وہ نظام رائج کرنا تھا جس نے دنیا کے پونے چار براعظموں پر کامیابی سے باراسوسال کامیابی سے شاندار حکومت کی تھی۔ اسے حکومت بھارت میں رہ جانے والے مسلمانوں کا پشتہ بان بننا تھا۔ ہندو ان پر ظلم کرنے سے پہلے سو بار سوچتے۔ قائداعظمؒ نے پاکستان بننے کے بعد اس کی ابتداءکر دی تھی۔مگر قائداعظمؒ کی وفات کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ کے کھوٹے سکوں نے اسلامی نظام حکومت قائم نہیں ۔ آج کمزور پاکستان بھارت کے مسلمانوں کی پشتی بانی کیاکرتا،الٹامودی کہتا ہے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے اب پاکستان کے دس ٹکڑے کروں گا۔ مودی بھارتی مسلمانوں کو شودر بنانے کے عمل پر باریکی سے عمل کر رہا ہے۔ کشمیر کے مسلمان تحریک پاکستان جاری کیے تھے۔ مگر ان کی مدد نہیں کی گئی۔ اب بھی اس مسئلہ کاایک ہی اسلامی حل ”جہاد فی سبیل اللہ“ ہے۔ کیاہچکولے کھاتے بھارتی مسلمانوں کے لیے سسک سسک کے مرنے یا شودر بننے سے بہتر نہیں کہ غزہ اوراس سے پہلے افغانستان کے بہادروں کی طرح” جہاد فی سبیل اللہ“ شروع کردیں۔ کشمیر کے مجاہدین کو ساتھ ملائیں۔ پاکستان کے مسلمان ان کے پشتی بان بنیں۔اللہ کے بروسے پر گوریلہ جنگ کا آغاز کر دیں۔ دنیا میں زندہ رہنے کا یہی ایک کارگر نسخہ ہے۔ اللہ بھارتی مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین
کالم
ہچکولے کھاتے بھارتی مسلمان اور ہم پاکستانی
- by web desk
- مارچ 19, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 58 Views
- 1 مہینہ ago